حرم شریف کی تزئین کی 24 سال پرانی ویڈیو نے اہلِ ایمان کے دل گرما دیئے
یہ بیت اللہ میں تقریباً 375 برس بعد سب سے بڑی ترمیم بھی تھی
سعودی عرب کے ادارہ برائے حرمین شریفین نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ایک بہت ہی نایاب ویڈیو شیئر کرائی ہے جس میں خانہ کعبہ کے گرد اونچے اونچے سفید تختے دکھائی دے رہے ہیں اور خانہ کعبہ میں تزئین و تعیمرنو کا کام جاری ہے۔
https://www.youtube.com/watch?v=Zx3Ppewvdt0
تقریباً 40 منٹ طویل یہ ویڈیو چند ہفتے پہلے ایک یوٹیوب چینل "مسلم مکہ" پر اپ لوڈ کی گئی جسے "خانہ کعبہ کی تاریخی تزئینِ نو" کا عنوان دیا گیا ہے۔
عنوان کے ساتھ موجود وضاحت میں اس ویڈیو کی تاریخ 21 محرم الحرام 1417 ہجری (1996 عیسوی) بروز جمعہ تحریر ہے۔
اگر آپ اس ویڈیو میں خانہ کعبہ کی تزئین نو کا منظر دیکھنا چاہتے ہیں تو یہ منظر پہلی بار 9 بجکر 30 منٹ پر نمودار ہوتا ہے۔
اس منظر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کعبہ کو چاروں اطراف سے عارضی طور پر سفید لکڑی کی حفاظتی دیوار لگا کر بند کیا گیا ہے جس سے طواف کا سلسلہ بھی جاری ہے جبکہ دیوار کے پیچھے کاریگروں نے بھی اپنا کام جاری رکھا ہوا ہے۔
سعودی عرب کی نیوز ویب سائٹ "اخبار 24" کے مطابق، 1996 میں اس وقت کے سعودی فرمانروا شاہ فہد بن عبدالعزیز آلِ سعود کے دور میں مسجد الحرام میں بڑے پیمانے پر توسیع کا کام کیا گیا جبکہ اسی دوران کعبة اللہ کی عمارت کو بھی مرمت اور تعمیر و تزئین کے مراحل سے گزارا گیا۔
سعودی عرب کی ایک اور ویب سائٹ "اردو نیوز" پر اس حوالے سے بتایا گیا ہے کہ عثمانی سلطان، مراد چہارم کے بعد اتنے بڑے پیمانے پر بیت اللہ میں تعمیر نو کی گئی، جو تقریباً 375 برس بعد بیت اللہ شریف میں سب سے بڑی تزئین وتعمیر نو بھی تھی۔
اس تزئین نو کے دوران تاریخی بورڈ اور اشیا کو بحفاظت رکھا گیا جنہیں کام مکمل ہونے کے بعد دوبارہ نصب کردیا گیا۔
خانہ کعبہ کی عمارت میں تعمیر و تزئین نو کے دوران اندرونی و بیرونی دیواروں میں نصب قدیم پتھر انتہائی احتیاط و مہارت سے نکالے گئے جبکہ خانہ کعبہ کی اندرونی دیواروں کا پلاستر بھی نئے سرے سے کیا گیا۔
قدیم طرز تعمیر میں جو چٹانی پتھر استعمال کیے گئے تھے، ان کا درمیانی خلا پر کرنے کے لیے اس دور میں مروجہ تعمیراتی اجزاءکو جدید ٹیکنالوجی استعمال کرتے ہوئے نکالا گیا اور ان کی جگہ نیا پلاستر کرنے سے قبل دیواروں کے پتھروں کو تراش کر ہموار کیا گیا۔
خانہ کعبہ کے بارے میں ماہرینِ تاریخ بتاتے ہیں کہ اس عمارت کی بنیاد حضرت ابراہیم علیہ السلام کے زمانے ہی کی ہے جو چٹانی پتھروں سے رکھی گئی تھی۔
یہ بات دلچسپی سے پڑھی جائے گی کہ مسجد الحرام کی توسیع کا پہلا مرحلہ 1955 میں شروع کیا گیا تھا جس کا مقصد عمرہ زائرین اور عازمین حج کو ہر ممکن سہولت فراہم کرنا تھا۔
توسیع میں آب زم زم کے مقام کو بھی صحن مطاف سے منتقل کیا گیا تاکہ مطاف میں طواف کرنے والوں کو سہولت رہے۔
https://www.youtube.com/watch?v=Zx3Ppewvdt0
تقریباً 40 منٹ طویل یہ ویڈیو چند ہفتے پہلے ایک یوٹیوب چینل "مسلم مکہ" پر اپ لوڈ کی گئی جسے "خانہ کعبہ کی تاریخی تزئینِ نو" کا عنوان دیا گیا ہے۔
عنوان کے ساتھ موجود وضاحت میں اس ویڈیو کی تاریخ 21 محرم الحرام 1417 ہجری (1996 عیسوی) بروز جمعہ تحریر ہے۔
اگر آپ اس ویڈیو میں خانہ کعبہ کی تزئین نو کا منظر دیکھنا چاہتے ہیں تو یہ منظر پہلی بار 9 بجکر 30 منٹ پر نمودار ہوتا ہے۔
اس منظر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کعبہ کو چاروں اطراف سے عارضی طور پر سفید لکڑی کی حفاظتی دیوار لگا کر بند کیا گیا ہے جس سے طواف کا سلسلہ بھی جاری ہے جبکہ دیوار کے پیچھے کاریگروں نے بھی اپنا کام جاری رکھا ہوا ہے۔
سعودی عرب کی نیوز ویب سائٹ "اخبار 24" کے مطابق، 1996 میں اس وقت کے سعودی فرمانروا شاہ فہد بن عبدالعزیز آلِ سعود کے دور میں مسجد الحرام میں بڑے پیمانے پر توسیع کا کام کیا گیا جبکہ اسی دوران کعبة اللہ کی عمارت کو بھی مرمت اور تعمیر و تزئین کے مراحل سے گزارا گیا۔
سعودی عرب کی ایک اور ویب سائٹ "اردو نیوز" پر اس حوالے سے بتایا گیا ہے کہ عثمانی سلطان، مراد چہارم کے بعد اتنے بڑے پیمانے پر بیت اللہ میں تعمیر نو کی گئی، جو تقریباً 375 برس بعد بیت اللہ شریف میں سب سے بڑی تزئین وتعمیر نو بھی تھی۔
اس تزئین نو کے دوران تاریخی بورڈ اور اشیا کو بحفاظت رکھا گیا جنہیں کام مکمل ہونے کے بعد دوبارہ نصب کردیا گیا۔
خانہ کعبہ کی عمارت میں تعمیر و تزئین نو کے دوران اندرونی و بیرونی دیواروں میں نصب قدیم پتھر انتہائی احتیاط و مہارت سے نکالے گئے جبکہ خانہ کعبہ کی اندرونی دیواروں کا پلاستر بھی نئے سرے سے کیا گیا۔
قدیم طرز تعمیر میں جو چٹانی پتھر استعمال کیے گئے تھے، ان کا درمیانی خلا پر کرنے کے لیے اس دور میں مروجہ تعمیراتی اجزاءکو جدید ٹیکنالوجی استعمال کرتے ہوئے نکالا گیا اور ان کی جگہ نیا پلاستر کرنے سے قبل دیواروں کے پتھروں کو تراش کر ہموار کیا گیا۔
خانہ کعبہ کے بارے میں ماہرینِ تاریخ بتاتے ہیں کہ اس عمارت کی بنیاد حضرت ابراہیم علیہ السلام کے زمانے ہی کی ہے جو چٹانی پتھروں سے رکھی گئی تھی۔
یہ بات دلچسپی سے پڑھی جائے گی کہ مسجد الحرام کی توسیع کا پہلا مرحلہ 1955 میں شروع کیا گیا تھا جس کا مقصد عمرہ زائرین اور عازمین حج کو ہر ممکن سہولت فراہم کرنا تھا۔
توسیع میں آب زم زم کے مقام کو بھی صحن مطاف سے منتقل کیا گیا تاکہ مطاف میں طواف کرنے والوں کو سہولت رہے۔