سعودی عرب نے اسرائیل کو اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دیدی رائٹرز
سعودی حکام کی جانب سے اب تک اس معاملے کی تصدیق نہیں کی گئی ہے
سعودی عرب نے متحدہ عرب امارات جانے کے لیے اسرائیلی پروازوں کو اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دے دی۔
غیر ملکی خبررساں ادارے (رائٹرز) کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد اور وائٹ ہاوس کے سینیئر ایڈوائزر جیراڈ کشنر اور سعودی حکام کے درمیان اہم ملاقات ہوئی جس میں متحدہ عرب امارات جانے والی اسرائیلی پروازوں کے لیے سعودی فضائی حدود استعمال کرنے پر اتفاق کیا گیا۔
خیال رہے رواں برس اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم ہونے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان براہ راست پروازیں شروع کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا تھا تاہم اس کے لیے سعودی فضائی حدود استعمال کرنے کے حوالے سے معاہدہ ہونا ضروری تھا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں؛ اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کا 'ویزا فری پالیسی' پر اتفاق
امریکی حکام کے مطابق وائٹ ہاؤس کے سینئر ایڈوائزر اور مشرق وسطی کے لیے امریکی ایلچی ایوی برکوویز اور برائن ہک نے سعودی حکام کے ساتھ ملاقات کے دوران سب سے پہلے اسی معاملے کو اٹھایا اور خوش اسلوبی سے حل کرلیا۔ تاہم سعودی حکام کی جانب سے اب تک اس خبر کی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔
دوسری جانب سعودی عرب کی فضائی حدود سے متعلق ہونے والے معاہدے کے بعد اسرائیلی ایئرلائنز کی پہلی تجارتی پرواز متحدہ عرب امارات روانہ ہونے کے لیے تیار ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں؛ محمدبن سلمان کی نیتن یاہو سے مبینہ ملاقات؛ سعودیہ اوراسرائیل کا متضاد مؤقف
اس سے قبل اسرائیلی وزیراعظم نتین یاہو کی سعودی ولی عہد شہزادہ سلمان کے ساتھ خفیہ ملاقات کی خبر بھی سامنے آئی تھی تاہم ریاض کی جانب سے اس خبر کی تردید کردی گئی ہے۔
واضح رہے سعودی عرب نے اب تک اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے پر اتفاق نہیں کیا البتہ ریاض کی جانب سے متحدہ عرب امارات، سوڈان اور بحرین کے اسرائیل سے تعلقات کی مخالفت بھی نہیں کی گئی۔
غیر ملکی خبررساں ادارے (رائٹرز) کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد اور وائٹ ہاوس کے سینیئر ایڈوائزر جیراڈ کشنر اور سعودی حکام کے درمیان اہم ملاقات ہوئی جس میں متحدہ عرب امارات جانے والی اسرائیلی پروازوں کے لیے سعودی فضائی حدود استعمال کرنے پر اتفاق کیا گیا۔
خیال رہے رواں برس اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم ہونے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان براہ راست پروازیں شروع کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا تھا تاہم اس کے لیے سعودی فضائی حدود استعمال کرنے کے حوالے سے معاہدہ ہونا ضروری تھا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں؛ اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کا 'ویزا فری پالیسی' پر اتفاق
امریکی حکام کے مطابق وائٹ ہاؤس کے سینئر ایڈوائزر اور مشرق وسطی کے لیے امریکی ایلچی ایوی برکوویز اور برائن ہک نے سعودی حکام کے ساتھ ملاقات کے دوران سب سے پہلے اسی معاملے کو اٹھایا اور خوش اسلوبی سے حل کرلیا۔ تاہم سعودی حکام کی جانب سے اب تک اس خبر کی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔
دوسری جانب سعودی عرب کی فضائی حدود سے متعلق ہونے والے معاہدے کے بعد اسرائیلی ایئرلائنز کی پہلی تجارتی پرواز متحدہ عرب امارات روانہ ہونے کے لیے تیار ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں؛ محمدبن سلمان کی نیتن یاہو سے مبینہ ملاقات؛ سعودیہ اوراسرائیل کا متضاد مؤقف
اس سے قبل اسرائیلی وزیراعظم نتین یاہو کی سعودی ولی عہد شہزادہ سلمان کے ساتھ خفیہ ملاقات کی خبر بھی سامنے آئی تھی تاہم ریاض کی جانب سے اس خبر کی تردید کردی گئی ہے۔
واضح رہے سعودی عرب نے اب تک اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے پر اتفاق نہیں کیا البتہ ریاض کی جانب سے متحدہ عرب امارات، سوڈان اور بحرین کے اسرائیل سے تعلقات کی مخالفت بھی نہیں کی گئی۔