آہ عبدالقادر حسن

دنیائے صحافت کی توانا آواز اور ممتازکالم نگار عبد القادر حسن 89 برس کی عمر میں اس دار فانی سے کوچ کر گئے۔

دنیائے صحافت کی توانا آواز اور ممتازکالم نگار عبد القادر حسن 89 برس کی عمر میں اس دار فانی سے کوچ کر گئے۔ فوٹو:فائل

دنیائے صحافت کی توانا آواز اور ممتازکالم نگار عبد القادر حسن 89 برس کی عمر میں اس دار فانی سے کوچ کر گئے، وہ گزشتہ چودہ برس سے روزنامہ ایکسپریس میں مستقل کالم لکھ رہے تھے، ان کالموں کو قبول عام کی سند عوام نے دی تھی۔ انھوں نے سیاسی رپورٹر کی حیثیت سے اپنے صحافتی کیریئرکا آغازکیا اور جلد پاکستانی صحافت میںاپنا نمایاں مقام بنانے میں کامیاب ہوگئے۔

بعدازاں انھوں نے ''غیرسیاسی باتیں'' کے عنوان سے کالم نگاری کا آغاز کیا، انھوں نے انتہائی سادہ لیکن پر اثر انداز میں معاشرتی اور سیاسی مسائل کو اجاگر کیا، ان کے نوابزادہ نصراللہ، میاں محمود قصوری اورمیاں معراج خالد سمیت دیگر معروف سیاسی قائدین سے گہرے روابط تھے جب کہ ذوالفقارعلی بھٹو شہید سے بھی ان کے مراسم تھے۔ وہ ایکسپریس نیوزکے مقبول پروگرام ''کالم کار'' میں بطور مہمان شرکت کرتے رہے۔ ان کا منفرد انداز بیاں جہاں ناظرین کو بھایا، وہیں ان کے سیاسی تبصرے بھی لوگوں کی رہنمائی میں اہم کردار ادا کرتے رہے۔


عبدالقادر حسن کوہستان ِنمک کے ایک دور افتادہ گاؤں سے کم عمری میں لاہور آئے۔ جامعہ اشرفیہ میں زیر تعلیم رہے، جید علماء سے فیض مند ہوئے۔ سید ابو اعلیٰ مودودی، علامہ داؤد غزنوی اور دنیائے صحافت میں حمید نظامی اور سید سبط حسن سے سیکھا۔ نوائے وقت، لیل ونہاراور روزنامہ ایکسپریس میں اپنا مقبول عام کالم لکھتے رہے، روزنامہ امروزکے مدیر رہے۔

ان کا اوڑنا بچھونا صحافت تھا، اور وہ عظیم مشرقی روایات کے امین تھے، پاکستان و اسلام سے والہانہ وابستگی رکھتے تھے اور اپنے کالمز میں اس بات کا برملا اظہار بھی کرتے تھے۔ ان کی وفات سے ملکی صحافت ایک معتبر کالم نگار سے محروم ہوگئی ہے، ہماری دعا ہے کہ اﷲتعالیٰ مرحوم کے درجات بلند فرمائے اور ان کے لواحقین کو صبرجمیل عطاکرے۔
Load Next Story