شام میں جاری لڑائی نفرت او ربدلے کے جذبات بھڑکا رہی ہے پوپ دنیا سے تشدد کے خاتمے کی اپیل

یورپ آنیوالے پناہ گزینوں کی ہلاکت کے واقعات اب نہیں ہونے چاہئیں،عراق میں امن،فلسطین،اسرائیل مذاکرات کی کامیابی کی دعا

ویٹی کن: پوپ فرانسس سینٹ پیٹرز بیسلکا کی بالکنی سے کرسمس پر روایتی خطاب کررہے ہیں۔ فوٹو: رائٹرز

رومن کیتھولک عیسائیوں کے مذہبی پیشوا پوپ فرانسس شانزدہم نے بطور پوپ اپنے پہلے کرسمس خطاب میں شام میں تشدد کے خاتمے اور وہاں امداد کی فراہمی کی اجازت دینے کی اپیل کی ہے۔

ویٹی کن کے سینٹ پیٹرز اسکوائر میں جمع ہونے والے ہزاروں معتقدین سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ وہ شام اور دنیا کے دیگر جنگ زدہ علاقوں میں تشدد کے خاتمے کی دعا کریں۔ سینٹ پیٹرز بیسلکا کی بالکونی سے تقریر کرتے ہوئے ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یورپ پہنچنے کی کوشش میں پناہ گزینوں کی ہلاکت جیسے واقعات بھی دوبارہ رونما ہونے نہیں دینے چاہئیں۔ یہ لگاتار تیسرا سال ہے کہ پوپ کی کرسمس کی تقریر کا مرکزی موضوع شام کا تنازع رہا ہے۔ اس سے پہلے مستعفی ہونے والے پوپ بینیڈکٹ بھی لگا تار 2 برس کرسمس تقریر میں شام میں قیام امن کی کوششوں پر زور دیتے رہے تھے۔




اپنی تقریر میں ارجنٹائن سے تعلق رکھنے والے 77 سالہ پوپ نے کہا کہ شام کے تنازع میں حالیہ عرصے میں بہت زیادہ جانی نقصان ہو چکا ہے اور یہ لڑائی نفرت اور بدلے کے جذبات کو بھڑکا رہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ آئیں ہم مل کر خدا سے دعا کریں کہ وہ شامی عوام کو مزید مصیبتوں سے بچا لے۔ پوپ نے عراق میں قیامِ امن، اسرائیل اور فلسطین کے درمیان بات چیت کی کامیابی کیلیے بھی دعا کی۔ انھوں نے اپنے خطاب میں براعظم افریقہ میں جاری تنازعات کا ذکر بھی کیا۔ پوپ فرانسس نے وسطی جمہوریہ افریقہ میں جاری تشدد کو غربت اور تشدد کے چکر کی وجہ سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ملک کا ایسا تنازع قرار دیا جسے اکثرفراموش یا پھر نظرانداز کر دیا جاتا ہے۔ عیسائی مذہبی پیشوا نے کانگو میں لڑائی کے خاتمے اور جنوبی سوڈان میں معاشرتی یک جہتی پر بھی زور دیا۔
Load Next Story