کورونا وبا نیپال میں لاشوں کو اُٹھانے اور تدفن کرنے والی خواتین فوجی اہلکار
نیپال میں کسی خاتون کے میت کو ہاتھ لگانے کا تصور بھی محال ہے
نیپال میں 4 خاتون فوجی اہلکاروں نے کورونا سے ہلاک ہونے والوں کی لاشوں کو اسپتال سے اُٹھانے اور دفن کرنے میں عملی طور پر حصہ لیکر عالمی شہرت حاصل کرلی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق نیپال میں کسی خاتون کا میت کو ہاتھ لگانے کا تصور بھی محال ہے، ایسے سماج میں نیپال آرمی کی 4 خاتون اہلکاروں نے ایسا کارنامہ انجام دیدیا جسے نیپال کی تاریخ کا انوکھا اور منفرد قرار دیا جا رہا ہے۔
کورونا وبا کے دوران 37 سالہ کرشنا کماری جب کہ 25 سالہ ریشمی، لیلا، اور رچنا کو بھی تعینات کیا گیا تھا جہاں ان کی ذمہ داری مہلک وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی لاشوں کو اُٹھانا اور آخری رسومات ادا کرنا تھا۔
غیر معمولی کام کرنے والی خاتون فوجی اہلکاروں نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ پہلے پہل مشکل لگ رہا تھا اور معاشرے کی جانب سے بھی دباؤ کا سامنا تھا لیکن اب لوگوں نے اس کی اہمیت کو تسلیم کرلیا ہے اور ہمارے کام کو قدر کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں۔
واضح رہے کہ نیپال میں کورونا وبا سے نمٹنے کے لیے فوج کو خصوصی ٹاسک دیا گیا ہے جس کے تحت فوجی اہلکاروں کو مختلف اسپتالوں، قبرستان اور سرد خانوں میں بھی تعینات کیا گیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق نیپال میں کسی خاتون کا میت کو ہاتھ لگانے کا تصور بھی محال ہے، ایسے سماج میں نیپال آرمی کی 4 خاتون اہلکاروں نے ایسا کارنامہ انجام دیدیا جسے نیپال کی تاریخ کا انوکھا اور منفرد قرار دیا جا رہا ہے۔
کورونا وبا کے دوران 37 سالہ کرشنا کماری جب کہ 25 سالہ ریشمی، لیلا، اور رچنا کو بھی تعینات کیا گیا تھا جہاں ان کی ذمہ داری مہلک وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی لاشوں کو اُٹھانا اور آخری رسومات ادا کرنا تھا۔
غیر معمولی کام کرنے والی خاتون فوجی اہلکاروں نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ پہلے پہل مشکل لگ رہا تھا اور معاشرے کی جانب سے بھی دباؤ کا سامنا تھا لیکن اب لوگوں نے اس کی اہمیت کو تسلیم کرلیا ہے اور ہمارے کام کو قدر کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں۔
واضح رہے کہ نیپال میں کورونا وبا سے نمٹنے کے لیے فوج کو خصوصی ٹاسک دیا گیا ہے جس کے تحت فوجی اہلکاروں کو مختلف اسپتالوں، قبرستان اور سرد خانوں میں بھی تعینات کیا گیا ہے۔