ڈریپ کا دواسازی  کے بین الاقوامی معیار کی پاسداری کیلیے اہم اقدام

ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان کا یہ اقدام ملک میں صحت کے تحفظ میں بہتری کی جانب اہم پیشرفت ثابت ہوگی

ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان یہ اقدام ملک میں صحت کے تحفظ میں بہتری کی جانب اہم پیشرفت ثابت ہوگی

ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) نے امریکی حکومت کے اشتراک سے ادویات کے محفوظ ہونے اور تاثیر کی جلد اور موثر جانچ پڑتال کے آن لائن پلیٹ فارم کا اجراء کیا ہے۔

حکومتِ پاکستان اور امریکا نے مشترکہ طور پر امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ) کے توسط سے مذکورہ پلیٹ فارم تشکیل دیا ہے تاکہ دواسازی کے بین الاقوامی معیار کی پاسداری کی جاسکے۔

پاکستان انٹیگریٹیڈ ریگولیٹری انفارمیشن مینجمنٹ سسٹم ( پی آئی آر آئی ایم ایس) نامی یہ پلیٹ فارم منظور شدہ دواؤں کے اندراج، معائنہ، اجازت نامہ اور نگرانی کے اقدامات کو مربوط بنائے گا۔ پی آئی آر آئی ایم ایس کو بروئے کار لاتے ہوئے دواسازی کی نگرانی کے ذمہ دار محکمے ادویات کی تیاری اور منظوری کے مراحل میں موثر اور بروقت جانچ پڑتال کریں گے جب کہ دواساز کمپنیاں بھی کسی دوائی کی پیداوار کے اجازت نامہ کے حُصول کی جلد اور با آسان طریقہ سے درخواست دے سکیں گی۔


ماضی میں دواساز کمپنیوں کو کسی بھی دوائی کی رجسٹریشن کے لیے کئی سال اور لاکھوں روپے لگ جاتے تھے لیکن اب اُس مدت اور لاگت میں نمایاں کمی کی وجہ سے پاکستانی کمپنیاں صحت کے لیے محفوظ اور موثر ادویات جلد از جلد اور کم قیمت میں مارکیٹ میں لاسکیں گی۔

یہ اشتراک پاکستان کو بین الاقوامی فارماسوٹیکل مارکیٹ میں رسائی میں ممکنہ اضافہ کی سہولت اور صحت کے عالمی ادارہ (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے کسی بھی ملک کی دواسازی معیار کی استعداد کی جانچ پڑتال کے "گلوبل بینچ مارکنگ ٹول" میں درجہ سوئم کی سطح میں شمولیت کی جانب پیشرفت کرے گا۔ اس کے علاوہ ڈریپ کو ادویات کے معیار کی نگرانی کی بین الاقوامی تنظیم فارماسیوٹیکل انسپیکشن کو آپریشن اسکیم کی رُکنیت کی درخواست دینے کی بھی اجازت مل جائے گی۔

یوایس ایڈ کے ڈپٹی مشن ڈائریکٹر مائیکل نہرباس نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں بین الاقوامی معیار کی پاسداری یقینی بنانے اور ملک بھر میں صحت کی خدمات کے سرشتہ کی مضبوطی کے لیے حکومت پاکستان کے ساتھ تعاون پر خوشی ہے۔ خطہ میں بہترین لیبارٹری کاسرشتہ پہلے ہی ہماری باہمی کوششوں کے نتیجہ میں پاکستان کے پاس موجود ہے اور اب اس نئی استعداد کار کا حُصول مزید ترقی اور دواسازی کی صنعت میں بین الاقوامی سرمایہ کاری کی راہیں کھولے گا۔
Load Next Story