ملک میں ایک کروڑ خصوصی افراد شدید مشکلات کا شکار ہیں، انھیں زندگی کی جانب واپس لانے کیلیے خصوصی اقدامات اٹھانا ہونگے۔
خصوصی افراد کو بے روزگاری ، تعلیم، صحت، آمد و رفت اور دیگر بنیادی سہولیات تک عدم رسائی جیسی مشکلات کا سامنا ہے۔ دوسری جانب حکومت خصوصی افراد کی بحالی کیلیے کوشاں ہے۔
ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ پنجاب سپیشل ایجوکیشن پالیسی بنائی گئی۔ ملازمتوں میں ان کا کوٹہ 3 فیصد سے بڑھا کر 5 فیصد کیا جا رہا ہے۔ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ بہرے افراد کو ڈرائیونگ لائسنس جاری کرنے جارہے ہیں ،خصوصی افرادکی بحالی کیلیے ہیلپ لائن 1162 کا آغاز کردیا گیا ہے۔
بازار، شاپنگ مال، ریسٹورنٹ، سرکاری و نجی دفاتر اور عمارتوں کو خصوصی افراد کے لیے قابل رسائی بنایا جائے۔ ان خیالات کا اظہار حکومت اور خصوصی افراد کے نمائندوں نے ''خصوصی افراد کے عالمی دن'' کے موقع پر منعقدہ ''ایکسپریس فورم'' میں کیا۔
صوبائی وزیر برائے سپیشل ایجوکیشن پنجاب چوہدری محمد اخلاق نے کہا کہ ملازمتوں میں خصوصی افراد کا کوٹہ 3 فیصد سے بڑھا کر 5 فیصد کرنے جارہے ہیں، ہمارے پاس اپنے 304 اداروں میں انرول طلبہ کا مکمل ریکارڈ موجود ہے۔ اسپیشل اسکولز میں زیر تعلیم بچوں کا وظیفہ 800 سے بڑھا کر 1 ہزار روپے کررہے ہیں۔ ہم نے خصوصی افراد کے حوالے سے ہیلپ لائن 1162 قائم کر دی ہے، والدین ہیلپ لائن پر اپنے خصوصی بچے کی تفصیل دیں گے۔ شرقپور میں 104 کنال اراضی پر خصوصی افراد کیلیے جدید اسٹیڈیم کمپلیکس بنا رہے ہیں۔
بگ برادر ڈاکٹر خالد جمیل نے کہا کہ محکمہ اسپیشل ایجوکیشن نے گزشتہ دو برسوں میں خصوصی بچوں کے حوالے سے بہت اچھا کام کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ خصوصی افراد کے مسائل سنگین ہیں جو ایک دن میں حل نہیں ہوسکتے، اس میں وقت لگے گا تاہم اس کیلیے جو سیاسی وِل چاہیے، وہ موجودہ حکومت کے پاس ہے۔
چیئرمین پاکستان سپیشل پرسن اسلام آباد لالہ جی سعید اقبال مرزانے کہا کہ 3 دسمبر کو دنیا بھر میں معذورافراد کا عالمی دن منایا جاتا ہے لیکن پاکستان میں یہ دن صرف سیشنز اور سمینارز تک محدود ہے۔ عملی طور پر کام صفر ہے۔ افسوس ہے کہ ماضی اور حال کی حکومتوں میں کوئی فرق نہیں ہے۔
نمائندہ خصوصی افراد جویریہ رشید نے کہا کہ شدید معذوری والے افراد کا کوئی پرسان حال نہیں ہے، یہ والدین پر مکمل انحصار کرتے ہیں۔ حکومت ایسے افراد کو سرکاری خرچ پر اٹینڈنٹ ، سفر ی سہولیات اور سرکاری ملازمتیں دے۔