خوابوں اور خوشبوؤں کی شاعرہ پروین شاکر کو مداحوں سے بچھڑے 19 برس بیت گئے

پروین شاکر کی پوری شاعری ان کے اپنی زندگی میں گزرنے والے والے واقعات، جذبات اور احساسات کا اظہار ہے۔


ویب ڈیسک December 26, 2013
پروین شاکر نے اپنی زندگی کے تلخ و شیریں تجربات کو نہایت خوبصورتی سے لفظوں کے قالب میں ڈھالا ہے.

خوابوں اور خوشبوؤں کی شاعرہ پروین شاکر کو اپنے مداحوں سے بچھڑے 19 برس بیت گئے لیکن ان کا کلام آج بھی ترو تازہ ہے۔

24 نومبر 1954 کراچی میں پیدا ہونے والی پروین شاکر نے جس گھر میں آنکھ کھولی وہ صاحبان علم کا خانوادہ تھا، ان کے خاندان میں کئی نامور شعرا اور ادبا پیدا ہوئے جس کی وجہ سے وہ اپنے گھر میں ہی کئی شعراء کے کلام سے روشناس ہوئیں۔ جامعہ کراچی سے انگریزی ادب میں ایم اے کی ڈگری حاصل کی اور درس و تدریس کے شعبہ سے وابستہ ہوگئیں تاہم بعد میں انہوں نے سرکاری ملازمت اختیار کرلی۔

پروین ایک ہونہار طالبہ تھیں۔ دورانِ تعلیم وہ اردو مباحثوں میں حصہ لیتیں رہیں اور اس کے ساتھ ساتھ وہ ریڈیو پاکستان کے مختلف علمی ادبی تقریبات میں شرکت کرتی رہیں۔ انتہائی کم عمری میں ہی انہوں نے شعر گوئی شروع کردی تھی، پروین شاکر کی پوری شاعری ان کے اپنے جذبات و احساسات کا اظہار ہے، ان کے شاعری میں احساس کی جو شدت ہے وہ ان کی دیگر ہم عصر شاعرات کے یہاں نظر نہیں آتی۔ اُنہوں نے زندگی کے تلخ و شیریں تجربات کو نہایت خوبصورتی سے لفظوں کے قالب میں ڈھالا ہے، اُن کے کلام میں ایک نوجوان دوشیزہ کے شوخ جذبات کا اظہار ہے تو زندگی کی سختی کا اظہار بھی ملتا ہے۔ ناکام ازدواجی زندگی، ماں کے جذبات اور ورکنگ ویمن کے مسائل کو انہوں نے بہت خوبصورتی سے قلمبند کیا ہے، یہی وجہ ہے کہ اردو ادب میں جو مقام انہیں نصیب ہوا ہے بہت کم لوگوں کو حاصل ہوپاتا ہے۔

پروین شاکر 1994 میں آج ہی کے روز اسلام آباد میں ایک ٹریفک حادثے میں خالق حقیقی سے جا ملیں لیکن ان کا کلام آج بھی پڑھنے والوں کو مسحور کردیتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں