’آسٹریلیا اور امریکا کی چین پر تنقید بے بنیاد اور بلا جواز ہے‘ چینی وزارتِ خارجہ
افغان شہریوں نے اپنے لیے آواز اٹھانے پر چین کا خیرمقدم کیا
حال ہی میں چینی وزارت خارجہ کے ترجمان، ژاؤ لی جیان نے ٹوئٹر پر ایک خاکہ شیئر کرتے ہوئے آسٹریلوی فوجیوں کے ہاتھوں بے گناہ افغان شہریوں کے قتل کی مذمت کی۔
اس حوالے سے چین پر تنقید کرتے ہوئے آسٹریلوی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ان کا ہدف قومی اقدار کو برقرار رکھنا ہے۔ دوسری جانب امریکی حکومت نے بھی آسٹریلیا کی حمایت میں چین پر الزام عائد کیا کہ چین نے "من گھڑت تصاویر" اور "غلط معلومات پھیلائی ہیں۔" چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چھون اینگ نے 2 دسمبر کو اس حوالے سے میڈیا بریفنگ میں کہا کہ امریکا اور آسٹریلیا کے بعض افراد کی چین پر الزام تراشی بلاجواز اور بے بنیاد ہے۔
ترجمان نے سوال کیا کہ وہ کون سی اقدار ہیں جو آسٹریلیا برقرار رکھنا چاہتا ہے؟ کیا افغانستان میں آسٹریلوی فوجیوں کے خوفناک جرائم آسٹریلوی اقدار کے مطابق ہیں؟ ایک طرف کچھ آسٹریلوی فوجی بے گناہ لوگوں کو اندھا دھند قتل کر دیتے ہیں لیکن دوسری جانب آسٹریلیا اس فعل پر کسی کی رائے یا تنقید کو برداشت کرنے کا روادار تک نہیں۔ کیا یہ آسٹریلوی اقدار کے مطابق ہے؟
ترجمان نے کہا کہ آسٹریلیا اور امریکا کی ناراضگی کا اصل سبب چین کی جانب سے اْن کے منفی رویوں کی نشاندہی ہے۔ ہوا چھون اینگ نے چین کے سنکیانگ سے متعلق پالیسیوں پر امریکی محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان کی طرف سے لگائے گئے بے بنیاد الزامات کی بھی تردید کی۔ انہوں نے کہا کہ امریکی اور آسٹریلوی عہدیداروں میں کچھ لوگ چین پر ان اقدار کے حوالے سے جھوٹے اور غلط الزامات لگاتے ہیں جو بے بنیاد ہے۔
دوسری جانب افغان عوام نے بعض آسٹریلوی فوجیوں کے مظالم کے خلاف شرکاری سطح پر آواز اٹھانے پر چین کا شکریہ ادا کیا ہے۔ افغانستان کے اخبار "افغان ٹائمز" نے یکم دسمبر کو چین کے شکریئے کے لئے ایک اداریہ شائع کیا جس میں ایڈیٹر نے کہا کہ افغانستان میں غیرملکی فوجیوں کے ہاتھوں معصوم اور نہتے افغان باشندوں کے غیر قانونی قتل کی مذمت کرنے پر چین کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
افغان دارالحکومت کابل میں سی سی ٹی وی کے ایک رپورٹر سے متعدد افغان شہریوں نے چین کا شکریہ ادا کیا اور آسٹریلوِی فوج کے افغان شہریوں پر ظلم و بربریت پر غم و غصے کا اظہار کیا۔
ان سب نے کہا کہ موریسن کا چین کے خلاف الزام بے بنیاد ہے۔ افغان عوام چین کی حمایت پر بے حد مشکور ہیں۔ انہوں نے دوسرے ممالک سے بھی افغانستان میں آسٹریلیوی فوجیوں کے جرائم کی مذمت کرنے کا مطالبہ کیا۔
واضح رہے کہ چند روز پہلے آسٹریلوی فوج نے ایک رپورٹ جاری کی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ 2005 سے 2016 کے درمیان آسٹریلین اسپیشل فورس کے 25 فوجیوں نے 23 واقعات میں شہریوں سمیت 39 افغانوں کو ہلاک کیا ہے۔
اس حوالے سے چین پر تنقید کرتے ہوئے آسٹریلوی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ان کا ہدف قومی اقدار کو برقرار رکھنا ہے۔ دوسری جانب امریکی حکومت نے بھی آسٹریلیا کی حمایت میں چین پر الزام عائد کیا کہ چین نے "من گھڑت تصاویر" اور "غلط معلومات پھیلائی ہیں۔" چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چھون اینگ نے 2 دسمبر کو اس حوالے سے میڈیا بریفنگ میں کہا کہ امریکا اور آسٹریلیا کے بعض افراد کی چین پر الزام تراشی بلاجواز اور بے بنیاد ہے۔
ترجمان نے سوال کیا کہ وہ کون سی اقدار ہیں جو آسٹریلیا برقرار رکھنا چاہتا ہے؟ کیا افغانستان میں آسٹریلوی فوجیوں کے خوفناک جرائم آسٹریلوی اقدار کے مطابق ہیں؟ ایک طرف کچھ آسٹریلوی فوجی بے گناہ لوگوں کو اندھا دھند قتل کر دیتے ہیں لیکن دوسری جانب آسٹریلیا اس فعل پر کسی کی رائے یا تنقید کو برداشت کرنے کا روادار تک نہیں۔ کیا یہ آسٹریلوی اقدار کے مطابق ہے؟
ترجمان نے کہا کہ آسٹریلیا اور امریکا کی ناراضگی کا اصل سبب چین کی جانب سے اْن کے منفی رویوں کی نشاندہی ہے۔ ہوا چھون اینگ نے چین کے سنکیانگ سے متعلق پالیسیوں پر امریکی محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان کی طرف سے لگائے گئے بے بنیاد الزامات کی بھی تردید کی۔ انہوں نے کہا کہ امریکی اور آسٹریلوی عہدیداروں میں کچھ لوگ چین پر ان اقدار کے حوالے سے جھوٹے اور غلط الزامات لگاتے ہیں جو بے بنیاد ہے۔
دوسری جانب افغان عوام نے بعض آسٹریلوی فوجیوں کے مظالم کے خلاف شرکاری سطح پر آواز اٹھانے پر چین کا شکریہ ادا کیا ہے۔ افغانستان کے اخبار "افغان ٹائمز" نے یکم دسمبر کو چین کے شکریئے کے لئے ایک اداریہ شائع کیا جس میں ایڈیٹر نے کہا کہ افغانستان میں غیرملکی فوجیوں کے ہاتھوں معصوم اور نہتے افغان باشندوں کے غیر قانونی قتل کی مذمت کرنے پر چین کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
افغان دارالحکومت کابل میں سی سی ٹی وی کے ایک رپورٹر سے متعدد افغان شہریوں نے چین کا شکریہ ادا کیا اور آسٹریلوِی فوج کے افغان شہریوں پر ظلم و بربریت پر غم و غصے کا اظہار کیا۔
ان سب نے کہا کہ موریسن کا چین کے خلاف الزام بے بنیاد ہے۔ افغان عوام چین کی حمایت پر بے حد مشکور ہیں۔ انہوں نے دوسرے ممالک سے بھی افغانستان میں آسٹریلیوی فوجیوں کے جرائم کی مذمت کرنے کا مطالبہ کیا۔
واضح رہے کہ چند روز پہلے آسٹریلوی فوج نے ایک رپورٹ جاری کی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ 2005 سے 2016 کے درمیان آسٹریلین اسپیشل فورس کے 25 فوجیوں نے 23 واقعات میں شہریوں سمیت 39 افغانوں کو ہلاک کیا ہے۔