پنجاب میں عالمی بینک کے تعاون سے گرین بس سروس شروع کرنے کا فیصلہ
عالمی بینک دو کروڑ ڈالر قرض دے گا، ابتدائی طور پر لاہور اور فیصل آباد میں 100 بسیں چلائی جائیں، وزیر ٹرانسپورٹ پنجاب
پنجاب حکومت نے عالمی بینک کے تعاون سے گرین بس سروس شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے، لاہور اور فیصل آباد میں ابتدائی طور پر 100 بسیں چلائی جائیں گی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق لاہور سمیت پنجاب کے بڑے شہروں میں لوکل ٹرانسپورٹ کے مسائل سنگین صورت اختیارکرتے جارہے ہیں، چھوٹے شہروں میں انٹر سٹی ٹرانسپورٹ کا برا حال ہے، صوبے کی 12 کروڑسے زائد آبادی کے لیے ٹرانسپورٹ کی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں۔
صوبے بھر میں انٹر سٹی بس سروس کے لیے نجی کمپنیاں غیر معیاری گاڑیاں استعمال کررہی ہیں جس سے نہ صرف فضائی آلودگی میں اضافہ ہورہا ہے بلکہ ٹریفک حادثات بھی بڑھ گئے ہیں۔
لوکل ٹرانسپورٹ کے لیے لاہور ٹرانسپورٹ کمپنی قائم کی گئی ہے جس میں کنٹریکٹرز نے بھاری سبسڈی کے عوض اپنی بسیں چلائیں لیکن یہ بھی لاہور شہر کی لوکل ٹرانسپورٹ کی ضروریات پوری کرنے میں ناکام ہوگئی اور ایل ٹی سی نے تمام روٹس پر سروس بند کردی۔ اربوں روپے کی لاگت سے بننے والی میٹرو بس اور اورنج لائن ٹرین بھی صوبائی دارالحکومت میں لوکل ٹرانسپورٹ کے حوالے سے شہریوں کو درپیش مشکلات میں خاطر خواہ کمی نہ لاسکی۔
ان مسائل کو حل کرنے کے لیے پنجاب حکومت نے صوبے بھر میں گرین بس سروس شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے لیے عالمی بینک دو کروڑ ڈالر کی معاونت کرے گا۔ اس منصوبے کے لیے لاہور ٹرانسپورٹ کمپنی کو ختم کرکے اسے پنجاب ٹرانسپورٹ کمپنی کا نام دیا جائے گا۔ پنجاب ٹرانسپورٹ کمپنی صوبے بھر میں ٹرانسپورٹ سروس کو کنٹرول کرے گی، پنجاب ٹرانسپورٹ کمپنی کے لوگو(مونو گرام) کے ساتھ پرائیویٹ آپریٹرز اپنی سروس چلاسکیں گے۔
پنجاب ٹرانسپورٹ کمپنی ٹکٹنگ، سیکیورٹی اور دیگر معاملات کی نگران ہوگی جبکہ پرائیویٹ آپریٹر بسیں چلانے کے ذمہ دار ہوں گے جنہیں فی کلومیٹر کے حساب سے ادائیگی کی جائے گی۔
پنجاب ٹرانسپورٹ کمپنی کے تحت لوکل ٹرانسپورٹ کے لیے گرین بس سروس شروع کی جائے گی۔ ابتدائی طور پر یہ سروس دو شہروں لاہوراور فیصل آباد میں شروع کی جائے گی۔ جس کے لیے 50 بسیں لاہور اور 50 بسیں فیصل آباد میں چلائی جائیں گی۔ یہ بسیں حکومت پنجاب خریدے گی جس کے لیے ورلڈ بینک سے انتہائی کم مارک اپ پر 20 ملین ڈالر کا قرض لیا جارہا ہے۔
فواد چوہدری سے مسلسل رابطے میں ہیں، وزیر ٹرانسپورٹ پنجاب
گرین بس سروس کے لیے تکنیکی معاونت وفاقی وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فراہم کرے گی۔ اس حوالے سے صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ پنجاب محمد جہانزیب خان کھچی نے "ایکسپریس"سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گرین بس منصوبے پر تیزی سے کام جاری ہے، جس کے لیے وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری سے مسلسل رابطہ ہے اور ہم اس منصوبے کو جلد از جلد مکمل کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم ٹرانسپورٹ کے حوالے سے اب تک گزشتہ حکومت کے پراجیکٹس کو لے کر چل رہے ہی جس پر ہمیں سالانہ اربوں روپے سبسڈی دینا پڑرہی ہے جس سے مالی بوجھ میں بے پناہ اضافے کے باوجود ٹرانسپورٹ کے مسائل حل نہیں ہوئے، پرائیویٹ بس کمپنیاں مسافروں سے من مانے کرائے وصول کرکے انہیں غیر معیاری سروس فراہم کرہی ہیں۔
جہانزیب خان نے کہا کہ ان پرائیویٹ آپریٹرز کے بس اڈوں پر صفائی کا براحال ہے اورزیادہ تر بسیں پرانی ہیں، حکومت اپنے منصوبوں پر سبسڈی بھی دے رہی ہے لیکن شہریوں کی ٹرانسپورٹ کی ضروریات پوری بھی پوری نہیں ہورہی، ایسے میں وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کے حکم پرہم نے پی ٹی آئی حکومت کے دور میں منفرد شناخت کا حامل بہترین منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا اور ساتھ ہی ہم ٹرانسپورٹ سیکٹر میں نیا سسٹم متعارف کروا ر ہے ہیں جس کے تحت پنجاب ٹرانسپورٹ کمپنی بنائی جائے گی جس کے بینر تلے پرائیویٹ آپریٹر اپنی بسیں چلائیں گے۔
جہانزیب خان نے کہا کہ ان بسوں کے چلانے کی ذمہ دار نجی کمپنیاں ہوں گی لیکن ا س کی ٹکٹنگ، سیکیورٹی اور دیگر معاملات کی نگران پنجاب ٹرانسپورٹ کمپنی ہوگی، اس کے لیے پنجاب ٹرانسپورٹ کمپنی جلد ہی ٹرانسپورٹ سب انسپکٹر اور دیگر اہلکاروں کی بھرتی کی جائے گی۔
وزیر ٹرانسپورٹ پنجاب نے کہا کہ شہری تو کرایہ دے ہی رہے ہیں لیکن انہیں اس کے بدلے غیر معیاری اور غیر محفوظ سفری سہولیات مل رہی ہیں، ہم شہریوں کو کم خرچ معیاری، محفوظ اور ماحول دوست ٹرانسپورٹ سروس فراہم کرنے کے لیے کوشاں ہیں، ورلڈ بینک سے قرض کی منظوری اور کاغذی کارروائی مکمل ہونے کے بعد 90 دن کے اندر ہم گرین بس سروس شروع کردیں گے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق لاہور سمیت پنجاب کے بڑے شہروں میں لوکل ٹرانسپورٹ کے مسائل سنگین صورت اختیارکرتے جارہے ہیں، چھوٹے شہروں میں انٹر سٹی ٹرانسپورٹ کا برا حال ہے، صوبے کی 12 کروڑسے زائد آبادی کے لیے ٹرانسپورٹ کی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں۔
صوبے بھر میں انٹر سٹی بس سروس کے لیے نجی کمپنیاں غیر معیاری گاڑیاں استعمال کررہی ہیں جس سے نہ صرف فضائی آلودگی میں اضافہ ہورہا ہے بلکہ ٹریفک حادثات بھی بڑھ گئے ہیں۔
لوکل ٹرانسپورٹ کے لیے لاہور ٹرانسپورٹ کمپنی قائم کی گئی ہے جس میں کنٹریکٹرز نے بھاری سبسڈی کے عوض اپنی بسیں چلائیں لیکن یہ بھی لاہور شہر کی لوکل ٹرانسپورٹ کی ضروریات پوری کرنے میں ناکام ہوگئی اور ایل ٹی سی نے تمام روٹس پر سروس بند کردی۔ اربوں روپے کی لاگت سے بننے والی میٹرو بس اور اورنج لائن ٹرین بھی صوبائی دارالحکومت میں لوکل ٹرانسپورٹ کے حوالے سے شہریوں کو درپیش مشکلات میں خاطر خواہ کمی نہ لاسکی۔
ان مسائل کو حل کرنے کے لیے پنجاب حکومت نے صوبے بھر میں گرین بس سروس شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے لیے عالمی بینک دو کروڑ ڈالر کی معاونت کرے گا۔ اس منصوبے کے لیے لاہور ٹرانسپورٹ کمپنی کو ختم کرکے اسے پنجاب ٹرانسپورٹ کمپنی کا نام دیا جائے گا۔ پنجاب ٹرانسپورٹ کمپنی صوبے بھر میں ٹرانسپورٹ سروس کو کنٹرول کرے گی، پنجاب ٹرانسپورٹ کمپنی کے لوگو(مونو گرام) کے ساتھ پرائیویٹ آپریٹرز اپنی سروس چلاسکیں گے۔
پنجاب ٹرانسپورٹ کمپنی ٹکٹنگ، سیکیورٹی اور دیگر معاملات کی نگران ہوگی جبکہ پرائیویٹ آپریٹر بسیں چلانے کے ذمہ دار ہوں گے جنہیں فی کلومیٹر کے حساب سے ادائیگی کی جائے گی۔
پنجاب ٹرانسپورٹ کمپنی کے تحت لوکل ٹرانسپورٹ کے لیے گرین بس سروس شروع کی جائے گی۔ ابتدائی طور پر یہ سروس دو شہروں لاہوراور فیصل آباد میں شروع کی جائے گی۔ جس کے لیے 50 بسیں لاہور اور 50 بسیں فیصل آباد میں چلائی جائیں گی۔ یہ بسیں حکومت پنجاب خریدے گی جس کے لیے ورلڈ بینک سے انتہائی کم مارک اپ پر 20 ملین ڈالر کا قرض لیا جارہا ہے۔
فواد چوہدری سے مسلسل رابطے میں ہیں، وزیر ٹرانسپورٹ پنجاب
گرین بس سروس کے لیے تکنیکی معاونت وفاقی وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فراہم کرے گی۔ اس حوالے سے صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ پنجاب محمد جہانزیب خان کھچی نے "ایکسپریس"سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گرین بس منصوبے پر تیزی سے کام جاری ہے، جس کے لیے وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری سے مسلسل رابطہ ہے اور ہم اس منصوبے کو جلد از جلد مکمل کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم ٹرانسپورٹ کے حوالے سے اب تک گزشتہ حکومت کے پراجیکٹس کو لے کر چل رہے ہی جس پر ہمیں سالانہ اربوں روپے سبسڈی دینا پڑرہی ہے جس سے مالی بوجھ میں بے پناہ اضافے کے باوجود ٹرانسپورٹ کے مسائل حل نہیں ہوئے، پرائیویٹ بس کمپنیاں مسافروں سے من مانے کرائے وصول کرکے انہیں غیر معیاری سروس فراہم کرہی ہیں۔
جہانزیب خان نے کہا کہ ان پرائیویٹ آپریٹرز کے بس اڈوں پر صفائی کا براحال ہے اورزیادہ تر بسیں پرانی ہیں، حکومت اپنے منصوبوں پر سبسڈی بھی دے رہی ہے لیکن شہریوں کی ٹرانسپورٹ کی ضروریات پوری بھی پوری نہیں ہورہی، ایسے میں وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کے حکم پرہم نے پی ٹی آئی حکومت کے دور میں منفرد شناخت کا حامل بہترین منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا اور ساتھ ہی ہم ٹرانسپورٹ سیکٹر میں نیا سسٹم متعارف کروا ر ہے ہیں جس کے تحت پنجاب ٹرانسپورٹ کمپنی بنائی جائے گی جس کے بینر تلے پرائیویٹ آپریٹر اپنی بسیں چلائیں گے۔
جہانزیب خان نے کہا کہ ان بسوں کے چلانے کی ذمہ دار نجی کمپنیاں ہوں گی لیکن ا س کی ٹکٹنگ، سیکیورٹی اور دیگر معاملات کی نگران پنجاب ٹرانسپورٹ کمپنی ہوگی، اس کے لیے پنجاب ٹرانسپورٹ کمپنی جلد ہی ٹرانسپورٹ سب انسپکٹر اور دیگر اہلکاروں کی بھرتی کی جائے گی۔
وزیر ٹرانسپورٹ پنجاب نے کہا کہ شہری تو کرایہ دے ہی رہے ہیں لیکن انہیں اس کے بدلے غیر معیاری اور غیر محفوظ سفری سہولیات مل رہی ہیں، ہم شہریوں کو کم خرچ معیاری، محفوظ اور ماحول دوست ٹرانسپورٹ سروس فراہم کرنے کے لیے کوشاں ہیں، ورلڈ بینک سے قرض کی منظوری اور کاغذی کارروائی مکمل ہونے کے بعد 90 دن کے اندر ہم گرین بس سروس شروع کردیں گے۔