پرویزمشرف کیخلاف غداری کا مقدمہ خصوصی عدالت میں ہی چلے گا اسلام آباد ہائیکورٹ کا تفصیلی فیصلہ

پرویز مشرف کی جانب سے درخواستوں میں اٹھائے گئے اعتراضات کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ


ویب ڈیسک December 26, 2013
آرٹیکل 6 کے مطابق پرویزمشرف کیخلاف غداری کے مقدمے کا ٹرائل آرمی ایکٹ کے تحت ممکن نہیں،عدالت فوٹو: فائل

ہائی کورٹ نے خصوصی عدالت کے قیام، ججز تقرریوں اور پراسیکیوٹر کی تعیناتی سے متعلق درخواستوں کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا جس کے مطابق پرویز مشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ خصوصی عدالت میں ہی چلے گا۔

اسلام ہائی کورٹ کے جسٹس ریاض احمد خان پر مشتمل سنگل رکنی بینچ نے پیر کے روز پرویز مشرف کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کیا تھا جب کہ عدالت نے آج 11 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا۔ عدالت کا فیصلے میں کہنا ہے کہ پرویز مشرف کے وکلا کی جانب سے درخواستوں میں اٹھائے گئے اعتراضات کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔ آرٹیکل 6 کے مطابق غداری کے مقدمے کا ٹرائل آرمی ایکٹ کے تحت ممکن نہیں کیوں کہ آئین میں اس کی گنجائش نہیں اس لئے پرویز مشرف کے خلاف یہ مقدمہ خصوصی عدالت میں ہی چلے گا۔

عدالت کا کہنا تھا کہ پراسیکیوٹر پر اٹھائے گئے اعتراضات کے خلاف ٹی وی شوز کو بطور ثبوت نہیں لیا جاسکتا۔ پراسیکیوٹر کی تقرری وزیراعظم کی مشاورت کے بعد عمل میں لائی گئی اس لئے ان پر جانبداری کا الزام ثابت نہیں ہوتا۔

واضح رہےکہ سابق صدر پرویز مشرف کے وکلا نے خصوصی عدالت کے قیام، ججز کی تقرریوں اور پراسیکیوٹر کی تعیناتی کو عدالت میں چیلنچ کیا تھا۔ جس میں اعتراضات اٹھائے گئے تھے کہ پرویز مشرف سابق آرمی چیف ہیں اس لئے ان کا ٹرائل سول عدالت کے بجائے آرمی ایکٹ کے تحت ہونا چاہئے۔ وکلا نے ججز سے متعلق اعتراض اٹھایا تھا کہ پرویز مشرف کی ایمرجنسی کے نتیجے میں خصوصی عدالت کے بنچ میں شامل ججز بھی متاثر ہوئے تھے اور وہ غیر جانبدار نہیں جب کہ پراسیکیوٹر اکرم شیخ سے متعلق وکلا کا اعتراض تھا کہ وہ ٹی وی شوز میں بارہا پرویز مشرف کے خلاف بیانات دیتے رہے ہیں اس لئے وہ مقدمے میں ان کے موکل کو سزا دلوانے کی کوشش کریں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں