حسینہ واجد کی پاکستان دشمنی رنگ لانے لگی مقامی کیبل آپریٹرز کا پاکستانی چینلز نہ دکھانے کا فیصلہ
پاکستان کیخلاف حسینہ واجد کےجذبات ڈھکے چھپے نہیں اورعبدالقادرملاکی سزائے موت کے بعدتو ان کا اصل چہرہ کھل کرسامنے آگیا
بنگلادیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کے پاکستان مخالف جذبات اور بیانات کے بعد اب پورے ملک میں پاکستان کے خلاف تعصب کی فضا کو فروغ حاصل ہورہا ہے اور اس کا ثبوت یہ ہے کہ مقامی کیبل آپریٹرز نے پاکستانی ٹی وی چینلز نہ دکھانے کا فیصلہ کیا ہے۔
بنگلادیشی میڈیا کے مطابق حکمران جماعت عوامی لیگ کی حمایتی تنظیم ''گونوجگورن منچھا'' اور کیبل ٹی وی اونرز ایسوسی ایشن کا بنگلا بندھو شیخ مجیب میڈیکل یونیورسٹی میں اجلاس ہوا جس میں کیبل ٹی وی ایسوسی ایشن نے گونوجگورن منچھا کی پاکستانی اشیا اور چینلز پر پابندی عائد کئے جانے کے اعلان کی حمایت کرتے ہوئے ملک میں پاکستان ٹی وی چینلز کی نشریات بند کرنے کا فیصلہ کیا۔
واضح رہے کہ بنگلا دیش کی حکومت کی جانب سے قائم کئے گئے متنازع نام نہاد ٹریبونل کے حکم پر 1971 میں پاکستان کی حمایت کرنے کی پاداش میں جماعت اسلامی بنگلا دیش کے رہنما عبدالقادر ملا کو پھانسی دے دی گئی تھی جس کے خلاف پاکستان کی قومی اسمبلی میں قرارداد تشویش منظور کی گئی، قرارداد کا منظور ہونا تھا کہ بنگلادیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد تو آپے سے ہی باہر ہوگئیں اور لگیں پاکستان کے خلاف بیان داغنے، اس دوران نہ صرف پاکستانی ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کیا گیا بلکہ حسینہ واجد تو پاکستان دشمنی میں اتنی آگے چلی گئیں کہ انہوں نے پاکستان کے حامیوں کے لئے بنگلادیش کی زمین ہی تنگ کر ڈالی۔
دوسری جانب پاکستانی ہائی کمیشن کے سامنے عوامی لیگ کے کارندے نہ صرف احتجاج کرتے رہے بلکہ اس دوران انہوں نے سبز ہلالی پرچم نذر آتش کیا اور پاکستان کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔
بنگلادیشی میڈیا کے مطابق حکمران جماعت عوامی لیگ کی حمایتی تنظیم ''گونوجگورن منچھا'' اور کیبل ٹی وی اونرز ایسوسی ایشن کا بنگلا بندھو شیخ مجیب میڈیکل یونیورسٹی میں اجلاس ہوا جس میں کیبل ٹی وی ایسوسی ایشن نے گونوجگورن منچھا کی پاکستانی اشیا اور چینلز پر پابندی عائد کئے جانے کے اعلان کی حمایت کرتے ہوئے ملک میں پاکستان ٹی وی چینلز کی نشریات بند کرنے کا فیصلہ کیا۔
واضح رہے کہ بنگلا دیش کی حکومت کی جانب سے قائم کئے گئے متنازع نام نہاد ٹریبونل کے حکم پر 1971 میں پاکستان کی حمایت کرنے کی پاداش میں جماعت اسلامی بنگلا دیش کے رہنما عبدالقادر ملا کو پھانسی دے دی گئی تھی جس کے خلاف پاکستان کی قومی اسمبلی میں قرارداد تشویش منظور کی گئی، قرارداد کا منظور ہونا تھا کہ بنگلادیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد تو آپے سے ہی باہر ہوگئیں اور لگیں پاکستان کے خلاف بیان داغنے، اس دوران نہ صرف پاکستانی ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کیا گیا بلکہ حسینہ واجد تو پاکستان دشمنی میں اتنی آگے چلی گئیں کہ انہوں نے پاکستان کے حامیوں کے لئے بنگلادیش کی زمین ہی تنگ کر ڈالی۔
دوسری جانب پاکستانی ہائی کمیشن کے سامنے عوامی لیگ کے کارندے نہ صرف احتجاج کرتے رہے بلکہ اس دوران انہوں نے سبز ہلالی پرچم نذر آتش کیا اور پاکستان کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔