چار سال سے لاپتا متحدہ کارکن کی سرجانی ٹاؤن سے تشدد زدہ لاش برآمد

شاہد دسمبر 2016ء میں ٹیلی فون کال پر گھر سے نکلا تھا اور کبھی واپس نہ آیا، متحدہ پاکستان کا قتل کی تحقیقات کا مطالبہ

شاہد دسمبر 2016ء میں ٹیلی فون کال پر گھر سے نکلا تھا اور کبھی واپس نہ آیا، متحدہ پاکستان کا قتل کی تحقیقات کا مطالبہ (فوٹو : فائل)

چار سال سے لاپتا لیاقت آباد کے رہائشی متحدہ کارکن شاہد کی سرجانی ٹاؤن سے تشدد زدہ لاش ملی، شاہد 2016ء میں ٹیلی فون کال پر گھر سے نکلا تھا اور کبھی واپس نہ آیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق سرجانی ٹاؤن سے ایک لاش ملی ہے جس کی شناخت لیاقت آباد کے رہائشی شاہد کے نام سے ہوئی جو کہ ایم کیو ایم کا کارکن تھا اور چار سال قبل لاپتا ہوگیا تھا۔

اہل خانہ کے مطابق شاہد موبائل فون کی رپیئرنگ کا کام کرتا تھا، 9 دسمبر 2016ء کو وہ گھر میں موجود تھا کہ ایک ٹیلی فون کال موصول ہوئی وہ باہر گیا اور دوبارہ کبھی واپس نہیں آیا۔ شاہد نے پسماندگان میں بیوہ اور ایک بیٹی کو چھوڑا ہے۔

شاہد کی اہلیہ عالیہ نے اس سلسلے میں پولیس و قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کو آگاہ بھی کیا جبکہ گمشدگی کی رپورٹ بھی درج کرائی ، 13 اپریل 2019ء کو سپر مارکیٹ تھانے میں عالیہ کی مدعیت میں مقدمہ الزام نمبر 78/2019 بجرم دفعہ 365/34 کے تحت نامعلوم افراد کے خلاف درج کیا گیا، ایف آئی آر میں بھی اس کی گمشدگی کی تاریخ 9 دسمبر 2016ء درج ہے۔




اہل خانہ نے مزید بتایا کہ شاہد 1991ء میں لانڈھی میں رونما ہونے والے میجر کلیم کیس میں بھی نامزد تھا۔ لاش کی اطلاع پر وہ عباسی شہید اسپتال پہنچے تو شاہد کی لاش پر تشدد کے نشانات تھے۔

شاہد کو ماورائے عدالت قتل کیا گیا، تحقیقات کی جائیں، متحدہ پاکستان

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی رابطہ کمیٹی نے کہا ہے کہ لیاقت آباد ٹاؤن کے کارکن شاہد کلیم کو 8 دسمبر 2016ء کو گرفتار کیا گیا اور آج تقریبا 4 سال کے بعد ان کی لاش سرجانی ٹاؤن کے علاقے سے برآمد ہوئی، 4 سال تک شہید شاہد کلیم کے خلاف نہ تو کوئی عدالتی کارروائی ہوئی اور نہ ہی انھیں عدالت میں پیش کیا گیا اور آج تشدد کے ذریعے انھیں ماورائے آئین اور قانون قتل کیا گیا۔

ایم کیو ایم پاکستان نے کہا ہے کہ آج ہم آئین اور قانون کی بالادستی کی بات تو کرتے ہے لیکن شہید شاہد کلیم کا قتل حکومتوں کے دعوے کے برخلاف ہے، پاکستان کے آئین اور قانون کے مطابق ہر شہری کو جزا اور سزا کے لیے صاف اور شفاف ٹرائل کا حق حاصل ہے لیکن بڑے افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ایسا نہیں ہوا۔

ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی نے شہید کے سوگوار سے دلی تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ شاہد کلیم کی گرفتاری سے لے کر ماورائے عدالت قتل کے واقعے کی اعلی سطح پر عدالتی تحقیقات کی جائے۔
Load Next Story