اپوزیشن سےایسارویہ اپنائیں گے جو ان کے لئے پریشان کن ہوگا کے پی حکومت
اگر اپوزیشن پی ڈی ایم کی پالیسی پرعمل کرے گی توانھیں ان ہی کے لب ولہجہ اورانداز میں جواب ملے گا، کے پی حکومت
خیبرپختون خوا حکومت کے وزرا کا کہنا ہے کہ اپوزیشن اگر پی ڈی ایم کی سیاست صوبائی اسمبلی میں لانا چاہتی ہے تو پھر ان کے ساتھ بھی کوئی تعاون نہیں ہوگا۔
خیبرپختونخواحکومت نے صوبائی اسمبلی میں اپوزیشن سے نمٹنے کے لیے اپنی حکمت عملی وضع کرلی ہے جس کے مطابق حکومت اپوزیشن کے ساتھ"جیسے کوتیسا"کی پالیسی اپناتے ہوئے معاملات چلائے گی، جس میں ترقیاتی فنڈز کا اجراء اور اپوزیشن ارکان کے حلقوں کے لیے منصوبوں کی منظوری بھی ان کے تعاون کودیکھتے ہوئے کی جائے گی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعلی خیبرپختون خوا محمود خان سے اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مذاکرات کے لیے قائم وزراء پر مشتمل کمیٹی نے اسپیکر صوبائی اسمبلی مشتاق احمد غنی کے ہمراہ ملاقات کی، جس میں وزراء نے اپوزیشن کے عدم تعاون پر مبنی روئیے کی شکایت کرتے ہوئے اس کے مطابق حکومتی پالیسی کو ترتیب دینے کا مطالبہ کیا۔
ذرائع کے مطابق ملاقات کے دوران اسپیکرصوبائی اسمبلی ںے وزیراعلی سے کہا کہ چونکہ وہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ضامن ہیں اوروہی اپوزیشن کو مذاکرات کرتے ہوئے اسمبلی میں واپس لائے تھے، اس لیے انھیں موقع دیاجائے تاکہ وہ اپوزیشن کے ساتھ بات کرسکیں اور معاملات کو درست راہ پر لایا جائے۔
دوسری جانب حکومتی سطح پر یہ بھی طے پایا کہ اپوزیشن اگر پی ڈی ایم کی سیاست صوبائی اسمبلی میں لانا چاہتی ہے تو پھر ان کے ساتھ نہ کوئی تعاون ہوگا اور نہ ہی کوئی ہمدردی ہوگی، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اپوزیشن اگر حکومت سے ترقیاتی فنڈز اور منصوبے پانے کی خواہاں ہے تو اسے اپنی پالیسی پر نظرثانی کرنی ہوگی، اور صوبائی اسمبلی میں تلخیاں پیداکرنے اورماحول جوخراب کرنے کی بجائے کے پی اسمبلی کی پارلیمانی روایات پرعمل کرنا ہوگا، ورنہ اگر وہ پی ڈی ایم کی پالیسی پرعمل کریں گے توانھیں ان ہی کے لب ولہجہ اورانداز میں جواب بھی ملے گا۔
ذرائع نے بتایا کہ اپوزیشن اگر ہمیں آنکھیں دکھائے گی توآنکھیں دکھانا ہمیں بھی آتا ہے، صوبائی اسمبلی میں ہماری اکثریت ہے اور ہم اپوزیشن کا ناطقہ بند کردیں گے، اپوزیشن معاملات کو سہل انداز میں چلانا چاہتی ہے تو سیاسی انداز اور صوبہ کی روایات کو اختیارکرے، ورنہ حکومت بھی ان ہی ایسارویہ اپنائے گی جو اپوزیشن کے لیے پریشان کن ہوگا۔
خیبرپختونخواحکومت نے صوبائی اسمبلی میں اپوزیشن سے نمٹنے کے لیے اپنی حکمت عملی وضع کرلی ہے جس کے مطابق حکومت اپوزیشن کے ساتھ"جیسے کوتیسا"کی پالیسی اپناتے ہوئے معاملات چلائے گی، جس میں ترقیاتی فنڈز کا اجراء اور اپوزیشن ارکان کے حلقوں کے لیے منصوبوں کی منظوری بھی ان کے تعاون کودیکھتے ہوئے کی جائے گی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعلی خیبرپختون خوا محمود خان سے اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مذاکرات کے لیے قائم وزراء پر مشتمل کمیٹی نے اسپیکر صوبائی اسمبلی مشتاق احمد غنی کے ہمراہ ملاقات کی، جس میں وزراء نے اپوزیشن کے عدم تعاون پر مبنی روئیے کی شکایت کرتے ہوئے اس کے مطابق حکومتی پالیسی کو ترتیب دینے کا مطالبہ کیا۔
ذرائع کے مطابق ملاقات کے دوران اسپیکرصوبائی اسمبلی ںے وزیراعلی سے کہا کہ چونکہ وہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ضامن ہیں اوروہی اپوزیشن کو مذاکرات کرتے ہوئے اسمبلی میں واپس لائے تھے، اس لیے انھیں موقع دیاجائے تاکہ وہ اپوزیشن کے ساتھ بات کرسکیں اور معاملات کو درست راہ پر لایا جائے۔
دوسری جانب حکومتی سطح پر یہ بھی طے پایا کہ اپوزیشن اگر پی ڈی ایم کی سیاست صوبائی اسمبلی میں لانا چاہتی ہے تو پھر ان کے ساتھ نہ کوئی تعاون ہوگا اور نہ ہی کوئی ہمدردی ہوگی، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اپوزیشن اگر حکومت سے ترقیاتی فنڈز اور منصوبے پانے کی خواہاں ہے تو اسے اپنی پالیسی پر نظرثانی کرنی ہوگی، اور صوبائی اسمبلی میں تلخیاں پیداکرنے اورماحول جوخراب کرنے کی بجائے کے پی اسمبلی کی پارلیمانی روایات پرعمل کرنا ہوگا، ورنہ اگر وہ پی ڈی ایم کی پالیسی پرعمل کریں گے توانھیں ان ہی کے لب ولہجہ اورانداز میں جواب بھی ملے گا۔
ذرائع نے بتایا کہ اپوزیشن اگر ہمیں آنکھیں دکھائے گی توآنکھیں دکھانا ہمیں بھی آتا ہے، صوبائی اسمبلی میں ہماری اکثریت ہے اور ہم اپوزیشن کا ناطقہ بند کردیں گے، اپوزیشن معاملات کو سہل انداز میں چلانا چاہتی ہے تو سیاسی انداز اور صوبہ کی روایات کو اختیارکرے، ورنہ حکومت بھی ان ہی ایسارویہ اپنائے گی جو اپوزیشن کے لیے پریشان کن ہوگا۔