وزیراعظم کے 15 معاونین خصوصی کی تعیناتیوں کے خلاف درخواست مسترد
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں دورکنی بنچ نے فیصلہ سنا دیا
اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیراعظم عمران خان کے 15 معاونین خصوصی کی تعیناتیوں کے خلاف دائر درخواست مسترد کردی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں دورکنی بنچ نے فیصلہ سنا دیا۔ عدالت نے 9 ستمبر کو فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کے دہری شہریت والے معاونین خصوصی کو عہدوں سے ہٹانے کی درخواست مسترد
درخواست گزار نے معاونین خصوصی کی تعیناتیاں چیلنج کی تھیں جن میں فردوس عاشق اعوان، زلفی بخاری، مرزا شہزاد اکبر، یوسف بیگ، مرزا ندیم افضل چن، ڈاکٹر ظفر مرزا، ڈاکٹر معید یوسف، ندیم بابر اور ثانیہ نشتر شامل تھے۔
اس کیس میں درخواست گزار نے استدعا کی تھی کہ وزیراعظم کے معاونین خصوصی کو وفاقی وزیر اور وزیر مملکت کا درجہ غیر قانونی قرار دیا جائے، اس حوالے سے وزیراعظم اور کابینہ ڈویژن کے اقدام کو غیر قانونی قرار دیا جائے اور نیب کو فریقین کے خلاف کارروائی کا حکم دیا جائے۔
جنوری میں اس درخواست کے دائر ہونے کے وقت فردوس عاشق اعوان وزیراعظم کی معاونین خصوصی تھیں جو اب وزیراعلیٰ پنجاب کی معاون ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں دورکنی بنچ نے فیصلہ سنا دیا۔ عدالت نے 9 ستمبر کو فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کے دہری شہریت والے معاونین خصوصی کو عہدوں سے ہٹانے کی درخواست مسترد
درخواست گزار نے معاونین خصوصی کی تعیناتیاں چیلنج کی تھیں جن میں فردوس عاشق اعوان، زلفی بخاری، مرزا شہزاد اکبر، یوسف بیگ، مرزا ندیم افضل چن، ڈاکٹر ظفر مرزا، ڈاکٹر معید یوسف، ندیم بابر اور ثانیہ نشتر شامل تھے۔
اس کیس میں درخواست گزار نے استدعا کی تھی کہ وزیراعظم کے معاونین خصوصی کو وفاقی وزیر اور وزیر مملکت کا درجہ غیر قانونی قرار دیا جائے، اس حوالے سے وزیراعظم اور کابینہ ڈویژن کے اقدام کو غیر قانونی قرار دیا جائے اور نیب کو فریقین کے خلاف کارروائی کا حکم دیا جائے۔
جنوری میں اس درخواست کے دائر ہونے کے وقت فردوس عاشق اعوان وزیراعظم کی معاونین خصوصی تھیں جو اب وزیراعلیٰ پنجاب کی معاون ہیں۔