میرے دور میں ڈی آر ایس ہوتا تو میری وکٹوں کی تعداد ایک ہزار ہوتی وسیم اکرم
دورہ نیوزی لینڈ میں 14 دن تک قید تنہائی میں رہنے والے پاکستانی کرکٹر سخت دباؤ کا شکار ہوں گے، آل راؤنڈر
LONDON:
سابق آل راؤنڈر وسیم اکرم کا کہنا ہے کہ میرے وقت میں اگر ڈی آر ایس سسٹم ہوتا تو میری وکٹوں کی تعداد ایک ہزار ہوتی۔
این بی پی اسپورٹس کمپلیکس میں گفتگو کرتے ہوئے سابق ٹیسٹ کپتان اور اپنے دور کے عظیم آل راؤنڈر وسیم اکرم کا کہنا تھا کہ دورہ نیوزی لینڈ میں 14 دن تک قید تنہائی میں رہنے والے پاکستانی کرکٹر سخت دباؤ کا شکار ہوں گے، میں خود آسٹریلیا میں 6 دن سیکیور ببل ماحول میں رہا، جانتا ہوں کہ ان حالات میں کیا گزرتی ہے لیکن وہ بہت پرعزم نظر آتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ نیوزی لینڈ کا دورہ ہمیشہ مشکل ہوتا ہے، پاکستان کرکٹ ٹیم کے لیے اگلے دس دن اہم ہوں گے، میں نے سنا ہے کہ ملنے والے وقت میں پاکستان ٹیم صبح میں ٹیسٹ کی تیاری کرے گی جب کہ شام میں ٹی ٹوئنٹی مقابلوں کی تیاری کی جائے گی۔
وسیم اکرم نے کہا کہ ٹی ٹوئنٹی میں نیوزی لینڈ کے مقابلے میں پاکستان کرکٹ ٹیم بہتر ہے لیکن ٹیسٹ کرکٹ میں نیوزی لینڈ کو مہمان ٹیم پر برتری حاصل ہے، ٹیسٹ کی سطح پر پاکستانی بولرز کو مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، ان کو بہتر اور مطلوبہ نتائج کے لیے اپنی لینتھ بہتر بنانے ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنے دور میں نیوزی لینڈ کی ٹیم کو سخت وقت دیا، ہم بھرپور اعتماد کے ساتھ میدان میں اترتے تھے۔
وسیم اکرم نے کہا کہ میں این بی پی کے ساتھ مل کر نئے ٹیلنٹ کو سامنے لانے کی کوشش کروں گا جب کہ دیگر کھیلوں میں بھی ٹیلنٹ کو ڈھونڈیں گے، 20 سے 25 نادار اور مستحق ٹیلنٹڈ کرکٹرز کو خصوصی تربیت دینے کا اہتمام کروں گا جب کہ بلوچستان میں بہترین ٹیلنٹ موجود ہے، بلوچستان جاکر بہترین کھلاڑیوں کو سامنے لانے کی کوشش کروں گا۔
این بی پی سے مالی معاوضے کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وسیم اکرم نے کہا کہ میں نے چیئرٹی نہیں کھول رکھی، معاوضہ لوں گا جب کہ اپنی اکیڈمی کھولنے کے لیے ڈی ایچ اے ملتان سے گفت و شنید کا سلسلہ جاری ہے۔
ماضی کےعظیم فاسٹ بولر و سابق ٹیسٹ کپتان وسیم اکرم نے کہا ہے کہ اگر میرے کرکٹ کھیلنے کے دور میں امپائر کے فیصلے پر نظر ثانی کرنے والا جدید ٹیکنالوجی پر مبنی ڈی آر ایس سسٹم رائج ہوتا تو میری ٹیسٹ کرکٹ میں وکٹوں کی تعداد ایک ہزار ہوتی اور اگر میری بولنگ پر کیچز پکڑ لیے جاتے تو وکٹوں کی تعداد ڈیڑھ ہزار تک ہوتی۔
سابق آل راؤنڈر وسیم اکرم کا کہنا ہے کہ میرے وقت میں اگر ڈی آر ایس سسٹم ہوتا تو میری وکٹوں کی تعداد ایک ہزار ہوتی۔
این بی پی اسپورٹس کمپلیکس میں گفتگو کرتے ہوئے سابق ٹیسٹ کپتان اور اپنے دور کے عظیم آل راؤنڈر وسیم اکرم کا کہنا تھا کہ دورہ نیوزی لینڈ میں 14 دن تک قید تنہائی میں رہنے والے پاکستانی کرکٹر سخت دباؤ کا شکار ہوں گے، میں خود آسٹریلیا میں 6 دن سیکیور ببل ماحول میں رہا، جانتا ہوں کہ ان حالات میں کیا گزرتی ہے لیکن وہ بہت پرعزم نظر آتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ نیوزی لینڈ کا دورہ ہمیشہ مشکل ہوتا ہے، پاکستان کرکٹ ٹیم کے لیے اگلے دس دن اہم ہوں گے، میں نے سنا ہے کہ ملنے والے وقت میں پاکستان ٹیم صبح میں ٹیسٹ کی تیاری کرے گی جب کہ شام میں ٹی ٹوئنٹی مقابلوں کی تیاری کی جائے گی۔
وسیم اکرم نے کہا کہ ٹی ٹوئنٹی میں نیوزی لینڈ کے مقابلے میں پاکستان کرکٹ ٹیم بہتر ہے لیکن ٹیسٹ کرکٹ میں نیوزی لینڈ کو مہمان ٹیم پر برتری حاصل ہے، ٹیسٹ کی سطح پر پاکستانی بولرز کو مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، ان کو بہتر اور مطلوبہ نتائج کے لیے اپنی لینتھ بہتر بنانے ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنے دور میں نیوزی لینڈ کی ٹیم کو سخت وقت دیا، ہم بھرپور اعتماد کے ساتھ میدان میں اترتے تھے۔
وسیم اکرم نے کہا کہ میں این بی پی کے ساتھ مل کر نئے ٹیلنٹ کو سامنے لانے کی کوشش کروں گا جب کہ دیگر کھیلوں میں بھی ٹیلنٹ کو ڈھونڈیں گے، 20 سے 25 نادار اور مستحق ٹیلنٹڈ کرکٹرز کو خصوصی تربیت دینے کا اہتمام کروں گا جب کہ بلوچستان میں بہترین ٹیلنٹ موجود ہے، بلوچستان جاکر بہترین کھلاڑیوں کو سامنے لانے کی کوشش کروں گا۔
این بی پی سے مالی معاوضے کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وسیم اکرم نے کہا کہ میں نے چیئرٹی نہیں کھول رکھی، معاوضہ لوں گا جب کہ اپنی اکیڈمی کھولنے کے لیے ڈی ایچ اے ملتان سے گفت و شنید کا سلسلہ جاری ہے۔
ماضی کےعظیم فاسٹ بولر و سابق ٹیسٹ کپتان وسیم اکرم نے کہا ہے کہ اگر میرے کرکٹ کھیلنے کے دور میں امپائر کے فیصلے پر نظر ثانی کرنے والا جدید ٹیکنالوجی پر مبنی ڈی آر ایس سسٹم رائج ہوتا تو میری ٹیسٹ کرکٹ میں وکٹوں کی تعداد ایک ہزار ہوتی اور اگر میری بولنگ پر کیچز پکڑ لیے جاتے تو وکٹوں کی تعداد ڈیڑھ ہزار تک ہوتی۔