یورپی یونین نے ترکی پر پابندیاں عائد کرنے کی تیاری شروع کردی
یورپی یونین کی جانب سے بحیرہ روم میں توانائی کے ذخائر کی تلاش نہ روکنے کی صورت میں سخت نتائج کی دھمکی دی گئی تھی
LONDON:
یورپی یونین میں ترکی پر پابندیاں عائد کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر مشاورت کی گئی ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق پیر کو ہونے والے اجلاس میں یورپی ممالک کے وزرائے خارجہ نے ترکی کو بحیرہ روم میں گیس کی ذخائر کی دریافت سے روکنے کے لیے پابندیاں عائد کرنے پر مشاورت کی تاہم اس حوالے سے حتمی فیصلہ 10 اور 11 دسمبر کو کیا جائے گا۔
ترکی کے صدر طیب اردوان کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ وہ کسی دھمکی یا بلیک میلنگ کے سامنے نہیں جھکیں گے تاہم اس کے ساتھ ہی انہوں نے ایک بار پھر بحیرہ روم میں ممکنہ توانائی کے ذخائر سے متعلق یورپی ممالک کو مذاکرات کی دعوت بھی دی ہے۔
واضح رہے کہ نیٹو اتحادی اور یورپی یونین کی رکنیت کے امیدوار ترکی اور یورپی ممالک کے مابین اس سمندری علاقے میں ڈرلنگ کرنے کے حوالے تنازعہ پایا جاتا ہے جن پریونان ملکیت کا دعویٰ رکھتا ہے۔
آئندہ چھ ماہ تک کے لیے یورپی یونین کی صدارت کرنے والا جرمنی یونان اور ترکی کے مابین ثالثی کی کوشش کرتا رہا ہے تاہم اکتوبر میں قبرص کے نزدیک دریافت کی مہم دوباری شروع کرنے پر جرمنی کی جانب سے ترکی پر شدید تنقید کی گئی۔اکتوبر میں یورپی یونین کی جانب سے بحیرہ روم میں توانائی کے ذخائر کی تلاش نہ روکنے کی صورت میں سخت نتائج کی دھمکی بھی دی گئی تھی۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ لیبیا، شام اور دیگر علاقائی امور پر ترکی کے موقف کے باعث فرانس اور یورپی پارلیمنٹ ترکی کے خلاف گھیرا تنگ کرنا چاہتے ہیں۔
ترکی کے وزیر خارجہ میولود چاوش نے اس حوالے سے کہا ہے کہ قبرص اور یونان یورپی یونین کے ''بگڑے'' ہوئے رکن ہے۔ پابندیاں عائد کرنے کی دھمکیاں یا ایسے دیگر اقدامات سے معاملہ حل نہیں ہوگا۔
یورپی یونین میں ترکی پر پابندیاں عائد کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر مشاورت کی گئی ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق پیر کو ہونے والے اجلاس میں یورپی ممالک کے وزرائے خارجہ نے ترکی کو بحیرہ روم میں گیس کی ذخائر کی دریافت سے روکنے کے لیے پابندیاں عائد کرنے پر مشاورت کی تاہم اس حوالے سے حتمی فیصلہ 10 اور 11 دسمبر کو کیا جائے گا۔
ترکی کے صدر طیب اردوان کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ وہ کسی دھمکی یا بلیک میلنگ کے سامنے نہیں جھکیں گے تاہم اس کے ساتھ ہی انہوں نے ایک بار پھر بحیرہ روم میں ممکنہ توانائی کے ذخائر سے متعلق یورپی ممالک کو مذاکرات کی دعوت بھی دی ہے۔
واضح رہے کہ نیٹو اتحادی اور یورپی یونین کی رکنیت کے امیدوار ترکی اور یورپی ممالک کے مابین اس سمندری علاقے میں ڈرلنگ کرنے کے حوالے تنازعہ پایا جاتا ہے جن پریونان ملکیت کا دعویٰ رکھتا ہے۔
آئندہ چھ ماہ تک کے لیے یورپی یونین کی صدارت کرنے والا جرمنی یونان اور ترکی کے مابین ثالثی کی کوشش کرتا رہا ہے تاہم اکتوبر میں قبرص کے نزدیک دریافت کی مہم دوباری شروع کرنے پر جرمنی کی جانب سے ترکی پر شدید تنقید کی گئی۔اکتوبر میں یورپی یونین کی جانب سے بحیرہ روم میں توانائی کے ذخائر کی تلاش نہ روکنے کی صورت میں سخت نتائج کی دھمکی بھی دی گئی تھی۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ لیبیا، شام اور دیگر علاقائی امور پر ترکی کے موقف کے باعث فرانس اور یورپی پارلیمنٹ ترکی کے خلاف گھیرا تنگ کرنا چاہتے ہیں۔
ترکی کے وزیر خارجہ میولود چاوش نے اس حوالے سے کہا ہے کہ قبرص اور یونان یورپی یونین کے ''بگڑے'' ہوئے رکن ہے۔ پابندیاں عائد کرنے کی دھمکیاں یا ایسے دیگر اقدامات سے معاملہ حل نہیں ہوگا۔