جولائی تا اکتوبر بجٹ خسارہ بڑھ کر 894 ارب روپے ہو گیا

ٹیکس محصولات میں محض4.6 فیصد اضافہ،آمدنی اور اخراجات میں فرق کم کرنے کیلیے حکومت کو 753ارب روپے قرض لینا پڑا

دفاعی اور ترقیاتی اخراجات میں کمی کے باوجود گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں خسارہ 17فیصد سے زائد رہا،ذرائع (فوٹو: فائل)

رواں مالی سال کے ابتدائی چار ماہ (جولائی تا اکتوبر) کے دوران دفاعی اور ترقیاتی اخراجات میں کمی کے باوجود بجٹ خسارے کا حجم مجموعی قومی پیداوار کے مقابلے میں2 فیصد بڑھ کر 894 ارب روپے ہوگیا جوگزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 17 فیصد زائد ہے۔

وزارت مالیات کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیکس محصولات میں محض4.6فیصد اضافہ اور غیر ٹیکس محصولات منفی 5.5 فیصد رہنے سے حکومت کی معاشی کارکردگی متاثر ہورہی ہے۔اخراجات اور آمدنی کے درمیان اس وقت 894 ارب روپے کا فرق ہے جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 126 ارب روپے زائد ہے۔ اس فرق کو کم کرنے کے لیے حکومت نے اب تک مقامی اور غیر ملکی اداروں سے 753 ارب روپے کا قرض لیا ہے۔


واضح رہے کہ حکومت نے رواں مالی سال میں مجموعی قومی پیداوار کے مقابلے میں بجٹ خسارے کا ہدف 3 کھرب 43 ارب روپے رکھا ہے۔ جولائی تا اکتوبر وفاقی حکومت نے قرض کی ادائیگیوں کے سلسلے میں اب تک 931 ارب روپے خرچ کیے ہیں جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 34 فیصد یا 237 ارب روپے زائد ہے جبکہ ان چار ماہ کے دورن اب تک دفاع کی مد میں 304 ارب روپے خرچ کیے گئے ہیں جو 5.6 فیصد یا 30 ارب روپے کم ہے۔

 
Load Next Story