پنجاب میں نیلامی کے جعلی واؤچرزپرہزاروں گاڑیوں کی رجسٹریشن کا انکشاف
مشکوک آرمی آکشن واوچرز پرہزاروں کی تعداد میں گاڑیوں کی رجسٹریشن سنگین معاملہ ہے، ڈائریکٹرجنرل ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن
پنجاب میں نیلامی کے جعلی واؤچرزپرہزاروں گاڑیوں کی رجسٹریشن کا انکشاف کیا گیا ہے۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق گزشتہ روزڈی جی ایکسائز پنجاب صالحہ سعید نے ڈائریکٹرز کو لکھے گئے مراسلہ میں ان سے سات روزکے دوران آرمی آکشن واوچرزپررجسٹرڈ گاڑیوں کا مکمل ڈیٹا طلب کیا ہے ۔ سیکرٹری ایکسائز وجیہ اللہ کنڈی نے بھی گریڈ 20 کے سینئر ایکسائز افسر چوہدری مسعود الحق کی سربراہی میں ایک ٹیم تشکیل دی ہے جس میں ڈائریکٹرعہدے کے دو افسرچوہدری احمد سعید اور مشتاق آفریدی سمیت عاصم امین شامل ہیں ، اس کمیٹی کی جانب سے تمام ڈائریکٹرز کوایک پرفارما ارسال کیا گیا ہے جس میں آرمی آکشن گاڑیوں کی تفصیلات طلب کی گئی ہیں تاہم کئی روز گزرنے کے بعد ابھی تک ڈائریکٹرز کی جانب سے یہ معلومات اس کمیٹی کو فراہم نہیں کی جا سکی ہیں۔
ذرائع کے مطابق پہلی مرتبہ اس جعلسازی کا انکشاف خود محکمہ ایکسائز کے حکام نے کیا تھا اور اس حوالے سے چوہدری مسعود الحق اور سہیل ارشد کی زیر نگرانی تحقیقات کروائی گئیں ۔ چند ماہ بعد وزیر اعلی معائنہ ٹیم نے بھی ایک درخواست پر انکوائری شروع کی۔ سی ایم آئی ٹی کی سفارشات پر محکمہ ایکسائز نے چند ملازمین کے خلاف ایکشن لینے کے علاوہ اپنے نظام کو بھی ٹھیک کرنے کی کوشش کی تھی۔ محکمہ ایکسائز نے آرمی حکام سے واوچرز کی آن لائن تصدیق کا نظام بنانے کی درخواست کی لیکن سیکیورٹی وجوہات کی بناءپر آرمی حکام نے ایسا کرنے سے معذرت کی اور پھر آرمی او ر ایکسائز حکام نے ملکر سیکیورٹی فیچرز سے مزین آرمی آکشن واوچرز کا نظام متعارف کروا دیا جو ابھی تک لاگو ہے اور اس میں جعلسازی تقریبا ناممکن ہے۔ گزشتہ برس کے اختتامی ایام میں اینٹی کرپشن پنجاب نے بھی اس معاملے کی تحقیقات کا آغاز کیا اور ہزاروں صفحات پرمشتمل ریکارڈ بھی محکمہ ایکسائز سے حاصل کیا جا چکا ہے لیکن ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب گوہر نفیس کی اس معاملے میں سخت ہدایات اور منطقی انجام تک معاملہ پہنچانے کے احکامات کے باوجود ابھی تک چند گاڑیوں کے حوالے سے نچلے درجہ کے ملازمین کے خلاف ایف آئی آر کے اندراج کے علاوہ کوئی بڑی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔
"ایکسپریس" کے رابطہ کرنے پر ڈائریکٹر جنرل ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن صالحہ سعید نے بتایا کہ مشکوک آرمی آکشن واوچرز پر ہزاروں کی تعداد میں گاڑیوں کی رجسٹریشن ایک سنگین اور سنجیدہ معاملہ ہے، محکمہ اینٹی کرپشن بھی اس حوالے سے اہم کارروائی کر رہا ہے لیکن اب محکمہ ایکسائز نے بھی اپنی تحقیقات دوبارہ شروع کردی ہیں ،سیکرٹری ایکسائز نے بھی ایک ٹیم بنائی ہے جبکہ میں نے بھی تمام ڈائریکٹرز سے ریکارڈ طلب کر لیا ہے اور اب میری کوشش ہو گی کہ ڈائریکٹر عہدہ کے افسر خود جا کر آرمی دفاترسے ان واوچرز کی تصدیق کروائیں ۔تصدیق مکمل ہونے کے بعد ہم مزید کارروائی کریں گے۔یہ آپشن بھی موجود ہے کہ معاملہ کلیئر ہونے تک ہم مشکوک واوچرز والی تمام گاڑیاں آف روڈ کردیں۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق گزشتہ روزڈی جی ایکسائز پنجاب صالحہ سعید نے ڈائریکٹرز کو لکھے گئے مراسلہ میں ان سے سات روزکے دوران آرمی آکشن واوچرزپررجسٹرڈ گاڑیوں کا مکمل ڈیٹا طلب کیا ہے ۔ سیکرٹری ایکسائز وجیہ اللہ کنڈی نے بھی گریڈ 20 کے سینئر ایکسائز افسر چوہدری مسعود الحق کی سربراہی میں ایک ٹیم تشکیل دی ہے جس میں ڈائریکٹرعہدے کے دو افسرچوہدری احمد سعید اور مشتاق آفریدی سمیت عاصم امین شامل ہیں ، اس کمیٹی کی جانب سے تمام ڈائریکٹرز کوایک پرفارما ارسال کیا گیا ہے جس میں آرمی آکشن گاڑیوں کی تفصیلات طلب کی گئی ہیں تاہم کئی روز گزرنے کے بعد ابھی تک ڈائریکٹرز کی جانب سے یہ معلومات اس کمیٹی کو فراہم نہیں کی جا سکی ہیں۔
ذرائع کے مطابق پہلی مرتبہ اس جعلسازی کا انکشاف خود محکمہ ایکسائز کے حکام نے کیا تھا اور اس حوالے سے چوہدری مسعود الحق اور سہیل ارشد کی زیر نگرانی تحقیقات کروائی گئیں ۔ چند ماہ بعد وزیر اعلی معائنہ ٹیم نے بھی ایک درخواست پر انکوائری شروع کی۔ سی ایم آئی ٹی کی سفارشات پر محکمہ ایکسائز نے چند ملازمین کے خلاف ایکشن لینے کے علاوہ اپنے نظام کو بھی ٹھیک کرنے کی کوشش کی تھی۔ محکمہ ایکسائز نے آرمی حکام سے واوچرز کی آن لائن تصدیق کا نظام بنانے کی درخواست کی لیکن سیکیورٹی وجوہات کی بناءپر آرمی حکام نے ایسا کرنے سے معذرت کی اور پھر آرمی او ر ایکسائز حکام نے ملکر سیکیورٹی فیچرز سے مزین آرمی آکشن واوچرز کا نظام متعارف کروا دیا جو ابھی تک لاگو ہے اور اس میں جعلسازی تقریبا ناممکن ہے۔ گزشتہ برس کے اختتامی ایام میں اینٹی کرپشن پنجاب نے بھی اس معاملے کی تحقیقات کا آغاز کیا اور ہزاروں صفحات پرمشتمل ریکارڈ بھی محکمہ ایکسائز سے حاصل کیا جا چکا ہے لیکن ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب گوہر نفیس کی اس معاملے میں سخت ہدایات اور منطقی انجام تک معاملہ پہنچانے کے احکامات کے باوجود ابھی تک چند گاڑیوں کے حوالے سے نچلے درجہ کے ملازمین کے خلاف ایف آئی آر کے اندراج کے علاوہ کوئی بڑی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔
"ایکسپریس" کے رابطہ کرنے پر ڈائریکٹر جنرل ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن صالحہ سعید نے بتایا کہ مشکوک آرمی آکشن واوچرز پر ہزاروں کی تعداد میں گاڑیوں کی رجسٹریشن ایک سنگین اور سنجیدہ معاملہ ہے، محکمہ اینٹی کرپشن بھی اس حوالے سے اہم کارروائی کر رہا ہے لیکن اب محکمہ ایکسائز نے بھی اپنی تحقیقات دوبارہ شروع کردی ہیں ،سیکرٹری ایکسائز نے بھی ایک ٹیم بنائی ہے جبکہ میں نے بھی تمام ڈائریکٹرز سے ریکارڈ طلب کر لیا ہے اور اب میری کوشش ہو گی کہ ڈائریکٹر عہدہ کے افسر خود جا کر آرمی دفاترسے ان واوچرز کی تصدیق کروائیں ۔تصدیق مکمل ہونے کے بعد ہم مزید کارروائی کریں گے۔یہ آپشن بھی موجود ہے کہ معاملہ کلیئر ہونے تک ہم مشکوک واوچرز والی تمام گاڑیاں آف روڈ کردیں۔