حکومت سے نہیں بلکہ سیاست پر اثر انداز اداروں سے بات ہوگی شاہد خاقان
ان اداروں میں فوج، انٹیلی جنس ایجنسیاں اور عدلیہ شامل ہے، سابق وزیراعظم
شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ اب حکومت سے نہیں بلکہ سیاست پر اثر انداز اداروں سے بات ہوگی۔
احتساب عدالت اسلام آباد میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان اور دیگر ملزمان کیخلاف ایل این جی ریفرنس پر سماعت ہوئی۔ شاہد خاقان عباسی ، بیٹا عبداللہ خاقان اور دیگر ملزمان عدالت میں پیش ہوئے۔
شاہد خاقان عباسی کے وکیل بیرسٹر ظفر اللہ قرنطینہ میں ہونے کے باعث پیش نہ ہوئے۔ ان کی عدم پیشی کے باعث سماعت 15 دسمبر تک ملتوی کردی گئی۔
سماعت کے بعد شاہد خاقان عباسی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرے خلاف پچھلا نیب کا کیس 9 سال چلا تھا، یہ کیس بھی جلد ختم ہوگا، آج پی ڈی ایم کی میٹنگ ہے جس میں 13 دسمبر کے بعد کی حکمت عملی کو ترتیب دیا جائے گا، پٹرولیم بحران حکومت نے خود پیدا کیا ہے، پارلیمانی نظام یکطرفہ نہیں چل سکتا، ہم اقتدار کی نہیں بلکہ نظام کی خرابی کی بات کررہے ہیں، یہ حکومت 2018 کے الیکشن کا نتیجہ ہے، جو 2018 کے الیکشن میں ہوا وہ دوبارہ ہوا تو ملک آگے نہیں چلے گا۔
شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا کہ آئین کو توڑنے والے اور الیکشن چوری کرنے والے مسائل کا فیصلہ ہوگا تو ملک آگے چلے گا، حکومت سے بات کرنے کا کوئی فائدہ نہیں، بلکہ ان اداروں سے ہوگی جو سیاست پر اثر انداز ہیں، جن میں فوج، انٹیلی جنس ایجنسیاں، عدلیہ، نیب اور میڈیا بھی شامل ہے۔
احتساب عدالت اسلام آباد میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان اور دیگر ملزمان کیخلاف ایل این جی ریفرنس پر سماعت ہوئی۔ شاہد خاقان عباسی ، بیٹا عبداللہ خاقان اور دیگر ملزمان عدالت میں پیش ہوئے۔
شاہد خاقان عباسی کے وکیل بیرسٹر ظفر اللہ قرنطینہ میں ہونے کے باعث پیش نہ ہوئے۔ ان کی عدم پیشی کے باعث سماعت 15 دسمبر تک ملتوی کردی گئی۔
سماعت کے بعد شاہد خاقان عباسی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرے خلاف پچھلا نیب کا کیس 9 سال چلا تھا، یہ کیس بھی جلد ختم ہوگا، آج پی ڈی ایم کی میٹنگ ہے جس میں 13 دسمبر کے بعد کی حکمت عملی کو ترتیب دیا جائے گا، پٹرولیم بحران حکومت نے خود پیدا کیا ہے، پارلیمانی نظام یکطرفہ نہیں چل سکتا، ہم اقتدار کی نہیں بلکہ نظام کی خرابی کی بات کررہے ہیں، یہ حکومت 2018 کے الیکشن کا نتیجہ ہے، جو 2018 کے الیکشن میں ہوا وہ دوبارہ ہوا تو ملک آگے نہیں چلے گا۔
شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا کہ آئین کو توڑنے والے اور الیکشن چوری کرنے والے مسائل کا فیصلہ ہوگا تو ملک آگے چلے گا، حکومت سے بات کرنے کا کوئی فائدہ نہیں، بلکہ ان اداروں سے ہوگی جو سیاست پر اثر انداز ہیں، جن میں فوج، انٹیلی جنس ایجنسیاں، عدلیہ، نیب اور میڈیا بھی شامل ہے۔