گیس کے ذخائر سے قریبی آبادیوں کی محرومی کی ذمہ دار سندھ حکومت اور سوئی گیس ہے ہائیکورٹ

لاڑکانہ، ملیر، کورنگی، کراچی غربی، جیکب آباد ،گھوٹکی، سکھر، بدین، شہید بے نظیر آباد کے ڈپٹی کمشنرز کی رپورٹس مسترد

لاڑکانہ، ملیر، کورنگی، کراچی غربی، جیکب آباد ،گھوٹکی، سکھر، بدین، شہید بے نظیر آباد کے ڈپٹی کمشنرز کی رپورٹس مسترد (فوٹو : فائل)

SARGODHA:
سندھ ہائی کورٹ نے آئل اینڈ گیس کے ذخائر کی قریبی آبادیوں میں عدم فراہمی کا ذمہ دار سندھ حکومت اور سوئی گیس کمپنی کو قرار دے دیا، ساتھ ہی آئندہ کسی بھی پروجیکٹ میں سیاست دانوں کو بطور مہمان خصوصی مدعو کرنے سے روک دیا۔

سندھ ہائی کورٹ نے آئل اینڈ گیس کے ذخائر کے قریبی دیہاتوں کو گیس کی عدم فراہمی سے متعلق توہین عدالت کی درخواست پر تحریری حکم نامہ جاری کردیا جس میں عدالت نے صوبے کے دیہاتوں کو گیس کی عدم فراہمی کا ذمہ دار سندھ حکومت اور ایس ایس جی سی کو قرار دیا ہے۔

حکم نامے کے مطابق سندھ حکومت اور ایس ایس جی سی کے درمیان رابطے کا انتہائی فقدان ہے، دونوں فریقین کی غفلت کے باعث سپریم کورٹ کے حکم پر عمل درآمد نہیں ہوسکا۔ ایس ایس جی سی نے موقف دیا تھا کہ دیہاتوں میں گیس پائپ لائن اس لیے نہیں بچھائی جاسکی کیونکہ سندھ حکومت نے زمین نہیں دی جب کہ سندھ حکومت نے موقف میں کہا تھا کہ زمین حاصل کرنے کے لیے ایس ایس جی سی نے کوئی درخواست ہی نہیں دی۔

تحریری حکم نامے کے مطابق عدالت کی جانب سے گیس پائپ لائن کا کام مکمل کرنے کے لیے چیف سیکریٹری سندھ اور ڈی جی ایس ایس جی سی کو مل کر کام جلد مکمل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ مزید ایسا کوئی جواز نہیں سنا جائے گا جس سے گیس پائپ لائن بچھانے میں تاخیر ہو۔ آئل اینڈ گیس کمپنیوں کی جانب سے بونس اور کمیونٹی ویلفئیر فنڈز کی فراہمی سے متعلق 29 اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کی رپورٹ پیش ہوئے تھے۔

تحریری حکم نامے کے مطابق عدالت نے ڈسٹرکٹ لاڑکانہ، ملیر، کورنگی، کراچی غربی، جیکب آباد ،گھوٹکی، سکھر، بدین، شہید بے نظیر آباد کے ڈپٹی کمشنرز کی رپورٹس مسترد کردی ہے اور عدالتی حکم کے باوجود پیش نہ ہونے پر ڈپٹی کمشنر جیکب آباد کو شوکاز نوٹس جاری کردیا گیا۔


تحریری حکم نامے کے مطابق ڈسٹرکٹ جیکب آباد کی رپورٹس اور تصاویر محض دکھاوا ہے، عدالت نے ڈسٹرکٹ لاڑکانہ کے ترقیاتی کاموں کی رپورٹ مسترد کردی۔ رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ ڈسٹرکٹ لاڑکانہ میں فنڈز کا استعمال ٹھیک طرح سے نہیں ہوا۔

عدالت نے آبزرویشن میں کہا ہے کہ ڈپٹی کمشنر کراچی لاڑکانہ رپورٹ ترتیب دینے کے بھی اہل نہیں لگتے ڈپٹی کمشنر لاڑکانہ کو آئندہ سماعت پر تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی جاتی ہے۔

تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ہر پروجیکٹ کی تصاویر کے ساتھ اخراجات کی رپورٹ پیش کی جائے، ڈی سی ملیر بھی ترقیاتی کام کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ عدالت نے ڈپٹی کمشنر ملیر کی ترقیاتی کاموں سے متعلق رپورٹ مسترد کردی ہے لیکن ان کی تصاویر سے ایسا لگتا ہے انہیں یہ فنڈ سیاسی مہم کے لیے دئیے گئے ہیں، آئل گیس کمپنیوں نے کمیونٹی کی فلاح و بہبود کے لیے فنڈز دئیے ہیں سیاسی مشہوری کے لیے نہیں۔

عدالت نے آئندہ کسی بھی ایسے پروجیکٹ میں سیاست دانوں کو بطور مہمان خصوصی مدعو کرنے سے روک دیا۔ عدالت نے آبزرویشن میں کہا ہے کہ مٹیاری ضلع کو دو ارب روپے ملے ہیں کام کچھ نہیں ہوا، لگتا ہے پیسہ کرپشن کی نذر ہوگیا۔

عدالت نے مٹیاری ضلع میں فنڈز کے استعمال کا آڈٹ کرانے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے ڈی سی مٹیاری کو بھی شوکاز نوٹس جاری کردئیے۔ عدالت نے ڈی سی سینٹرل کراچی کو عدم حاضری پر شوکاز نوٹس جاری کر دئیے۔ عدالت نے ڈپٹی کمشنر سکھر کی رپورٹ کو بھی مایوسی کن قرار دے دیا۔
Load Next Story