قومی خزانے کوسبسڈی کی مد میں اربوں روپے کا نقصان پہنچانے والی فلورملز کے خلاف ایکشن
ابتدائی مرحلے میں لاہوراورشیخوپورہ کی 28 مشکوک ملز کا آڈٹ شروع کیا گیا ہے
KARACHI ':
قومی خزانے کوسبسڈی کی مد میں اربوں روپے کا نقصان پہنچانے والی فلورملز کی تلاش کیلئے " سپلائی آڈٹ سروے" شروع کردیا ہے۔
محکمہ خوراک نے آٹا کی جعلی فروخت ظاہرکرکے قومی خزانے کوسبسڈی کی مد میں اربوں روپے کا نقصان پہنچانے والی فلورملز کی تلاش کیلئے " سپلائی آڈٹ سروے" شروع کردیا ہے، ابتدائی مرحلے میں لاہوراورشیخوپورہ کی 28 مشکوک ملز کا آڈٹ شروع کیا گیا ہے، آڈٹ میں ابتک حکومت کو دیئے گئے ریکارڈ کے برعکس مارکیٹ میں لاکھوں تھیلے کم سپلائی کرنے کا انکشاف ہوا ہے.
لاہور کی 20 جبکہ شیخوپورہ کی 8 فلورملزکا "آڈٹ" شروع کروا دیا ہے۔ ملزکی جانب سے محکمہ خوراک کو دیئے گئے ریکارڈ کے مطابق مارکیٹ میں ان کے بتائے ڈیلرزاوردوکانداروں سے تصدیق کی جارہی ہے کہ انہیں مل سے روزانہ کتنا آٹا آیا یا نہیں آیا ہے۔ ذرائع کے مطابق آڈٹ سروے جاری ہے اوراب تک لاکھوں تھیلے آٹا کم سپلائی ہونے کا انکشاف ہوا ہے تاہم جن ملز کو قصور وار ٹھہرایا جا رہا ہے ان کا موقف ہے کہ آڈٹ کا طریقہ کار درست نہیں ہے اوربعض معاملات میں جانبداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اعدادوشماراورحقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا جا رہا ہے۔
ڈائریکٹر فوڈ نے کہا ہے کہ جن ملز کے خلاف کم آٹا سپلائی کا جرم ثابت ہوا ان سے قانون کے مطابق 1781 روپے فی بوری گندم کے تناسب سے حاصل کردہ گندم کوٹہ اورسپلائی شدہ آٹا کی مقدار کے فرق کے مطابق رقم واپس لی جائے گی چیئرمین فلورملز ایسوسی ایشن نے گندم آٹا کے حوالے سے مانیٹرنگ اورآڈٹ کے حوالے سے واضح اور تحریری طریقہ کار وضع کرنے کا مطالبہ کیا ہے تا کہ قانون کے مطابق کاروبار کرنے والی کسی فلورمل کے ساتھ کوئی زیادتی نہ ہو،ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ آڈٹ کیلئے غیر معینہ مدت کی بجائے ایک مخصوص عرصہ مقرر کیا جائے کیونکہ دوکاندار کو کئی ماہ قبل کی تفصیلات زبانی یاد نہیں ہوتیں علاوہ ازیں بنک سے رقم کی ادائیگی کیئے بغیر جعلی چالان پر محکمہ خوراک سے سرکاری گندم لینے کا انکشاف ہونے پر گندم کوٹہ چالان کے اجراءکو فول پروف بنانے کیلئے ا قدامات کیئے گئے ہیں۔
"ایکسپریس" کے رابطہ کرنے پرچیئرمین فلورملزایسوسی ایشن عاصم رضا نے کہا کہ عوام کے غذائی تحفظ پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا اورنہ کریں گے ،فلورملنگ انڈسٹری گزشتہ دوبرس سے یکطرفہ اورناقابل فہم حکومتی پالیسیوں کا نشانہ بنی ہوئی ہے۔ہم نے ہمیشہ "احتساب" کا خیر مقدم کیا ہے، حکومت اربوں روپے کی سبسڈی برداشت کرتی ہے اسے چیکنگ اورمانیٹرنگ کا مکمل اختیار ہے لیکن آڈٹ یا انسپکشن کا ایک شفاف، غیر جانبدار، قابل فہم اورزمینی حقائق کے مطابق طریقہ کارہونا چاہئے۔ چھوٹے دکاندار کو چند روز کی آٹا سیل اورسپلائی تو یاد ہوتی ہے لیکن اگراس سے کئی ماہ قبل کی مل سپلائی اورآٹا سیل دریافت کریں گے تو وہ معلومات فراہم نہیں کر پائے گا۔ اس لیئے مناسب ہوگا کہ محکمہ خوراک آڈٹ اورانسپکشن کے حوالے سے تحریری طریقہ کار جاری کرے کہ یہ کتنے دن کے دورانیہ کا ہوگا۔
"ایکسپریس" سے گفتگو کرتے ہوئے ڈائریکٹر فوڈ پنجاب دانش افضال نے کہا کہ اس وقت حکومت سالانہ اربوں روپے کی سبسڈی کا بوجھ اٹھا کر عوام کو سستا آٹا فراہم کر رہی ہے،فلورملز سرکاری گندم کوٹہ سے مخصوص شرح میں آٹا تیار کرنے کی پابند ہیںا ور وہ مارکیٹ میں آٹا سپلائی کی درست معلومات دینے کی بھی پابند ہیں۔ آڈٹ کا مقصد یہی تصدیق ہے کہ آیا فلورملز اپنے بتائے گئے کوائف کے مطابق آٹا سپلائی کر رہی ہیں یا نہیں
قومی خزانے کوسبسڈی کی مد میں اربوں روپے کا نقصان پہنچانے والی فلورملز کی تلاش کیلئے " سپلائی آڈٹ سروے" شروع کردیا ہے۔
محکمہ خوراک نے آٹا کی جعلی فروخت ظاہرکرکے قومی خزانے کوسبسڈی کی مد میں اربوں روپے کا نقصان پہنچانے والی فلورملز کی تلاش کیلئے " سپلائی آڈٹ سروے" شروع کردیا ہے، ابتدائی مرحلے میں لاہوراورشیخوپورہ کی 28 مشکوک ملز کا آڈٹ شروع کیا گیا ہے، آڈٹ میں ابتک حکومت کو دیئے گئے ریکارڈ کے برعکس مارکیٹ میں لاکھوں تھیلے کم سپلائی کرنے کا انکشاف ہوا ہے.
لاہور کی 20 جبکہ شیخوپورہ کی 8 فلورملزکا "آڈٹ" شروع کروا دیا ہے۔ ملزکی جانب سے محکمہ خوراک کو دیئے گئے ریکارڈ کے مطابق مارکیٹ میں ان کے بتائے ڈیلرزاوردوکانداروں سے تصدیق کی جارہی ہے کہ انہیں مل سے روزانہ کتنا آٹا آیا یا نہیں آیا ہے۔ ذرائع کے مطابق آڈٹ سروے جاری ہے اوراب تک لاکھوں تھیلے آٹا کم سپلائی ہونے کا انکشاف ہوا ہے تاہم جن ملز کو قصور وار ٹھہرایا جا رہا ہے ان کا موقف ہے کہ آڈٹ کا طریقہ کار درست نہیں ہے اوربعض معاملات میں جانبداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اعدادوشماراورحقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا جا رہا ہے۔
ڈائریکٹر فوڈ نے کہا ہے کہ جن ملز کے خلاف کم آٹا سپلائی کا جرم ثابت ہوا ان سے قانون کے مطابق 1781 روپے فی بوری گندم کے تناسب سے حاصل کردہ گندم کوٹہ اورسپلائی شدہ آٹا کی مقدار کے فرق کے مطابق رقم واپس لی جائے گی چیئرمین فلورملز ایسوسی ایشن نے گندم آٹا کے حوالے سے مانیٹرنگ اورآڈٹ کے حوالے سے واضح اور تحریری طریقہ کار وضع کرنے کا مطالبہ کیا ہے تا کہ قانون کے مطابق کاروبار کرنے والی کسی فلورمل کے ساتھ کوئی زیادتی نہ ہو،ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ آڈٹ کیلئے غیر معینہ مدت کی بجائے ایک مخصوص عرصہ مقرر کیا جائے کیونکہ دوکاندار کو کئی ماہ قبل کی تفصیلات زبانی یاد نہیں ہوتیں علاوہ ازیں بنک سے رقم کی ادائیگی کیئے بغیر جعلی چالان پر محکمہ خوراک سے سرکاری گندم لینے کا انکشاف ہونے پر گندم کوٹہ چالان کے اجراءکو فول پروف بنانے کیلئے ا قدامات کیئے گئے ہیں۔
"ایکسپریس" کے رابطہ کرنے پرچیئرمین فلورملزایسوسی ایشن عاصم رضا نے کہا کہ عوام کے غذائی تحفظ پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا اورنہ کریں گے ،فلورملنگ انڈسٹری گزشتہ دوبرس سے یکطرفہ اورناقابل فہم حکومتی پالیسیوں کا نشانہ بنی ہوئی ہے۔ہم نے ہمیشہ "احتساب" کا خیر مقدم کیا ہے، حکومت اربوں روپے کی سبسڈی برداشت کرتی ہے اسے چیکنگ اورمانیٹرنگ کا مکمل اختیار ہے لیکن آڈٹ یا انسپکشن کا ایک شفاف، غیر جانبدار، قابل فہم اورزمینی حقائق کے مطابق طریقہ کارہونا چاہئے۔ چھوٹے دکاندار کو چند روز کی آٹا سیل اورسپلائی تو یاد ہوتی ہے لیکن اگراس سے کئی ماہ قبل کی مل سپلائی اورآٹا سیل دریافت کریں گے تو وہ معلومات فراہم نہیں کر پائے گا۔ اس لیئے مناسب ہوگا کہ محکمہ خوراک آڈٹ اورانسپکشن کے حوالے سے تحریری طریقہ کار جاری کرے کہ یہ کتنے دن کے دورانیہ کا ہوگا۔
"ایکسپریس" سے گفتگو کرتے ہوئے ڈائریکٹر فوڈ پنجاب دانش افضال نے کہا کہ اس وقت حکومت سالانہ اربوں روپے کی سبسڈی کا بوجھ اٹھا کر عوام کو سستا آٹا فراہم کر رہی ہے،فلورملز سرکاری گندم کوٹہ سے مخصوص شرح میں آٹا تیار کرنے کی پابند ہیںا ور وہ مارکیٹ میں آٹا سپلائی کی درست معلومات دینے کی بھی پابند ہیں۔ آڈٹ کا مقصد یہی تصدیق ہے کہ آیا فلورملز اپنے بتائے گئے کوائف کے مطابق آٹا سپلائی کر رہی ہیں یا نہیں