بلدیاتی انتخابات 6اضلاع میں 2ہزار کاغذات نامزدگی جمع

پینل کے بجائے ابھی انفرادی طور پر کاغذات نا مزدگیاں جمع ہورہی ہیں، ریٹرننگ افسران

بلدیاتی نظام کے حوالے سے بنیادی معلومات نہ ہونے کی وجہ سے سخت مشکلات درپیش آرہی ہیں،ریٹرننگ افسران ۔ فوٹو : فائل

ISLAMABAD:
بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے آغاز کے ساتھ ہی کراچی کے تمام اضلاع میں انتخابی گہما گہمی شروع ہوگئی۔

انتخابی شیڈول کے تحت جمعرات سے کا غذات نامزدگی ریٹرننگ افسران کے دفاتر میں جمع ہونا شروع ہوگئی ہیں، یہ سلسلہ 29دسمبر تک جاری رہے گا، امیدواروں نے حمایتیوں کے ہمراہ ریٹرننگ افسران کے دفاتر کا دورہ کیا اور لائنوں میں لگ کر کاغذات نامزدگیاں جمع کرائیں، کراچی کے 6اضلاع میں مجموعی طور پر 2ہزار251 کاغذات نامزدگی جمع ہوئے، بیشتر فارم جنرل کونسلرز کی نشستوں پر ہوئے جبکہ خواتین ، لیبر اور اقلیتی نشستوں پر بھی کاغذات نامزدگیاں جمع کرائی گئیں، ریٹرننگ افسران کے مطابق پینل کے بجائے ابھی انفرادی طور پر کاغذات نامزدگیاں جمع ہورہی ہیں، چھان بین کے موقع پر پینل کی تشکیل کی جائیگی۔

جمعرات کو کاغذات نامزدگی کا اجرا بھی جاری رہا، ایم کیوایم، جماعت اسلامی ، تحریک انصاف، پیپلزپارٹی ، جمعیت علمائے پاکستان اور دیگر سیاسی ومذہبی جماعتوں کے امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے، کاغذات نامزدگی جمع کرانے والوں میں بڑی تعداد ان امیدواروں کی تھی جنھوں نے پرانے شیڈول کے تحت فارمز جمع کرائے تھے، ان امیدواروں سے سیکیورٹی فیس وصول نہیں کی گئی، تفصیلات کے مطابق ضلع وسطی میں 705کاغذات نامزدگیاں جنرل نشستوں، خواتین، لیبر اور اقلیتی نشستوں پر ہوئے، ضلع شرقی میں 272فارمز جمع ہوئے، ضلع شرقی میں جنرل نشستوں پر 172، خواتین 30، لیبر 27اور اقلیت نے 43 کاغذات نامزدگی جمع کرائے۔


ضلع کورنگی میں 260 کاغذات نامزدگی جمع ہوئیں، سابق ٹاؤن ناظم کورنگی اور ایم کیوایم کے رہنماء عارف خان ایڈوکیٹ نے بھی جنرل کونسلر کیلیے کاغذات نامزدگی جمع کرائے، ضلع جنوبی میں تقریباً 300کاغذات نامزگیاں جمع ہوئیں، سابق یوسی ناظم اور جمعیت علمائے پاکستان کے رہنماء رزاق سانگلانی نے کھارادر سے کاغزات نامزدگی جمع کرائے، ضلع ملیر میں 248 کاغذات نامزدگیاں جمع ہوئیں، تحریک انصاف کے رہنماء خرم بلوچ نے ضلع ملیر سے جنرل کونسلر کی نشست کیلئے کاغذات نامزدگی جمع کرائے، ضلع غربی میں 466فارمز جمع ہوئے، نمائندہ ایکسپریس کے سروے کے مطابق جمعرات کو انتخابی شیڈول کے دوسرے مرحلے میں صبح ہی سے ریٹرننگ افسران کے دفاتر میں گہما گہمی نظر آرہی تھی۔



بیشتر مقامات پر ریٹرننگ افسران نے مقررہ وقت پر پہنچ کر کاغذات نامزدگیاں وصول کرنا شروع کردیں تاہم بعض مقامات پر ریٹرننگ افسران کافی تاخیر سے پہنچے، ضلع شرقی میں ریٹرننگ افسر فیروزآباد نادیہ زماں شام چار بجے تک دفتر نہیں آئیں، ان کے اسٹاف نے امیدواروں سے کاغذات نامزدگی وصول کرلیں تاہم سیکیورٹی فیس کی رسید دینے سے یہ کہہ کر انکار کردیا کہ ریٹرننگ افسر سے دستخط کراکے رسید دی جائیگی جب تک امیدوار باہر کھڑے ہوکر انتظار کریں، شام چار بجے کے بعد امیدواروں اور ان کے حمایتیوں نے ہنگامہ شروع کردیا جس کے بعد اسسٹنٹ ریٹرننگ افسر نے الیکشن کمیشن سے قانونی مشاورت کے بعد اپنے دستخط سے سیکوریٹی فیس کی رسید جاری کردیں، کاغذات نامزدگی حاصل کرنے کے لیے پانچوں ڈپٹی کمشنرز آفسز کے علاوہ کورنگی کے ٹاؤن آفس میں ریٹرننگ افسران نے دفاتر بنائے ہیں جبکہ اسسٹنٹ ریٹرننگ افسران نے امیدواروں کی سہولت کیلیے مختلف علاقوں میں کیمپ دفاتر قائم کیے ہیں۔

ریٹرننگ افسران کے مطابق بلدیاتی نظام کے حوالے سے بنیادی معلومات نہ ہونے کی وجہ سے سخت مشکلات درپیش آرہی ہیں اور تاحال ہمیں یہ بھی علم نہیں کہ اب تک ہونے والی ترامیم میں کیا بڑی تبدیلی لائی گئی ہے، صرف یہ بات واضح طور پر کہی گئی ہے کہ اب چیئرمین ، وائس چیئرمین کے فارم جمع نہیں ہوں گے بلکہ 9کونسلرز کے فارم جمع ہونگے ،اسی طرح تاحال یہ بھی واضح نہیں کیا گیا ہے کہ پینل کی کیا پوزیشن ہوگی اور جس پینل میں 9سے کم امیدوار ہونگے، اس پینل کو قبول کیا جائے گا یا نہیں،الیکشن کمیشن کے حوالے سے بھی فی الحال ابہام ہے ،مختلف ریٹرننگ افسران کا کہنا ہے کہ ان کی تربیت کا جو اہتمام 31 دسمبر کیا گیا ہے وہ کاغذات نامزدگی جمع کرانے سے پہلے ہوتا تو ہم کئی مشکلات سے بچ سکتے تھے ،بہت سارے قانونی معاملات ایسے ہیں جن کے بارے میں لوگ ہم سے پوچھتے ہیں لیکن ہم تسلی بخش جواب اس لیے نہیں دے سکتے کہ ہمیں واضح علم نہیں، بعض ریٹرننگ افسران کا کہنا تھا کہ انہیں کوئی پریشانی نہیں بلدیاتی نظام اور طریقہ کار کے حوالے سے بخوبی علم ہے۔
Load Next Story