منیر نیازی اور پروین شاکر کی برسی پر کوئی تقریب نہ ہوسکی

شہر قائدکا کوئی ثقافتی ادارہ عظیم قلمکاروں کی یاد میں محفل آراستہ نہ کرسکا


Umair Ali Anjum December 27, 2013
شہر قائدکا کوئی ثقافتی ادارہ عظیم قلمکاروں کی یاد میں محفل آراستہ نہ کرسکا

معروف شاعر منیر نیازی اور ممتاز شاعرہ پروین شاکر کی برسی خاموشی سے گزرگئی شہر قائدکے کسی ثقافتی ادارے نے ان عظیم قلم کاروں کی یاد میں تقریب کا اہتمام نہیں کیا۔

ممتاز شاعر منیر نیازی کے انتقال کو7برس بیت گئے لیکن آج بھی منیر نیازی اپنے مداحوں میں زندہ ہیں منیر نیازی نے جنگل ہوا شام اور دھند جیسی علامات سے انسانی جذبات کی ترجمانی کی تخلیق کا منفرد اسلوب اور انداز بیان کی بے نیازی اردو ادب میں صرف منیر نیازی کا خاصہ ہے،منیر نیازی بیک وقت شاعر ادیب اور صحافی تھے انکا بلند پایہ کلام کبھی کسی نظریے کے زیر اثر نہیں رہا اس کے علاوہ منیر نیازی نے اپنی غزلوں سے سلور سکرین پر بھی ہجر و وصال کے جذبات کی ترجمانی باکمال انداز میں کی منیر نیازی کا تخلیقی سرمایہ 13اردو اور 3 پنجابی مجموعوں پر محیط ہے،الفاظ کے گلدستے سے خوشبو بانٹنے والی نامور شاعرہ پروین شاکرکی 19 ویں برسی بھی خاموشی سے گزرگئی۔



ذرائع ابلاغ کے سوا کسی ادارے نے انکی خدمات کو یاد نہیں رکھا پروین شاکر کی شاعری میں احساس کی جو شدت دکھائی دیتی ہے وہ انکے ہم عصر شعرا میں نہیں دکھتا اسی انفرادیت سے انھیں بہت کم وقت میں جو شہرت ملی وہ کسی کے حصے میں نہیں آئی جامعہ کراچی سے انگریزی ادب میں ماسٹرزکی ڈگری حاصل کرنے والی پروین شاکر نے درس وتدریس سے ملازمت کا آغازکیا1986میں وہ کسٹم میں سیکنڈ سیکریٹری بنی،ں26 دسمبر 1994 کو ایک حادثے میں شاعری سے محبت کو موضوع بنانے والی پروین شاکر اپنے چاہنے والوں کو روتا چھوڑگئیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں