بھارت کی جعلی خبروں سے پاکستان کو عالمی سطح پر بدنام کرنے کی سازش بے نقاب

’’ای یوکرانیکل ویب سائٹ‘‘ پر بہت سے کالم یورپی قانون سازوں اور صحافیوں کے ناموں سے غلط طور پر منسوب کیے جاتے ہیں


Numainda Express December 10, 2020
بھارتی ادارہ ’’سری واستو‘‘ پروپیگنڈامہم کے پیچھے ہے، بھارت 15سال سے غلط مواد پھیلا رہا ہے،ای یو ڈس انفولیب کی تحقیق۔ فوٹو:فائل

بھارت کی طرف سے جعلی خبروں کے ذریعے پاکستان کو بدنام اور عالمی برادری کو گمراہ کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔

ای یو ڈس انفو لیب کی تحقیق کے مطابق ''ای یو کرانیکل ویب سائٹ'' بھارتی پروپیگنڈا مہم میں نیا اضافہ ہے۔ مذکورہ ویب سائٹ پر شائع ہونے والے بہت سے کالم یورپی قانون سازوں اور صحافیوں کے ناموں سے غلط طور پر منسوب کیے جاتے ہیں، ایسے صحافی جو بظاہر موجود نہیں ہیں۔ پاکستان مخالف مواد کو دوسری ویب سائٹوں سے لے کر اسے بھارت میں دوبارہ شائع کیا جاتا ہے۔

بھارتی ادارہ سری واستو(Srivastava) ای یو کرانیکل ویب سائٹ کی پشت پناہی کر رہا ہے۔ یہ تنظیم بھارتی مفادات کو آگے بڑھاتی ہے جبکہ پاکستان اور چین کیخلاف منفی مواد کی تشہیر میں ملوث ہے۔

ای یو ڈس انفو لیب کے مطابق بھارتی نیوز ایجنسی اے این آئی ''ای یو کرانیکل ویب سائٹ'' کے مواد کی اپنے ملک میں تشہیر کرتی ہے جسے بزنس ورلڈ میگزین اور دیگر تشہیری ادارے دوبارہ شائع کرتے ہیں۔اس کے ذریعے پاکستان مخالف بیانے کو بھارت اور یورپی یونین میں فروغ دیا جاتا ہے۔

تحقیق کے مطابق ''ای یو کرانیکل ویب سائٹ'' کا اہم ہدف برسلز نہیں بلکہ بھارتی تشہیری ادارے ہیں۔ یہ بنیادی طور پر مرکزی دھارے میں شامل بھارتی اشاعتی اداروں کیلئے معلومات کے ذریعہ کا کام کرتی ہے۔

ای یو ڈس انفو لیب کے مطابق ای یو کرانیکل، ساؤتھ ایشیا ڈیموکریسی فورم، احباب گلگت بلتستان تنظیم اور(WESTT) کے ناموں سے کام کرنے والے سماجی اداروں کو منظم کرتا ہے جو یورپی پارلیمنٹ میں بھارتی اثر ورسوخ کو بڑھاوا دینے کے لیے کام کرتا ہے۔ اس کا مقصد یورپی پارلیمنٹ میں کشمیر پر بھارتی موقف کو آگے بڑھانا ہے۔

ای یو ڈس انفو لیب نے ''ای یو کرانیکل'' کو انڈین کرانیکل آپریشن کا نام دیا ہے۔ ای یو ڈس انفو لیب کی تحقیق کے مطابق بھارت 15سال سے یورپی یونین اور اقوام متحدہ کو غلط مواد کی تشہیر کے ذریعے گمراہ کر رہا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔