کوئلے سے بھی کالا ’انتہائی سیاہ‘ سیارہ ’خودکشی‘ کرنے والا ہے ماہرین
یہ بہت کم روشنی منعکس کرتا ہے جبکہ اس کی جسامت بھی سیارہ مشتری کے مقابلے میں تقریباً دگنی ہے
ماہرینِ فلکیات کا کہنا ہے کہ ''واسپ 12 بی'' نامی ایک سیارہ بڑی تیزی سے اپنے مرکزی ستارے کے قریب ہوتا جارہا ہے اور وہ ہمارے سابقہ اندازوں سے بہت پہلے ہی اپنے ستارے سے ٹکرا کر فنا ہوجائے گا اور اپنا وجود ختم کرلے گا۔
اس سے بہت کم روشنی منعکس ہوتی ہے جس کی بناء پر اسے ''کوئلے سے بھی زیادہ کالا'' سیارہ کہا جاتا ہے۔ اپنی کچھ عجیب و غریب خصوصیات کے باعث ماہرین نے باقاعدگی سے اس پر نظر رکھی ہوئی ہے۔
کچھ عرصہ پہلے سائنسدانوں نے دریافت کیا تھا کہ یہ سیارہ اپنے مرکزی ستارے کے قریب سے قریب تر ہوتا جارہا ہے اور آج سے لگ بھگ 33 لاکھ سال بعد اس سے ٹکرا کر ہمیشہ کےلیے ختم ہوجائے گا۔
کورنیل یونیورسٹی کے ماہرینِ فلکیات نے اسی حوالے سے سابقہ اندازوں کو مزید بہتر بناتے ہوئے کہا ہے کہ ''واسپ 12 بی'' کی اپنے مرکزی ستارے کی طرف بڑھنے کی رفتار زیادہ ہے اور اس طرح یہ ''صرف'' 29 لاکھ سال بعد ہی اپنے ستارے سے ٹکرا جائے گا، یعنی پچھلے اندازوں کے مقابلے میں 3 لاکھ 50 ہزار سال پہلے!
بظاہر یہ زمانہ بہت طویل لگتا ہے لیکن کائناتی پیمانے پر دیکھا جائے تو چند لاکھ سال کی مدت بھی صرف چند منٹ کے برابر سمجھی جاتی ہے۔
یہ تفصیلات ''دی ایسٹرونومیکل جرنل'' میں اشاعت کےلیے منظور ہوچکی ہیں جبکہ پری پرنٹ سرور ''آرکائیو ڈاٹ آرگ'' (arXiv.org) پر اس مقالے کی ایک ایڈوانس کاپی بھی موجود ہے۔
قارئین کی اضافی معلومات کےلیے بتاتے چلیں کہ ''واسپ 12 بی'' شمالی آسمان کے ایک جھرمٹ ''آریگا'' میں واقع ہے جو ہماری زمین سے تقریباً 870 نوری سال دور ہے، یعنی اس جگہ سے روشنی کو ہم تک پہنچنے میں 870 سال لگ جاتے ہیں۔
واسپ 12 بی کی کمیت اگرچہ ہمارے نظامِ شمسی کے سب سے بڑے سیارے مشتری (جیوپیٹر) سے 40 فیصد زیادہ ہے اور اس کی جسامت بھی ہمارے مشتری سے تقریباً دگنی ہے لیکن یہ اپنے مرکزی ستارے سے بہت قریب ہے اور صرف 26 گھنٹے میں اپنے ستارے کے گرد ایک چکر پورا کرلیتا ہے۔ مطلب یہ کہ ''واسپ 12 بی'' کا ایک سال، ہماری زمین کے صرف ایک دن کے مقابلے میں ذرا سا بڑا ہوتا ہے۔
اسے ''گرم مشتری'' (ہاٹ جیوپیٹر) قسم کے سیاروں میں شمار کیا جاتا ہے کیونکہ یہ اپنے مرکزی ستارے سے بہت قریب ہے اور اس کا بیرونی درجہ حرارت بھی 2500 ڈگری کیلون (2300 ڈگری سینٹی گریڈ) سے زیادہ ہے۔
اسی انتہائی قربت کی وجہ سے ''واسپ 12 بی'' کا ایک رُخ ہمیشہ اپنے ستارے کی طرف اور دوسرا رُخ ہمیشہ مخالف سمت میں رہتا ہے جبکہ ہمارے حساب سے ہر ایک سال میں ''واسپ 12 بی'' کا مرکزی ستارہ اس کا تقریباً دو کروڑ کھرب ٹن مادّہ ہڑپ کررہا ہے۔
اپنے مرکزی ستارے کی زبردست کششِ ثقل (گریویٹی) کے زیرِ اثر ہونے اور خود اپنی گیسی حالت کی وجہ سے ''واسپ 12 بی'' کے بارے میں سائنسدانوں کا خیال ہے کہ شاید یہ مکمل طور پر گول نہیں بلکہ بیضوی یعنی انڈے جیسا ہے۔
یہ سیارہ اس لحاظ سے بھی منفرد ہے کیونکہ اب تک مشتری یا اس سے بڑی جسامت/ کمیت والے بیشتر سیارے اپنے مرکزی ستاروں سے خاصی دُور دریافت ہوئے ہیں جبکہ مرکزی ستارے سے کم فاصلے پر گردش کرنے والے ان بڑے سیاروں کی تعداد بہت کم ہے۔
اس سے بہت کم روشنی منعکس ہوتی ہے جس کی بناء پر اسے ''کوئلے سے بھی زیادہ کالا'' سیارہ کہا جاتا ہے۔ اپنی کچھ عجیب و غریب خصوصیات کے باعث ماہرین نے باقاعدگی سے اس پر نظر رکھی ہوئی ہے۔
کچھ عرصہ پہلے سائنسدانوں نے دریافت کیا تھا کہ یہ سیارہ اپنے مرکزی ستارے کے قریب سے قریب تر ہوتا جارہا ہے اور آج سے لگ بھگ 33 لاکھ سال بعد اس سے ٹکرا کر ہمیشہ کےلیے ختم ہوجائے گا۔
کورنیل یونیورسٹی کے ماہرینِ فلکیات نے اسی حوالے سے سابقہ اندازوں کو مزید بہتر بناتے ہوئے کہا ہے کہ ''واسپ 12 بی'' کی اپنے مرکزی ستارے کی طرف بڑھنے کی رفتار زیادہ ہے اور اس طرح یہ ''صرف'' 29 لاکھ سال بعد ہی اپنے ستارے سے ٹکرا جائے گا، یعنی پچھلے اندازوں کے مقابلے میں 3 لاکھ 50 ہزار سال پہلے!
بظاہر یہ زمانہ بہت طویل لگتا ہے لیکن کائناتی پیمانے پر دیکھا جائے تو چند لاکھ سال کی مدت بھی صرف چند منٹ کے برابر سمجھی جاتی ہے۔
یہ تفصیلات ''دی ایسٹرونومیکل جرنل'' میں اشاعت کےلیے منظور ہوچکی ہیں جبکہ پری پرنٹ سرور ''آرکائیو ڈاٹ آرگ'' (arXiv.org) پر اس مقالے کی ایک ایڈوانس کاپی بھی موجود ہے۔
گرم مشتری... لیکن کالا سیاہ بھی!
قارئین کی اضافی معلومات کےلیے بتاتے چلیں کہ ''واسپ 12 بی'' شمالی آسمان کے ایک جھرمٹ ''آریگا'' میں واقع ہے جو ہماری زمین سے تقریباً 870 نوری سال دور ہے، یعنی اس جگہ سے روشنی کو ہم تک پہنچنے میں 870 سال لگ جاتے ہیں۔
واسپ 12 بی کی کمیت اگرچہ ہمارے نظامِ شمسی کے سب سے بڑے سیارے مشتری (جیوپیٹر) سے 40 فیصد زیادہ ہے اور اس کی جسامت بھی ہمارے مشتری سے تقریباً دگنی ہے لیکن یہ اپنے مرکزی ستارے سے بہت قریب ہے اور صرف 26 گھنٹے میں اپنے ستارے کے گرد ایک چکر پورا کرلیتا ہے۔ مطلب یہ کہ ''واسپ 12 بی'' کا ایک سال، ہماری زمین کے صرف ایک دن کے مقابلے میں ذرا سا بڑا ہوتا ہے۔
اسے ''گرم مشتری'' (ہاٹ جیوپیٹر) قسم کے سیاروں میں شمار کیا جاتا ہے کیونکہ یہ اپنے مرکزی ستارے سے بہت قریب ہے اور اس کا بیرونی درجہ حرارت بھی 2500 ڈگری کیلون (2300 ڈگری سینٹی گریڈ) سے زیادہ ہے۔
اسی انتہائی قربت کی وجہ سے ''واسپ 12 بی'' کا ایک رُخ ہمیشہ اپنے ستارے کی طرف اور دوسرا رُخ ہمیشہ مخالف سمت میں رہتا ہے جبکہ ہمارے حساب سے ہر ایک سال میں ''واسپ 12 بی'' کا مرکزی ستارہ اس کا تقریباً دو کروڑ کھرب ٹن مادّہ ہڑپ کررہا ہے۔
اپنے مرکزی ستارے کی زبردست کششِ ثقل (گریویٹی) کے زیرِ اثر ہونے اور خود اپنی گیسی حالت کی وجہ سے ''واسپ 12 بی'' کے بارے میں سائنسدانوں کا خیال ہے کہ شاید یہ مکمل طور پر گول نہیں بلکہ بیضوی یعنی انڈے جیسا ہے۔
یہ سیارہ اس لحاظ سے بھی منفرد ہے کیونکہ اب تک مشتری یا اس سے بڑی جسامت/ کمیت والے بیشتر سیارے اپنے مرکزی ستاروں سے خاصی دُور دریافت ہوئے ہیں جبکہ مرکزی ستارے سے کم فاصلے پر گردش کرنے والے ان بڑے سیاروں کی تعداد بہت کم ہے۔