الیکشن کمیشنقائمہ کمیٹی بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے پر متفق
پنجاب میں30،سندھ میں 18جنوری تک30کروڑ بیلٹ پیپرزنہیں چھاپےجاسکتے،4 ہزارسے زائددرخواستوں پر فیصلے آناہیں،الیکشن کمیشن
LONDON:
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور اور الیکشن کمیشن حکام سندھ اور پنجاب میں بلدیاتی انتخابات جنوری میں نہ کرانے پر متفق ہوگئے ہیں، کمیٹی نے انتخابات مارچ میں کرانے کی سفارش کی ہے، مقررہ تاریخوں پر بلدیاتی انتخابات کو ناممکن قرار دیتے ہوئے صوبائی حکومتوں کو سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کی تجویز دے دی۔
قائمہ کمیٹی کا اجلاس جمعرات کو چیئرمین میاں عبدالمنان کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔ اس موقع پر پنجاب اور سندھ میں بلدیاتی انتخابات کا جائزہ لیا گیا۔ اس موقع پر الیکشن کمیشن حکام کی جانب سے بریفنگ میں کمیٹی کو بتایا گیا کہ سندھ میں 18 اور پنجاب میں 30 جنوری کو بلدیاتی انتخابات ہونا ہیں لیکن اس عرصے کے دوران 30 کروڑ بیلٹ پیپرز کی چھپائی کا کام ممکن نہیں، اس کے علاوہ حلقہ بندیوں کیخلاف تقریبا 4 ہزار درخواستیں الیکشن کمیشن کو موصول ہوئی ہیں جن پر ابھی فیصلے آنا باقی ہیں۔ چیئرمین کمیٹی میاں عبدالمنان نے کہا کہ جنوری میں سندھ اور پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں، انتخابات کیلیے 4 لاکھ بائیو میٹرک مشینیں درکار ہیں جس کے لیے بجٹ کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ اور پنجاب میں بلدیاتی انتخابات مکمل تیاری کے بعد خیبرپختونخوا کے ساتھ ہونے چاہیئیں، یہ کمیٹی بھی پارلیمنٹ کا حصہ ہے اور پارلیمنٹ پہلے ہی بلدیاتی انتخابات ملتوی کرانے کیلیے قرارداد منظور کرچکی ہے۔ کمیٹی نے تجویز دی کہ مزید وقت کیلیے صوبائی حکومتیں عدالت عظمیٰ سے رجوع کریں۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے بھی اس کی تائید کی گئی۔ اے پی پی کے مطابق کمیٹی نے اتفاق رائے سے سفارش کی کہ پنجاب اور سندھ میں بلدیاتی انتخابات ملتوی کرکے4,5 ماہ کا مزید وقت دیا جائے، ملک میں گرد آلود ماحول کی وجہ سے انگوٹھے کے نشان والی بائیو میٹرک ڈیوائس کی تنصیب ممکن نہیں، اس کیلیے 15 سے 20 ارب روپے خرچہ آئے گا۔ واضح رہے اس سے قبل الیکشن کمیشن نے سندھ میں 18 جنوری اور پنجاب میں30 جنوری کو بلدیاتی انتخابات کرانے کا اعلان کیا تھا۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور اور الیکشن کمیشن حکام سندھ اور پنجاب میں بلدیاتی انتخابات جنوری میں نہ کرانے پر متفق ہوگئے ہیں، کمیٹی نے انتخابات مارچ میں کرانے کی سفارش کی ہے، مقررہ تاریخوں پر بلدیاتی انتخابات کو ناممکن قرار دیتے ہوئے صوبائی حکومتوں کو سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کی تجویز دے دی۔
قائمہ کمیٹی کا اجلاس جمعرات کو چیئرمین میاں عبدالمنان کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔ اس موقع پر پنجاب اور سندھ میں بلدیاتی انتخابات کا جائزہ لیا گیا۔ اس موقع پر الیکشن کمیشن حکام کی جانب سے بریفنگ میں کمیٹی کو بتایا گیا کہ سندھ میں 18 اور پنجاب میں 30 جنوری کو بلدیاتی انتخابات ہونا ہیں لیکن اس عرصے کے دوران 30 کروڑ بیلٹ پیپرز کی چھپائی کا کام ممکن نہیں، اس کے علاوہ حلقہ بندیوں کیخلاف تقریبا 4 ہزار درخواستیں الیکشن کمیشن کو موصول ہوئی ہیں جن پر ابھی فیصلے آنا باقی ہیں۔ چیئرمین کمیٹی میاں عبدالمنان نے کہا کہ جنوری میں سندھ اور پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں، انتخابات کیلیے 4 لاکھ بائیو میٹرک مشینیں درکار ہیں جس کے لیے بجٹ کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ اور پنجاب میں بلدیاتی انتخابات مکمل تیاری کے بعد خیبرپختونخوا کے ساتھ ہونے چاہیئیں، یہ کمیٹی بھی پارلیمنٹ کا حصہ ہے اور پارلیمنٹ پہلے ہی بلدیاتی انتخابات ملتوی کرانے کیلیے قرارداد منظور کرچکی ہے۔ کمیٹی نے تجویز دی کہ مزید وقت کیلیے صوبائی حکومتیں عدالت عظمیٰ سے رجوع کریں۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے بھی اس کی تائید کی گئی۔ اے پی پی کے مطابق کمیٹی نے اتفاق رائے سے سفارش کی کہ پنجاب اور سندھ میں بلدیاتی انتخابات ملتوی کرکے4,5 ماہ کا مزید وقت دیا جائے، ملک میں گرد آلود ماحول کی وجہ سے انگوٹھے کے نشان والی بائیو میٹرک ڈیوائس کی تنصیب ممکن نہیں، اس کیلیے 15 سے 20 ارب روپے خرچہ آئے گا۔ واضح رہے اس سے قبل الیکشن کمیشن نے سندھ میں 18 جنوری اور پنجاب میں30 جنوری کو بلدیاتی انتخابات کرانے کا اعلان کیا تھا۔