300 ارب کے میگا اسکینڈل کی تحقیقات آخری مرحلے میں داخل

ایکسائز افسران طلب، ملزمان کے اعترافات، تاریخ کے اس میگا اسکینڈل کے حقائق جلد قوم کے سامنے رکھیں گے، اینٹی کرپشن پنجاب


طالب فریدی December 10, 2020
تحقیقات آخری مرحلے میں داخل، ملکی تاریخ کے اس بڑے اسکینڈل کے حقائق جلد قوم کے سامنے رکھیں گے، اینٹی کرپشن پنجاب (فوٹو : فائل)

تین سو ارب روپے کے آکشن گاڑیوں کے میگا اسکینڈل میں مرکزی ملزم خرم گجر کے ملازمین اور فرنٹ مین قصور عباس، عرضی شاہ اور دیگر کے اعترافات سامنے آگئے جس کے بعد تحقیقات آخری مرحلے میں داخل ہوگئیں۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق جعلی آکشن کے ذریعے قومی خزانے کو 300 ارب روپے کا نقصان پہنچانے کے میگا اسکینڈل میں محکمہ ایکسائز پنجاب نے 4397 گاڑیوں کے مسنگ ریکارڈ کا تصدیقی لیٹر اینٹی کرپشن کو ارسال کر دیا۔ اسکینڈل کو حتمی نتیجہ پر پہنچانے کے لیے ملوث شدہ محکمہ ایکسائز کے افسران کو مزید تفتیش کے لیے طلب کر لیا گیا ہے۔

محکمہ ایکسائز لاہور نے 2015ء سے 2018ء تک نیلامی پر رجسٹرڈ ہونے والی گاڑیوں کی تفصیلات کا ڈیٹا اینٹی کرپشن کے حوالے کردیا۔ ایکسائز ڈیٹا کے مطابق 2015ء سے 2018ء کے دوران 7013 گاڑیاں آکشن واؤچر پر رجسٹرڈ ہوئیں۔ خرم گجر کے ملازم قصور عباس کے نام پر 1290 گاڑیاں رجسٹر ہوئیں۔ قصور اقبال نے اینٹی کرپشن کی تفتتیشی ٹیم کو اپنے بیان میں ان گاڑیوں سے ہر قسم کی لاتعلقی کا اظہار کر دیا۔

اینٹی کرپشن حکام کے مطابق اسٹمپ فروش علی عرضی شاہ کے نام پر تین سال میں 996 گاڑیاں رجسٹرڈ ہوئیں تاہم اسٹمپ فروش نے تحقیقاتی ٹیم کے سامنے اپنے بیان میں تمام گاڑیوں سے لاتعلقی کا اظہار کیا اسی طرح دیگر فرنٹ مین طلال طیب اور عادل بٹ نے بھی اپنے نام پر رجسٹرڈ گاڑیوں سے لاتعلقی ظاہر کی۔

محکمہ ایکسائز کے پاس نیلامی کے نام پر رجسٹرڈ گاڑیوں میں سے 4200 گاڑیوں کا اسکین ڈیٹا دستیاب نہیں ہے۔ سال 2015ء سے 2018ء تک آکشن وؤاچرز متعلقہ ادروں کو تصدیق کے لیے بھیج دئیے گئے ہی اور اب نادرا سے خرید کنندگان کے مکمل کوائف حاصل کیے جارہے ہیں۔


اس ہوشرُبا اسکینڈل میں ملوث محکمہ ایکسائز کے افسران اور دیگر مفاد کنندگان نے سرکاری خزانے کو اب تک کی تحقیقات کے مطابق کم ازکم تین سو ارب روپے کا نقصان پہنچایا۔


ملزمان نے حساس ادارے کے نام پر جعلی نیلامی کی بنیاد پر غیرقانونی طور پر ہزاروں کمرشل گاڑیاں رجسٹرڈ کیں جس سے نہ صرف گاڑیاں بنانے والی کمپنیوں کے ساتھ جعل سازی ہوئی بلکہ خریدنے والی عوام کے ساتھ بھی بڑا فراڈ کیا گیا۔


اینٹی کرپشن پنجاب نے کہا ہے کہ محکمہ ایکسائز کے افسران سے حتمی تفتیش کے بعد چند دنوں میں تحقیقات مکمل کر لی جائے گی، ملکی تاریخ کے اس بڑے اسکینڈل کے تمام حقائق جلد قوم کے سامنے رکھے جائیں گے، اس میگا اسکینڈل میں ملوث تمام کردار اپنے حتمی انجام کو پہنچیں گے اور سرکاری خزانے کو ہونے والے نقصان کا ازالہ کیا جائے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |