مشرف غداری کیس کے فیصلے تک ملک نہیں چھوڑ سکتے

پرویز مشرف کے مستقبل کا انحصار صرف اور صرف عدالتی فیصلوں پر ہے، ذرائع

پرویز مشرف کے مستقبل کا انحصار صرف اور صرف عدالتی فیصلوں پر ہے، ذرائع فوٹو: فائل

غداری کیس کا فیصلہ ہونے تک سابق صدر پرویز مشرف ملک چھوڑ سکتے ہیں نہ ہی انھیں معافی مل سکتی ہے۔


سنگین غداری کے قانون کے مطابق غداری ناقابل ضمانت جرم ہے اور جب تک ٹرائل کورٹ سے ملزم کا فیصلہ نہیں ہوتا، صدر مملکت آئین کے تحت حاصل اختیارکے ذریعے انھیں معافی نہیں دے سکتے۔ انتہائی مستند ذرائع نے ایکسپریس کو بتایاکہ اسپیشل کورٹ قائم کرنے اور شکایت درج کرنے کے بعد حکومت ملزم کو فائدہ پہنچانے کیلیے استغاثہ پر تو اثر انداز ہوسکتی ہے تاکہ کمزور مقدمے کے ذریعے انھیں بری کر دیا جائے لیکن کسی صوابدیدی اختیارکے تحت ان سے رعایت نہیں برتی جاسکتی اور نہ ہی صدر مملکت سے معافی دلا کر انھیں باہر بھیجا جا سکتا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ پرویز مشرف کے مستقبل کا انحصار صرف اور صرف عدالتی فیصلوں پر ہے۔

اعلیٰ عدلیہ کے حکم کے تابع ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے ہٹا کر انھیں بیرون ملک جانے کی اجازت مل سکتی ہے لیکن انتظامی اختیارکے تحت ایسا آئین اور قانون کے مطابق ممکن نہیں ہے۔ذرائع نے بتایا کہ پرویز مشرف کے مستقبل کا انحصار اسپیشل کورٹ اور اعلیٰ عدلیہ میں زیر التوا مقدمات کے فیصلوں پر ہوگا،غداری میں ٹرائل کورٹ سے اگر ملزم کو سزا بھی ہو جائے تو صدر مملکت اس کے بعد معافی کا اختیار استعمال کر سکیں گے لیکن جب تک کیس کا کوئی فیصلہ نہ ہو صدر مملکت کا آئینی اختیار استعمال نہیں ہو سکتا۔آئینی امورکے ماہر اے کے ڈوگر نے بھی اس رائے کی تائیدکی اور ایکسپریس کو بتایا کہ غداری تمام دنیا میں سنگین جرم تصورکیا جاتا ہے۔

Recommended Stories

Load Next Story