’’بینظیر بھٹو کی وصیت میں بلاول کا نام نہیں تھا‘‘

وصیت میں شوہرکی قربانیوں کی تعریف کی اورلکھاکہ وہی پارٹی کی قیادت کریں.

وصیت میں شوہرکی قربانیوں کی تعریف کی اورلکھاکہ وہی پارٹی کی قیادت کریں. فوٹو: فائل

پاکستان پیپلزپارٹی کی سابق چیئرپرسن اورسابق وزیراعظم محترمہ بینظیربھٹوکی شہادت کے3 روزبعدسامنے آنے والی انکی وصیت ہی پارٹی کیلیے آگے بڑھنے کاواحد ذریعہ تھی جس میں پارٹی معاملات آصف علی زرداری کو سونپے گئے تھے ۔

بینظیربھٹوکے بعض قریبی افراد دعویٰ کرتے ہیں کہ نوڈیروہائوس میں دکھائی گئی ایک صفحہ پرمشتمل محترمہ کی وصیت محض ابتدائی طورپررہنمائی کاذریعہ تھی جس میں آصف علی زرداری کوپارٹی کا سیاسی قائد بنایا گیا لیکن اب 6سال گزرنے کے بعد بھی وہ اپنے اختیارات چھوڑنے پرتیارنہیں ہیں۔اس سوال پرکہ کیامحترمہ کی وصیت کی آج بھی وہی حیثیت ہے؟پاکستان پیپلزپارٹی کی سینئرقیادت اس خیال کی حامی نظرنہیں آتی ۔سابق صدرآصف علی زرداری کی جانب سے اپنے سیاسی اختیارات پارٹی کودینے کے بعدبلاول بھٹو زرداری ہی قیادت کررہے ہیں اوراس حوالے سے محترمہ کی وصیت کواحترام دیاگیاہے۔

پیپلزپارٹی کے سیکریٹری جنرل لطیف کھوسہ نے ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ محترمہ بینظیربھٹوکی شہادت کے بعدکاعبوری دورختم ہوچکاہے اورشریک چیئرمین نے اپنے اختیارات اپنے بیٹے بلاول بھٹوزرداری کے حوالے کردیے ہیں۔پیپلزپارٹی کے سینئررہنمامخدوم امین فہیم نے پارٹی کی مرکزی مجلس عاملہ کے سامنے محترمہ کی یہ وصیت دکھائی تھی،اس اجلاس میںبلاول بھٹوزرداری کوسرپرست اعلیٰ اورآصف علی زرداری کوشریک چیئرمین بنانے کافیصلہ کیا گیاتھا۔انھوں نے یہ بھی کہاکہ مرکزی مجلس عاملہ کے پہلے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے آصف زرداری نے اعلان کیاتھاکہ بلاول بھٹوزرداری کے تعلیم مکمل کرنے تک وہ پارٹی معاملات کی دیکھ بھال کریں گے۔




دلچسپ امریہ ہے کہ بینظیربھٹو نے وصیت میں اپنے بیٹے کانام نہیں لکھا تھا۔16اکتوبر2007کو تحریرکی گئی اپنی وصیت میں بینظیربھٹو نے پارٹی کے سینئررہنمائوں کو مخاطب کرتے ہوئے اپنے شوہرکی قربانیوںکی تعریف کی اور لکھاکہ وہ بلندحوصلہ انسان ہیں اور وہی پارٹی کی قیادت کریں۔بینظیربھٹو نے لکھ کہ آصف زرداری نے تشددکے سامنے جھکنے سے انکارکیااور11سال جیل میں گزاردیے،ان کاسیاسی قدکاٹھ پارٹی کومتحدرکھ سکتاہے۔محترمہ بینظیربھٹوکی آج چھٹی برسی پرامکان ہے کہ بلاول بھٹوزرداری کوپارٹی چیئرمین بنانے کااعلان کردیاجائے جس سے ایک طرح سے محترمہ کی وصیت پرعملدرآمدبھی ہوجائے گا۔سابق صدر آصف زرداری نے عبوری مدت کیلیے پارٹی معاملات چلانے کے بعداختیارات بلاول بھٹوزرداری کے حوالے کئے جوپارٹی اوران کے نذدیک بہترفیصلہ تھا۔ وصیت سامنے آنے کے بعد پارٹی کے اندرڈاکٹرصفدرعباسی جیسے محترمہ کے بعض قریبی ساتھیوں اور سینئررہنمائوں کے اختلافی بیانات سامنے آئے تھے۔

ڈاکٹرصفدرعباسی نے ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ وہ لوگ ہمیں بے وقوف نہیں بناسکتے، بلاول بھٹوکابطورپارٹی قائدکردارمحدوداورڈمی جیساہوگا۔پارٹی چھوڑ جانے والے سینئررہنماانوربیگ اورناہیدخان نے کہاکہ یہ بدقسمتی ہے کہ پارٹی پچھلے چھ سالوں سے چیئرپرسن کے بغیرچل رہی ہے۔ناہیدخان نے کہاکہ سرپرست اعلیٰ کاعہدہ نمائشی ہے اورابھی تک کوئی عہدیداربھی منتخب نہیںکیاگیا۔مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیارکرلینے والے انوربیگ نے کہاکہ پارٹی ون مین شوبن چکی تھی اس لئے چھوڑا تھا۔انھوں نے کہا کہ بی بی کی وصیت پرانھیں سنجیدہ تحفظات تھے لیکن پارٹی میں تقسیم سے بچنے کیلیے اسے قبول کیا۔

محترمہ بینظیربھٹوکی وصیت کے حوالے سے مخدوم امین فہیم کی رائے مثبت ہے،انہوں نے کہاکہ بینظیربھٹو نے ہمیشہ روٹی کپڑااورمکان کوپیش نظررکھا ۔ہم نے ایک لاکھ نوکریاں دینے کے علاوہ نوجوانوں اورعورتوں کیلئے مختلف پروگرام شروع کیے اوربے زمین کسانوں کوہزاروں ایکڑزمین دی ۔انھوں نے کہاکہ بلاول بھٹوکم عمرتھے اسی وجہ سے انھوں نے پارٹی کی چیئرمین شپ چھوڑی تھی ،اب جب کہ ان کی عمر25سال ہوگئی ہے تووہ پارٹی کی قیادت کرنے اورالیکشن لڑنے کے اہل ہیں ۔

Recommended Stories

Load Next Story