اسمارٹ فون پر لعاب کے ذریعے کورونا وائرس کا سراغ لگانے والا پلیٹ فارم

یہ ٹیسٹ غیر معمولی طور پر حساس ہے اور صرف 15 منٹ میں کسی تجربہ گاہی نظام کے بغیر نتائج فراہم کرتا ہے


ویب ڈیسک December 13, 2020
ٹیولین یونیورسٹی کے ماہرین نے اسمارٹ فون آلہ بنایا ہے جو لعاب کی بنیاد پر کووڈ 19 وائرس کی شناخت کرسکتا ہے (فوٹو: فائل)

MADRID: اس سال ہم نے کورونا وائرس سے پھیلنے والی وبا 'کووڈ 19' کے خوف ناک وار دیکھے ہیں اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے لیکن اب اسمارٹ فون پر نصب ہونے والے ایک پلیٹ فارم کی بدولت صرف 15 منٹ میں اس وائرس کی درست ترین شناخت کی جاسکتی ہے۔

یہ تحقیق یونیورسٹی آف ٹیولین کے ماہرین نے کی ہے جس کی تفصیلات امریکن ایسوسی ایشن فار دی ایڈوانسمنٹ آف سائنس ( اے اے اے ایس) کے جرنل میں شائع ہوئی ہے۔

ماہرین کے مطابق اس کے لیے کسی تجربہ گاہ اور ماہر کی ضرورت نہیں ہوتی تاہم اب تک بہت کم لوگوں پر ہی اسے آزمایا گیا ہے۔ اس ٹیکنالوجی کو 12 افراد پر آزمایا گیا جو کورونا وائرس سے متاثر ہوکر کووڈ 19 کے مریض بن چکے تھے جبکہ 6 دیگر مکمل صحت مند افراد کو بھی شامل کیا گیا۔

اس ضمن میں تحقیق کے بہت مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔ یہاں پروفیسر بوننِگ اور ان کے ساتھیوں نے اس نظام کا عملی مظاہرہ بھی کیا ہے۔ اس میں فلوریسنس خردبین کا ایک جوڑا استعمال کیا ہے۔ اس میں تھوک کا نمونہ رکھا جاتا ہے۔ اسے پہلے جینیاتی تکنیک کرسپر سے گزارا جاتا ہے اور ایک پیچیدہ عمل ہوتا ہے۔



اس عمل کو ریورس ٹرانسکرپٹیس پولی مریز چین ری ایکشن (RT-qPCR) کہتے ہیں۔ اس کا نتیجہ اسمارٹ فون پر ظاہر ہوتا ہے۔ اس طرح کم خرچ اور فوری طور پر یہ ٹیسٹ انجام دیا جاسکتا ہے۔ اس وقت کورونا کے جو ٹیسٹ استعمال ہورہے ہیں ان میں اعلیٰ معیاری حفاظتی سامان اور تربیت یافتہ عمل درکار ہوتا ہے لیکن اس ٹیسٹ کے لیے ایسی کوئی شے درکار نہیں ہوتی۔

اس ضمن میں ایک حساس چپ پر تھوک کا نمونہ رکھا جاتا ہے۔ اس نمونے کو کرسپر، سی اے ایس 12 اے اینزائم سے بڑھایا جاتا ہے۔ اس سے تھوک میں آر این اے ٹارگٹ سگنل بڑھ جاتے ہیں۔ اس کے بعد نمونے کو دمکنے والی (فلورسینٹ) خردبین پر رکھا جاتا ہے اور اس کے نتائج اسمارٹ فون پر ظاہر ہوتے ہیں۔

جن 12 افراد پر اسے آزمایا گیا ہے اور اس نے کامیابی سے مریض اور صحت مندوں کے درمیان فرق کیا۔ اس نے کامیابی سے بتایا کہ وائرس والا نمونہ کون سا تھا اور کس نمونے میں وائرس غائب تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں