تنہا نہیں رہ سکتے بھارت سمیت تمام ممالک سے بہتر تعلقات چاہتے ہیں وزیراعظم نوازشریف

دفتر خارجہ کے ملازمین پاکستان کے سفارتکار ہیں جو دوسرے ممالک سے روابط قائم کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، وزیراعظم

خارجہ پالیسی کے اصولوں پر پر عمل پیرا ہوتے ہوئے پاکستان نے افغانستان سے تعلقات کی بحالی کے لئے اقدامات اٹھائے، نواز شریف۔ فوٹو :فائل

WASHINGTON:
وزیراعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں کوئی بھی ملک کسی بھی سطح پر تنہا نہیں رہ سکتا ہم بھارت اور امریکا سمیت تمام ممالک کے ساتھ برابری کی سطح پر خوشگوار تعلقات چاہتے ہیں۔

اسلام آباد میں دفتر خارجہ کے نئے بلاک کا افتتاح کرتے ہوئے وزیر اعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ کسی بھی ریاست کے لئے سفارتکاری بہت اہمیت کی حامل ہوتی ہے، دفتر خارجہ کے ملازمین اصل میں پاکستان کے سفارتکار ہیں جو دوسرے ممالک سے روابط قائم کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ قائداعظم محمد علی جناح نے بھی پاکستان کی خارجہ پالیسی کے حوالے سے کہا تھا کہ ہمارامقصد ملک کے اندر اور ملک سے باہر امن کا قیام ہونا چاہیئے جو کہ آج بھی پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اہم جزو ہے۔


نواز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کی بنیاد 4 نکات پر قائم ہے، پڑوسیوں سے پرامن اور اچھے تعلقات، علاقائی اور عالمی طاقتوں سے خوشگوار تعلقات، امداد کے بجائے تجارت پر انحصار اور دہشت گردی کے خاتمے کے لئے مفاہمانہ سوچ پیدا کرنا، قومی خارجہ پالیسی کے ان اصولوں پر عمل پیرا ہوتے ہوئے پاکستان نے افغانستان سے تعلقات کی بحالی کے لئے اقدامات اٹھائے، بھارت سے سفارتی سطح پر مذاکرات کا دوبارہ آغاز کیا، چین سے اسٹریٹجک تعلقات کو مزید مضبوط بنایا، امریکا سے برابری کی سطح پر اور یورپ سے گہرے تعلقات استوار کئے جبکہ اسلامی ممالک سے دوستانہ تعلقات بڑھائے۔

وزیراعظم کا یہ بھی کہنا تھا کہ یورپ کی جانب سے حال ہی میں پاکستان کو جی ایس پی پلس کا درجہ دینا موجودہ حکومت کی معیشت کو بہتر کرنے میں دلچسپی کی واضح مثال ہے، ہم دنیا سے برابری کی سطح پر بہتر تعلقات چاہتے ہیں، موجودہ دور میں سیاسی سفارتکاری اور معاشی سفارتکاری ایک دوسرے کے ساتھ ساتھ چلتی ہیں اور ہمارا مقصد دوسرے ممالک کے ساتھ معیشت کو بڑھانے کے لئے معاشی سفارتکاری کو بہتر بنانا ہے، دفتر خارجہ ہی پاکستان کا بہترین امیج دوسرے ممالک کے سامنے پیش کرتا ہے جس کے باعث دوسرے ممالک کے ساتھ معاشی تعلقات پیدا کرنے میں مدد ملتی ہے۔

Recommended Stories

Load Next Story