وفاقی امدادی پیکیج کی بدولت 28 فیصد زرعی نمو حاصل ہونے کے امکانات روشن
چیلنجوں کے باوجود زرعی شعبے نے حوصلہ افزا کارکردگی کا مظاہرہ کیا،2.8فیصد کا ہدف باآسانی حاصل ہوجائیگا
MELBOURNE:
وفاقی حکومت کی اعلان کردہ امدادی پیکیج کی بدولت 2.8فیصدکی زرعی نموحاصل ہونے کے امکانات پیدا ہوگئے ہیں۔
وفاقی خزانہ ڈویژن کی جاری کردہ تازہ ترین "ماہانہ اقتصادی اپ ڈیٹ،آؤٹ لک"رپورٹ کے تناظر میں توقع ہے کہ گنے اور چاول کی بہتر پیداوار، زرعی معیشت میں بہتری، کم پیداواری لاگت اور حکومت کے اعلان کردہ بروقت امدادی پیکیج کی بدولت زرعی شعبے کا 2.8فیصد کاہدف باآسانی حاصل ہوجائے گا۔
رپورٹ میں بتایاگیا ہے کہ ٹڈیوں کے حملوں، مون سون کی شدید بارشوں اور کووِڈ 19کی وجہ سے زرعی سپلائی چین میں درپیش رکاوٹ کی وجہ سے معیشت کو افراطِ زر کے دباؤکا سامنا ہے جس کے نتیجے میں اشیائے خوردونوش کی بڑھتی ہوئی درآمدی سرگرمیوں کی وجہ سے معیشت پر بوجھ پڑا ہے اور حکومت ضروری اشیا کی بروقت فراہمی کو یقینی بناتے ہوئے قیمتوں پر قابو پانے کی کوششیں کررہی ہے۔
ماہرین کا کہناہے کہ مذکورہ چیلنجوں کے باوجود زرعی شعبے نے حوصلہ افزا کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے اور امکان ہے کہ سال کے بیشتر حصے میں پیداواری لاگت کم رہنے کی وجہ سے زرعی شعبہ مجموعی معاشی نمو کے لیے معاون ثابت ہوگا۔
رواں سال کے آغاز سے ہی 400روپے کمی کے ساتھ یوریا کی قیمت 1630روپے فی بیگ کے ساتھ 2012کی سطح پر آگئی تھی۔2019کے 6.2ملین ٹن کے مقابلے میں اس سال 5.9ملین ٹن کھاد کی فروخت کا امکان ہے۔ واضح رہے کہ سال 2019کے اختتام پر کھاد کی فی بیگ قیمت 2040روپے تھی۔
وفاقی حکومت کی اعلان کردہ امدادی پیکیج کی بدولت 2.8فیصدکی زرعی نموحاصل ہونے کے امکانات پیدا ہوگئے ہیں۔
وفاقی خزانہ ڈویژن کی جاری کردہ تازہ ترین "ماہانہ اقتصادی اپ ڈیٹ،آؤٹ لک"رپورٹ کے تناظر میں توقع ہے کہ گنے اور چاول کی بہتر پیداوار، زرعی معیشت میں بہتری، کم پیداواری لاگت اور حکومت کے اعلان کردہ بروقت امدادی پیکیج کی بدولت زرعی شعبے کا 2.8فیصد کاہدف باآسانی حاصل ہوجائے گا۔
رپورٹ میں بتایاگیا ہے کہ ٹڈیوں کے حملوں، مون سون کی شدید بارشوں اور کووِڈ 19کی وجہ سے زرعی سپلائی چین میں درپیش رکاوٹ کی وجہ سے معیشت کو افراطِ زر کے دباؤکا سامنا ہے جس کے نتیجے میں اشیائے خوردونوش کی بڑھتی ہوئی درآمدی سرگرمیوں کی وجہ سے معیشت پر بوجھ پڑا ہے اور حکومت ضروری اشیا کی بروقت فراہمی کو یقینی بناتے ہوئے قیمتوں پر قابو پانے کی کوششیں کررہی ہے۔
ماہرین کا کہناہے کہ مذکورہ چیلنجوں کے باوجود زرعی شعبے نے حوصلہ افزا کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے اور امکان ہے کہ سال کے بیشتر حصے میں پیداواری لاگت کم رہنے کی وجہ سے زرعی شعبہ مجموعی معاشی نمو کے لیے معاون ثابت ہوگا۔
رواں سال کے آغاز سے ہی 400روپے کمی کے ساتھ یوریا کی قیمت 1630روپے فی بیگ کے ساتھ 2012کی سطح پر آگئی تھی۔2019کے 6.2ملین ٹن کے مقابلے میں اس سال 5.9ملین ٹن کھاد کی فروخت کا امکان ہے۔ واضح رہے کہ سال 2019کے اختتام پر کھاد کی فی بیگ قیمت 2040روپے تھی۔