بارش سے بجلی کے نظام میں آنیوالے فالٹس تاحال دور نہ ہوسکے

20 سے 25 فیصد متاثرہ فیڈرز کئی کئی گھنٹوں تک بحال نہیں کیے جاتے ہیں


Staff Reporter September 08, 2012
بارش کا پانی اے بی سینالائن سے ایف ٹی سی پل کی سڑک پر تاحال جمع ہے جس سے ٹریفک کی روانی متاثر ہورہی ہے۔ فوٹو: ایکسپریس

کراچی میں وقفے وقفے سے ہلکی اور موسلادھار بارش کا سلسلہ جمعے کو بھی جاری رہا۔

کے ای ایس سی بارش کی وجہ سے پیدا ہونے والے بجلی کے بدترین بحران پر قابو پانے میں مسلسل ناکام ہے، تقسیم کے نظام میں آنے والے ہزاروں فالٹس تاحال دور نہیں کیے جاسکے ہیں، شکایتی مراکز پر عملہ، گاڑیاں اور فالٹس کی درستگی کیلیے درکار سامان موجود نہیں ، محکمہ موسمیات کی مختلف رسد گاہوں کے اعدادوشمار کے مطابق جمعے کو ناظم آباد میں سب سے زیادہ 4.5 ملی میٹر، ایئرپورٹ پر 3.5 ملی میٹر اور یونیورسٹی روڈ پر دو ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی، محکمہ موسمیات کی پیشں گوئی کے مطابق بارش کا سلسلہ آئندہ چند روز تک جاری رہے گا۔

بارشوں کے سبب شہر میں پیدا ہونے والا بجلی کا بحران وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ سنگین ہوتا جارہا ہے، ہلکی اور تیز بارش کے دوران ہر مرتبہ شہر کا ایک بڑا حصہ بجلی کی فراہمی سے محروم ہوجاتا ہے اور بارش کا سلسلہ رکنے کے بعد بھی کئی گھنٹوں تک متاثرہ علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل رہتی ہے، کے ای ایس سی کی جانب سے ٹرپ ہونیوالے فیڈرز کی بحالی تو چند گھنٹوں بعد کردی جاتی ہے تاہم 20 سے 25 فیصد متاثرہ فیڈرز کئی کئی گھنٹوں تک بحال نہیں کیے جاتے ہیں اور بحال کیے جانے والے فیڈرز سے بجلی کی فراہمی بھی مقامی سطح پر آنے والے سیکڑوں فالٹس کی وجہ سے جزوی رہتی ہے اور کے ای ایس سی کی جانب سے تقریبا ٹھیکیداری نظام کے تحت چلائے جانے والے شکایتی مراکز پر عملے، سامان اور گاڑیوں کی کمی کی وجہ سے ابھی چند فیصد فالٹس ہی دور کیے جاتے ہیں کہ دوبارہ بارش کی وجہ سے صورتحال مزید گھمبیر ہوجاتی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ گذشتہ چند روز کے دوران زیر التوا فالٹس کی تعداد سیکڑوں سے نکل کر ہزاروں تک پہنچ گئی ہے اور کے ای ایس سی کے شکایتی مراکز عملی طور پر انھیں دور کرنے میں مکمل طور پر ناکام نظر آتے ہیں ،رات کے اوقات میں بھی شہریوں کی ایک بڑی تعداد بجلی کی عدم فراہمی کا شکار رہتی ہے اور شہری جب کے ای ایس سی کے شکایتی مراکز سے رجوع کرتے ہیں وہاں پر یا تو عملہ ہی موجود نہیں ہوتا یا پھر وہ گاڑیوں اور سامان کی کمی کا رونا روتا نظر آتا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ کے ای ایس سی کی انتظامیہ کی جانب سے اخراجات میں بچت کیلیے کاپر کی جگہ سلور تار استعمال کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے مقامی سطح پر آنے والی فالٹس کی تعداد میں کئی گنا اضافہ ہوگیا ہے، شکایتی مرکز پر تعینات ایک اہلکار نے بتایا کہ سلور وائر کے استعمال کی وجہ سے فالٹس کی درستی دیرپا نہیں ہوتی اور انھیں ایک ہفتے میں ایک فالٹ کئی مرتبہ دور کرنا پڑتا ہے اور بعض اوقات ابھی وہ فالٹ دور کرکے واپس شکایتی مرکز بھی نہیں پہنچ پاتے ایک مرتبہ پھر اسی خرابی کی وجہ سے متعلقہ علاقے میں بجلی کی فراہمی معطل ہوجاتی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں