کے ایم سی گزری میٹرنٹی اسپتال بند خاتون نے رکشا میں بچے کو جنم دے دیا

درد میں مبتلا خاتون اسپتال پہنچی تو تالے پڑے تھے، علاقہ مکینوں کی بڑی تعداد مشتعل، اسپتال کے باہر جمع ہوگئی


Staff Reporter December 12, 2020
درد میں مبتلا خاتون اسپتال پہنچی تو تالے پڑے تھے، علاقہ مکینوں کی بڑی تعداد مشتعل، اسپتال کے باہر جمع ہوگئی (فوٹو : فائل)

بلدیہ عظمیٰ کراچی اور این جی او کے درمیان چپقلش میں حاملہ اور زچہ خواتین رل گئیں، کے ایم سی گزری میٹرنٹی اسپتال بند ہونے کی وجہ سے خاتون نے رکشا میں بچہ کو جنم دے دیا جس پر علاقہ مکین انتظامیہ کے خلاف مشتعل ہوگئے۔

ایکسپریس کے مطابق زچگی کے درد میں مبتلا خاتون کے ایم سی میٹرنٹی اسپتال گزری پہنچی تو وہاں تالے پڑے ہوئے تھے اور کوئی عملہ موجود نہ تھا، ہنگامی طبی امداد کی منتظر خاتون نے بے بسی کے عالم میں بچے کو رکشا میں ہی جنم دے دیا۔

واقعے کے بعد علاقہ مکینوں کی بڑی تعداد اسپتال کے سامنے جمع ہوگئی اور پی ٹی آئی کے رکن صوبائی اسمبلی شہزاد قریشی بھی وہاں پہنچ گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسپتال کے احاطے میں خاتون نے رکشا میں بچے کو جنم دیا، اس کی ذمہ داری کے ایم سی پرعائد ہوتی ہے، تمام تر سیاسی معاملات سے بالا تر ہوکر اس نازک انسانی مسئلے پر اسپتال کے حوالے سے کسی مصلحت کا شکار نہیں ہوں گے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ پیپلز پارٹی کی مقامی قیادت اسپتال بند کرانے کی سازشوں میں مصروف ہے۔

دریں اثنا رابطہ کرنے پر کے ایم سی کی سینئر میڈیکل ڈائریکٹر ڈاکٹر سلمی کوثر نے موقف اختیار کیا کہ کے ایم سی میٹرنٹی اسپتال کا انتظام فلاح نامی این جی او کو دیا گیا تھا، ایڈمنسٹریٹر بلدیہ افتخار شالوانی نے اسپتال کے دورے کے دوران معاہدے کے مطابق فنڈز نہ لگانے اور ناقص انتظامات پر ادارے کی نگراں کے ایم سی کی سابق میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر ناظمہ اسد سے ذمہ داری واپس لینے کا حکم دیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ این جی او کے افراد مبینہ طور پراسپتال کا سارا سامان لے کر چلے گئے، جس کے بعد اسپتال کی ایم ایس ڈاکٹر ثمینہ راشد سمیت 48 رکنی عملے کا سوبھراج اسپتال تبادلہ کر دیا گیا تھا، ہفتہ کو کے ایم سی نے اسپتال کے انظامات سنبھال لیے ہیں اور ضروری سامان کی فراہمی کے بعد پیر کو اسپتال فعال کر دیا جائے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |