مودی کی نادانی

نریندر مودی ایک کٹر ہندو ذہنیت کے انتہا پسند سیاسی رہنما ہیں۔

وطن عزیز کو اس وقت اندرونی اور بیرونی ہر دو محاذوں پر مشکل صورتحال اور سنگین چیلنجوں کا سامنا ہے۔ درون خانہ حکومت اپوزیشن محاذ آرائی کے باعث حالات کسی انجانے تصادم کی جانب جاتے نظر آ رہے ہیں تو دوسری جانب پڑوسی ملک بھارت ایک بار پھر پاکستان کے خلاف ان دیکھی کارروائیوں کے لیے پَر تول رہا ہے۔

ذرائع ابلاغ کی خبروں کے مطابق عالمی میڈیا نے جب سے پاکستان کے خلاف خفیہ بھارتی پروپیگنڈہ مہم کا راز فاش کیا ہے اس وقت سے بھارت کا مکروہ کردارکھل کر عالمی برادری کے سامنے آ گیا ہے اور مودی سرکار بری طرح پیچ وتاب کھائے ہوئے ہے اور پاکستان کے خلاف نام نہاد سرجیکل اسٹرائیک یا فلیگ آپریشن کی مذموم سازش میں مصروف ہے۔

لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزیاں، سرحدی آبادی پرگولہ باری اور ٹارگٹ فائرنگ تو بھارتی فوج کا معمول ہے، جس کا پاک فوج منہ توڑ جواب دے کر مودی حکومت کو یہ پیغام دے دیتی ہے کہ اس نے کسی بھی قسم کی جارحیت کی کوشش کی تو 26 فروری 2019 کی تاریخ دہرائی جاسکتی ہے۔

بھارت کی امکانی مہم جوئی کے پیچھے بہت سے عوامل کارفرما نظر آتے ہیں۔ نریندر مودی ایک کٹر ہندو ذہنیت کے انتہا پسند سیاسی رہنما ہیں۔ وہ پورے بھارت کو ایک مکمل ہندو ریاست بنانے کا اپنا خواب پورا کرنا چاہتے ہیں۔ بھارتی سیاسی رہنما ہندوستان کو ایک سیکولر ریاست کے طور پر دنیا کے سامنے پیش کرتے چلے آرہے ہیں ان کا دعویٰ ہے کہ بھارت میں سب سے بڑی اقلیت مسلمان اور دیگر تمام اقلیتوں کے حقوق کو آئینی تحفظ حاصل ہے، لیکن آج کے بھارت کی تصویر اس دعوے کے بالکل برعکس نظر آتی ہے جس میں نریندر مودی اپنی ہندو انتہا پسندی کے اپنی مرضی کے رنگ بھرنا چاہتے ہیں۔

سب سے بڑی مثال مقبوضہ کشمیر کی ہے جہاں مسلمانوں کی اکثریت ہے جو بھارت کے ساتھ رہنے پرکسی صورت رضامند نہیں۔ کشمیری عوام گزشتہ کئی عشروں سے بھارت سے آزادی کے لیے تحریک چلا رہے ہیں اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مقبوضہ وادی میں استصواب رائے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ پاکستان کشمیریوں کے اس مطالبے کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی محاذ پر بھرپور حمایت کرتا ہے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران پاکستانی وزرائے اعظم کشمیریوں کا مقدمہ بڑے بھرپور انداز میں پیش کرتے چلے آ رہے ہیں۔


سفارتی محاذ پر بھی عالمی برادری کی توجہ کشمیریوں پر بھارتی مظالم کی جانب مبذول کرانے سے لے کر اقوام متحدہ کی قراردادوں پر ان کی روح کے مطابق عمل درآمد کروانے تک پاکستان اپنا کردار بھرپور اندازسے ادا کرتا چلا آ رہا ہے۔ پاکستان کی جان دار سفارتی کوششوں سے مودی حکومت سخت بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔ حکومت کی جانب سے ٹھوس شواہد اور حقائق پر مبنی ایک ڈوزیئر بھی جاری کیا جاچکا ہے جس میں پاکستان میں دہشت گردی کی وارداتیں کرانے کے حوالے سے بھارتی سازشوں کو بے نقاب کیا گیا ہے جب کہ عالمی ذرائع ابلاغ اور بعض اداروں کی جانب سے بھی نئی دہلی سرکارکو سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

یورپی تھنک ٹینک ای یوڈس انفولیب کی رپورٹ میں یہ حیرت انگیز انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارت کس طرح گزشتہ ڈیڑھ عشرے سے یورپی یونین اور اقوام متحدہ کو لوکل و سوشل میڈیا اور جعلی سماجی تنظیموں اور ویب سائٹس کے ذریعے پاکستان مخالف خبریں اور بے بنیاد مواد بھیجتا رہا ہے تاکہ عالمی برادری کے سامنے پاکستان کو ایک دہشت گرد ریاست قرار دلوانے کا دیرینہ خواب پورا کرسکے۔ عالمی برادری کی آنکھیں اب یقینا کھل جائیں گی۔

مودی سرکار اس وقت لاتعداد اندرونی مسائل میں گھری ہوئی ہے۔ مودی حکومت نے آئینی دفعہ 370 کا خاتمہ کرکے مقبوضہ کشمیر کے عوام کے ساتھ جو ظلم کیا اس کے ردعمل میں کشمیریوں کی تحریک آزادی کو مزید جوش اور ولولہ ملا جو مودی سرکار کے لیے پریشانی کا باعث بن رہا ہے، بھارت کے اندر مسلمانوں، عیسائیوں اور دیگر اقلیتوں کے ساتھ ناروا سلوک کا ردعمل مودی کے لیے درد سر بنا ہوا ہے اور بھارت بھر کے کسانوں کا احتجاج اور مودی پالیسیوں کے خلاف دھرنا اور اس کی بیرونی قوتوں کی طرف سے حمایت نے مودی کو پریشان کر رکھا ہے۔

بھارتی فوج کے ناقابل تسخیر ہونے کا نقارہ بجانے والے بھارتی رہنماؤں اور فوجی قیادت کو لداخ و دیگر متصل علاقوں کی جھڑپوں میں چین نے جو دن میں تارے دکھائے وہ غم انھیں کھائے جا رہا ہے، بھارت سی پیک کے حوالے سے پاکستان کی امکانی ترقی پر بھی پیچ و تاب کھا رہا ہے۔ امریکی صدر ٹرمپ کی شکست نے مودی کے لیے ایک نئی مشکل کھڑی کردی کیونکہ جوبائیڈن سے ٹرمپ جیسی امریکی حمایت بھارت کے لیے اب ممکن نہیں۔

گوناگوں اندرونی مسائل سے دوچار مودی سرکار کو اب اس کی انتہا پسند و منتقمانہ سوچ کا حامل ایک ہی راستہ نظر آتا ہے کہ وہ پاکستان کے خلاف پلوامہ ڈرامے جیسا کوئی اور جعلی ڈرامہ کرکے پورے بھارت اور عالمی برادری کی توجہ اس جانب مبذول کرا دے تاکہ کچھ وقت کے لیے مودی سرکار کو اندرونی مسائل سے کچھ ریلیف مل جائے۔

پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت بھارت کے مذموم ارادوں اور خفیہ سازشوں سے پوری طرح آگاہ ہے۔ پاک فوج ہائی الرٹ اور 26 فروری کی تاریخ دہرانے کے لیے تیار ہے۔ نریندر مودی کی نادانی خطے کے امن کو تباہ کرسکتی ہے لہٰذا عالمی برادری کو پاکستان مخالف بھارتی سرگرمیوں کا فوری نوٹس لینا چاہیے۔
Load Next Story