آسٹریا میں طالبات پر اسکارف پہننے کی پابندی غیرقانونی قرار

عدالت نے اسکارف پہننے پر پابندی کو مسلمانوں سے امتیازی سلوک قرار دیتے ہوئے ختم کردیا


ویب ڈیسک December 13, 2020
عدالت نے اسکارف پہننے پر پابندی کو مسلمانوں سے امتیازی سلوک قرار دیتے ہوئے ختم کردیا

آسٹریا کی عدالت نے پرائمری اسکولوں میں طالبات پر اسکارف پہننے کی پابندی کے قانون کو ختم کردیا۔

غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق آسٹریا کی عدالت نے ملک کے پرائمری اسکولوں میں مسلمان بچیوں کے اسکارف پہننے پر عائد پابندی کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے ختم کردیا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ یہ قانون امتیازی ہونے کی وجہ سے ملکی آئین سے متصادم ہے۔

خیال رہے آسٹریا کی پارلیمنٹ نے گذ شتہ برس یہ امتیازی قانون منظور کیا تھا جس میں 10 سال سے زائد عمر کی طالبات پر اسکولوں میں سرڈھکنے پر پابندی عائد کی گئی تھی، یہ قانون دائیں بازو کے ارکان پارلیمان کی اکثریت کی حمایت سے یہ کہتے ہوئے منظور کیا گیا کہ اس کے تحت مسلم گھرانوں کی چھوٹی بچیوں کو 'جبر' سے بچانا ہے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں؛ ایران میں سرعام اسکارف اتارنے والی خاتون کی سزا معاف

عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ یہ قانون مسلم طالبات کیلیے بنایا گیا تھا اور یہ امتیازی ہونے کی وجہ سے ملکی آئین سے متصادم ہے جب کہ آئین میں موجود مذہبی آزادی اور آزادی فکر سے متعلق اصولوں کے بھی خلاف ہے۔

واضح رہے اس قانون کے خلاف مسلمان والدین کی جانب سے مقدمہ درج کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ یہ قانون صرف مسلمان طالبات کے لیے بنایا گیا ہے، حالانکہ یہودی اور سکھ خاندان کے بچوں پر اس کا اطلاق نہیں ہوتا جو مذہبی ٹوپی پہن کر اسکول آسکتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔