عدالت میں والد نے بیٹے کے قتل کے ملزم کو گولی مار دی

ملزم پر الزام ثابت نہ ہونے پر معززعدالت کی جانب سے اسے بری کیے جانے کا امکان تھا


Staff Reporter December 14, 2020
ملزم پر الزام ثابت نہ ہونے پر معززعدالت کی جانب سے اسے بری کیے جانے کا امکان تھا

ملیر کورٹ میں پیشی کے لیے آنے والے ملزم کو فائرنگ کر کے شدید زخمی کردیا گیا، پولیس حکام کا کہنا ہے کہ زخمی ملزم پر 19 سالہ نوجوان کے قتل کا مقدمہ ہے اور اس پر فائرنگ مقتول نوجوان کے والد نے کی۔

ملیرسٹی تھانے کے علاقے نیشنل ہائیوے پر واقع ملیرکورٹ میں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی عدالت کے باہرپیشی پرآنے والے ملزم کوفائرنگ کرکے شدید زخمی کردیا گیا جسے فوری طورپر جناح اسپتال منتقل کردیا گیاجہاں اس کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔

اس حوالے سے ایس ایس پی ملیرعرفان بہادراور ایس ایچ او ملیر سٹی وسیم احمد نے بتایا کہ زخمی ملزم کی شناخت25 سالہ خوشدل ولد نوشرخان کے نام سے کرلی گئی ہے، زخمی ملزم کے خلاف 2016ء میں قائد آباد تھانے میں19 سالہ احسن علی نامی نوجوان کے قتل کا مقدمہ الزام نمبر 2016/347 درج ہے۔ زخمی ملزم کو آج پیشی پرعدالت لایا گیا تھا جبکہ علی الصبح مقتول احسن علی کا والد کفایت اللہ بھی صوابی سے ملیر کورٹ پہنچا تھا، ممکنہ طورپر ملزم پرالزام ثابت نہ ہونے پر معززعدالت کی جانب سے اسے بری کیا جانا تھا۔

ملزم خوشدل عدالت کے باہر انتظار گاہ میں موجود تھا اوراسی دوران مقتول احسن علی کے والد نے ملزم خوشدل پرفائرنگ کردی جس کے باعث خوشدل چہرے اور سینے پر 3 گولیاں لگنے کے باعث شدید زخمی ہو گیا جسے فوری طور پر جناح اسپتال منتقل کردیا جبکہ فائرنگ کرنے والے مقتول احسن علی کے والد کفایت اللہ نے واقعے کے بعد خود کو پولیس کے حوالے کردیا۔

پولیس نے ملزم کفایت اللہ کو باضابطہ گرفتار کر کے اسکے قبضے سے اسلحہ برآمد کر لیا۔ پولیس کے مطابق گرفتارملزم نے ابتدائی بیان میں بتایا ہے کہ اس نے اپنے بیٹے کے قتل کا بدلہ لیا ہے تاہم پولیس گرفتار ملزم کفایت اللہ سے مزید تفتیش کر رہی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں