سندھ کے 200 منصوبے 15 سال سے بجٹ دستاویزات تک محدود

تعلیم کے50 ، بلدیاتی30 اور پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کے 23 ودیگر منصوبے شامل،مانیٹرنگ سیل کی حیثیت رسمی،سینئر عہدیدار

آئی بی اے کمیونٹی کالجز بنانے کا منصوبہ بھی جمود کا شکار،وفاقی حکومت طے شدہ فنڈز جاری نہیں کررہی ،صوبائی وزیر ناصر شاہ فوٹو: فائل

سندھ حکومت مختلف ترقیاتی منصوبے جو بڑے جوش و جذبے کے ساتھ تیار کیے گئے تھے،کم وبیش 15 سال گزرنے کے باوجود بھی جوں کے توں ہیں اور ان کا وجود بجٹ دستاویزات کے کھوکھلے الفاظ تک محدود ہے۔

سندھ کا محکمہ منصوبہ بندی و ترقیات (پی اینڈ ڈی) کے ایک عہدیدار نے انکشاف کیا کہ'' ایسے 200 سے زیادہ منصوبے ہیں جو تاحال نامکمل ہیں۔ ان میں تعلیم کے 50 ، بلدیاتی محکموں کے 30 ، محکمہ آبپاشی کے 28 اور پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کے 23 منصوبوں کے علاوہ ٹرانسپورٹ ، صفائی ستھرائی اور خواتین کو بااختیار بنانے کے منصوبے شامل ہیں''۔


عہدیدار کے مطابق ان منصوبوں کو ایک دہائی سے بھی زیادہ عرصہ قبل کراچی ، حیدرآباد ، لاڑکانہ ، جیکب آباد ، نوشیرو فیروز ، گھوٹکی ، میرپورخاص ، قمبر شہدادکوٹ ، عمرکوٹ اور سندھ کے دیگر اضلاع میں شروع ہونا تھا۔

2013 میں سکھر میں ایسا ہی ایک منصوبہ سندھ کالج آف آرٹس اینڈ ڈیزائن بجٹ دستاویزات میں متعارف کرایا گیا، مذکورہ عہدیدار نے بتایا کہ منظوری کے باوجود سات سال بعد بھی اس منصوبے میں کوئی پیشرفت نہیں ہوئی۔

علاوہ ازیں جیکب آباد ، نوشہرو فیروز اور عمرکوٹ میں آئی بی اے کمیونٹی کالجز بنانے کا منصوبہ بھی جمود کا شکار ہے وزیر اطلاعات سندھ ناصر حسین شاہ نے وفاقی حکومت پر الزام لگایا کہ وہ طے شدہ فنڈز جاری نہیں کررہی، جو سندھ میں ترقی کی رفتار میں رکاوٹ ہے، یہی وجہ ہے کہ بہت سے منصوبے زیرالتوا ہیں۔
Load Next Story