کابل بم دھماکے میں نائب گورنر سمیت 3 افراد ہلاک
حملے میں ڈپٹی گورنر کے سیکرٹری اور پولیس کا ایک اہلکار بھی ہلاک ہوئے
افغانستان کے دارالحکومت میں ایک بارودی سرنگ دھماکے میں کابل کے ڈپٹی گورنر اپنے سیکرٹری اور پولیس گارڈ سمیت ہلاک ہوگئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان کے دارالحکومت کےمرکزی شاہراہ پر اس وقت دھماکا ہوا جب وہاں سے ڈپٹی گورنر کا قافلہ گزر رہا تھا۔
بارودی سرنگ دھماکے میں ڈپٹی گورنر کابل محب اللہ محببی، ان کے سیکرٹری اور ایک پولیس اہلکار شدید زخمی ہوگئے جنہیں اسپتال لے جایا گیا تاہم تینوں جانبر نہ ہوسکے۔
یہ خبر پڑھیں : کابل یونیورسٹی پر مسلح افراد کے حملے میں جاں بحق طلبا کی تعداد 30 ہوگئی
طالبان کے مقامی کمانڈر کی جانب سے واقعے کے فوری بعد جاری کیے گئے بیان میں حملے کی ذمہ داری قبول کرلی گئی ہے۔ سیکیورٹی اداروں نے حملے کے بعد قریبی علاقے میں سرچ آپریشن شروع کردیا۔
یہ خبر بھی پڑھیں : کابل دھماکوں اور راکٹ حملوں سے لرز اُٹھا، 8 ہلاک
نومبر کے آغاز میں کابل یونیورسٹی میں سفاکانہ حملے میں 30 سے زائد طلبا جاں بحق ہوگئے تھے اور اس کے بعد اسی شہر میں 3 بار راکٹس حملے بھی کیے گئے اور ایک خاتون ٹی وی اینکر کو بھی نشانہ بنایا گیا تھا۔
واضح رہے کہ دوحہ میں طالبان اور کابل حکومت کے نمائندوں کے درمیان جاری مذاکرات تاحال کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے ہیں جب کہ دارالحکومت میں پُرتشدد کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان کے دارالحکومت کےمرکزی شاہراہ پر اس وقت دھماکا ہوا جب وہاں سے ڈپٹی گورنر کا قافلہ گزر رہا تھا۔
بارودی سرنگ دھماکے میں ڈپٹی گورنر کابل محب اللہ محببی، ان کے سیکرٹری اور ایک پولیس اہلکار شدید زخمی ہوگئے جنہیں اسپتال لے جایا گیا تاہم تینوں جانبر نہ ہوسکے۔
یہ خبر پڑھیں : کابل یونیورسٹی پر مسلح افراد کے حملے میں جاں بحق طلبا کی تعداد 30 ہوگئی
طالبان کے مقامی کمانڈر کی جانب سے واقعے کے فوری بعد جاری کیے گئے بیان میں حملے کی ذمہ داری قبول کرلی گئی ہے۔ سیکیورٹی اداروں نے حملے کے بعد قریبی علاقے میں سرچ آپریشن شروع کردیا۔
یہ خبر بھی پڑھیں : کابل دھماکوں اور راکٹ حملوں سے لرز اُٹھا، 8 ہلاک
نومبر کے آغاز میں کابل یونیورسٹی میں سفاکانہ حملے میں 30 سے زائد طلبا جاں بحق ہوگئے تھے اور اس کے بعد اسی شہر میں 3 بار راکٹس حملے بھی کیے گئے اور ایک خاتون ٹی وی اینکر کو بھی نشانہ بنایا گیا تھا۔
واضح رہے کہ دوحہ میں طالبان اور کابل حکومت کے نمائندوں کے درمیان جاری مذاکرات تاحال کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے ہیں جب کہ دارالحکومت میں پُرتشدد کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے۔