لیجنڈ گلوکارہ بلقیس خانم کو حکومت نے نظر انداز کر دیا

4 دہائیوں سے میوزک انڈسٹری سے وابستہ ہیں، فنکاروں کو فراموش کرنا روایت بن چکا


Umair Ali Anjum December 28, 2013
حکومت انھیں پرائڈ آف پرفارمنس ایوارڈ سے نوازے، غلام عباس، جواد احمد اور حمیراچنا

ISLAMABAD: پاکستان میں لیجنڈ فنکاروں کوفراموش کرنے کی روایت پرانی ہے، وقت بدلنے کے بعد بھی ہمارے اداروں اور حکومت کوہوش نہیں آیا۔

ماضی کے مقابلے میں گزشتہ5 برس پاکستانی فنکاروں پر پڑوسی ملک بہت مہربان رہا، شاید یہی وجہ ہے کہ ہندوستان نے ہمارے فنکاروں کوان کی مرضی کے مطابق کئی پراجیکٹس میں کام دیا اور ان کے فن سے فیضیاب ہوئے مگر پاکستان کے ثقافتی ادارے اور حکومت تب بھی نہیں جاگی، پاکستان میوزک انڈسٹری سے گزشتہ ساڑھے4 دہائیوں سے وابستہ لیجنڈ گلوکارہ بلقیس خانم کا شمار پاکستان کی ان گلوکارائوں میں ہوتا ہے جنھوں نے پاکستانی میوزک انڈسٹری کو روح بخشی مگر افسوس وہ آج بھی حکومتی سرپرستی سے محروم ہیں، ہمارے ایوانوں میں بیٹھے لوگ ان کی خدمات کے طفیل انھیں کوئی بھی اعزاز دینے سے قاصررہے۔

 photo 1_zps7232eca1.jpg

اس حوالے سے پاکستان کے ممتاز غزل گائیک غلام عباس کا کہنا ہے کہ بلقیس خانم کا پاکستانی میوزک کے لیے بڑا کردار ہے، انھوں نے جتنا بھی گایا اپنی ہم عصر گلوکارائوں سے ذرا ہٹ کے گایا، انھوں نے''انوکھا لاڈلا'' اور ''کچھ دن تو بسو میری آنکھوں میں'' جیسی لازوال غزلیں گائی ہیں، نئے گانے والوں کے لیے بلقیس اکیڈمی کادرجہ رکھتی ہیں، میں حکومت وقت سے اپیل کرتا ہوں کہ انھیں حکومتی ایواڈ سے نواز اجائے، گلوکار جواد احمد نے کہا کہ بلقیس جی کا پاکستانی گائیکی میں اہم کردار ہے، حکومت کو انھیں پرائڈ آف پرفارمنس سے نوازنا چاہیے، گلوکارہ حمیراچنہ کا کہنا تھا کہ میڈم نورجہاں، ناہیداختر، بلقیس خانم اور منی بیگم سمیت کئی گلوکارائوں کا بڑا کام ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں