کپاس کو ’کراپ زون مینجمنٹ‘ قوانین کی خلاف ورزی سے خطرہ

کاٹن زونزمیں گنے کی کاشت سے حبس کے باعث کپاس پروائرس کے حملوں میں اضافہ

کاٹن زونزمیں گنے کی کاشت سے حبس کے باعث کپاس پروائرس کے حملوں میں اضافہ. فوٹو: فائل

پاکستان میں''کراپ زون منیجمنٹ'' قوانین پر عمل درآمد کے فقدان کے باعث کاٹن بیلٹس میں ہرسال کپاس کی فصل پر وائرس کے حملوں کی شدت میں بتدریج اضافہ ہورہاہے۔

پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کے ایگزیکٹو ممبر احسان الحق نے بتایا کہ کہ تقریباً 15سال قبل حکومت پنجاب کی جانب سے میاں چنوں تارحیم یارخان کے اضلاع کو کاٹن زونز قرار دیتے ہوئے ان اضلاع میں نئی شوگرملز کے قیام اورپہلے سے قائم ملوں کی پیداواری صلاحیت میں اضافے پر پابندی عائد کردی گئی تھی، انہی حکومتی اقدامات کے تحت مذکورہ اضلاع میں گنے کی کاشت کی حوصلہ شکنی کی گئی تھی تاکہ گنے سے پیدا ہونے والے حبس کے باعث کپاس کی فصل متاثر نہ ہوسکے لیکن سیاسی بنیادوں پرمذکورہ اضلاع میں نئی شوگرملیں قائم کی گئیں۔


جبکہ پہلے سے قائم شدہ ملوں کی پیداواری صلاحیت میں دوتا تین گنا اضافہ بھی کیا گیا جس کے باعث حکومت پنجاب کی جانب سے قراردیے گئے کاٹن زونز میں گنے کی کاشت غیر معمولی طور پر بڑھی اور اس سے پیدا ہونے والے حبس کے باعث کپاس کی فصل پروائرس حملے ہر سال بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس صورتحال کی وجہ سے خدشہ ہے کہ آئندہ چندسال کے دوران کپاس کی فصل پر وائرس کے حملوں میں ریکارڈ نوعیت کی شدت آسکتی ہے نتیجتاً پاکستان میں کپاس کی کاشت اور اسکی فی ایکٹر پیداوار میں غیر معمولی کمی ہو سکتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن نے نئی شوگر ملزکے قیام کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں ایک رٹ پٹیشن بھی دائر کر رکھی ہے تاکہ کاٹن زونز میں نئی ملز کے قیام پر عائد پابندی پر مکمل عملدرآمد کرایا جا سکے۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ فی الوقت دنیا بھر میں کپاس کی پیداوار کے حامل ممالک میں صرف پاکستان اور بھارتی پنجاب میں کپاس کی فصل پر وائرس کے اثرات مرتب ہورہے ہیں جبکہ دیگر تمام ممالک نے اپنی کپاس کی فصلوں کو محفوظ بنانے کی غرض سے ایسے اقدامات کیے ہیں جس سے کپاس کو وائرس کے حملوں سے محفوظ کرلیا گیا ہے۔

احسان الحق نے بتایا کہ زراعت پر تحقیق کرنیوالے دنیا کے سب سے بڑے ادارے انٹرنیشنل سینٹر فار ایگریکلچر ریسرچ ان ڈرائی ایریاز (اکارڈا) نے 2 علاقوں ملتان اور سکرنڈ میں قائم زرعی تحقیقی اداروں میں وائرس سے پاک کپاس کے 1385 اقسام کے پودے کاشت کیے لیکن ان میں سے صرف 400 پودے وائرس سے محفوظ رہ سکے جبکہ ان 400 پودوں میں سے بہترین پیداوار کے حامل صرف 15 تا 20 پودے ہی قرار دیے گئے۔

Recommended Stories

Load Next Story