ضلع کورنگی اور سجاول میں عدالتوں کا قیام اور تھانوں کی حد بندی نہ ہو سکی
نئے اضلاع کے قیام کا نوٹیفکیشن جاری،ریونیو کی بھی تقسیم ہوچکی،عدالتیں اور تھانوں کی حدبندی نہ ہونے سے قانونیامور متاثر
TAUNS:
حکومت سندھ نے کورنگی اور سجاول کو ضلع کا درجہ دیکر دو نئے اضلاع کے قیام کا نوٹفیکیشن جاری کردیا ، ریونیو کی بھی تقسیم ہوچکی ہے ، ڈی سی او و دیگر ضلعی امور کی تعیناتی ، ڈی ایم سی کا بھی قیام مکمل ہوچکا ہے ، لیکن 52دن گزر جانے کے باوجود ضلعی جوڈیشل ڈسٹرکٹ کورٹس ، تھانوں کی حدود بندی و تعیناتی کا تعین نہیں ہوسکا ۔
جسکے باعث نئے اضلاع بنانے کے جو مقاصد تھے وہ دھرے کے دھرے رہ گئے ہیں ، حکومت سندھ نے بلدیاتی انتخابات سے قبل کراچی کو 6اضلاع میں تقسیم کرکے کورنگی کو نیا ضلع بنا دیا تھا جبکہ سجاول کو بھی ضلع قیام کا اعلان اور نوٹفیکیشن جاری کردیا تھا اور حکمراں نے اپنے بیان میں واضع طور پر کہا تھا کہ عوام کو درپیش مشکلات کے پیش نظر نئے اضلاع بنائے ہیں جس سے عوام کو انکی دہلیز پر فوری انصاف فراہم ہوگا اوردر پیش مسائل جلد حل ہونگے،اضلاع کے قیام کے بعد ریونیو کی تقسیم ہوچکی ہے ضلع کورنگی میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق تمام انتظامی امور کیلیے سابق ٹی ایم او افس میں ڈی سی آفس بنادیا ہے ڈی ایم سی کا قیام ہوچکا ہے ،ایس ایس پی شرقی سید پیر محمد شاہ کے مطابق حکومت نے کورنگی ضلع کے بعد ریونیو کی تقسیم کردی لیکن تاحال تھانوں کی حدبندی نہیں کی گئی ۔
اس ضمن میں نہ کوئی نوٹیفکیشن موصول ہوا اور نہ ہی کوئی ہدایت جاری کی گئی ہے، انکا کہنا تھا کہ یہ حقیقت ہے کہ جتنا جھوٹا ضلع ہوگا اتنی ہی کارگردگی بہتر اور اجاگر ہوگی ،ضلع کورنگی میں لانڈھی ، شاہ فیصل کالونی ، قیوم آباد ، کورنگی کراسنگ ، مہران ٹاؤن ،ماڈل کالونی ، کورنگی ایک اور دو کے علاقے شامل ہیں ،موجودہ صورت حال کے مطابق تھانہ زمان ٹاؤن ، کورنگی ، عوامی کالونی ، کے آئی اے ، لانڈھی ، شاہ فیصل کالونی ، شارع فیصل ، ماڈل کالونی و دیگرتھانے ہیں۔
پولیس تاحال ضلع شرقی کے تحت کام کررہے ہیں ، ایڈووکیٹ جنرل سندھ ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ بہتر ہوتا کہ حکومت ضلع کے قیام سے قبل ہی ڈسٹرکٹ کورٹس بناتی اور ضلع کے اعلان کے ساتھ ہی عدالتی امور پر کام کا آغاز ہوجاتا جگہ فراہم کرنا حکومت کی ہی ذمے داری ہے اس کے بعد عدالت عالیہ جوڈیشل افسران و سیشن ججز کی تعیناتی کرتی ہے ، ایڈووکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ کورٹس آبادی کے تناسب سے بنا ئے جاتے ہیں نئے ضلع کیلیے بہتر ہوگا کہ جلد ڈسٹرکٹ کورٹس بنائے جائیں ۔
سابق پراسیکیوٹر جنرل سندھ شہادت اعوان نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت کو ایکٹ 9 کے تحت جب تک نئے کورٹس نہ بن سکیں، کیس پرانے ضلع میں چلائے جاسکتے ہیں مگر انصاف کی جلد فراہمی تب ہی ممکن ہوگی جب اس ڈسٹرکٹ کیلیے نئے کورٹس ہوں گے اور حکومت کو عوام کو درپیش مسائل کے فوری حل کیلیے نئے اضلاع بنانے کا اختیار ہے، ضابطہ فوجداری کی ایکٹ 7 کے تحت کرمنل و دیگر مقدمات کے ردو بدل اور نئے اضلاع کے قیام کے بعد جوڈیشل ڈسٹرکٹ کے قیام کا اختیار ہے، حکومت نے سائلین کو فوری اور سستا انصاف انکی دہلیز تک فراہم کرنے کیلیے ملیر جوڈیشل ڈسٹرکٹ کورٹس بنائے تھے،اس ہی طرح ضلع کورنگی اور سجاول کیلیے بھی جوڈیشل ڈسٹرکٹ کورٹس بنانے سے ضلع شرقی اور ٹھٹھہ کی عدالتوں میں زیر التوا مقدمات کو بوجھ بہت کم ہوجائے گا ، انھوں نے کہا کہ اس سے قبل سندھ میں 27اضلاع تھے جبکہ ڈسٹرکٹ جوڈیشل کورٹس صرف 24تھے لیکن حکومت سندھ نے کشمور ، کنڈکوٹ ، ٹنڈو محمد خان میں الگ ڈسٹرکٹ کورٹس بنادیے جس سے عوام کو فائدہ پہنچا ہے۔
حکومت سندھ نے کورنگی اور سجاول کو ضلع کا درجہ دیکر دو نئے اضلاع کے قیام کا نوٹفیکیشن جاری کردیا ، ریونیو کی بھی تقسیم ہوچکی ہے ، ڈی سی او و دیگر ضلعی امور کی تعیناتی ، ڈی ایم سی کا بھی قیام مکمل ہوچکا ہے ، لیکن 52دن گزر جانے کے باوجود ضلعی جوڈیشل ڈسٹرکٹ کورٹس ، تھانوں کی حدود بندی و تعیناتی کا تعین نہیں ہوسکا ۔
جسکے باعث نئے اضلاع بنانے کے جو مقاصد تھے وہ دھرے کے دھرے رہ گئے ہیں ، حکومت سندھ نے بلدیاتی انتخابات سے قبل کراچی کو 6اضلاع میں تقسیم کرکے کورنگی کو نیا ضلع بنا دیا تھا جبکہ سجاول کو بھی ضلع قیام کا اعلان اور نوٹفیکیشن جاری کردیا تھا اور حکمراں نے اپنے بیان میں واضع طور پر کہا تھا کہ عوام کو درپیش مشکلات کے پیش نظر نئے اضلاع بنائے ہیں جس سے عوام کو انکی دہلیز پر فوری انصاف فراہم ہوگا اوردر پیش مسائل جلد حل ہونگے،اضلاع کے قیام کے بعد ریونیو کی تقسیم ہوچکی ہے ضلع کورنگی میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق تمام انتظامی امور کیلیے سابق ٹی ایم او افس میں ڈی سی آفس بنادیا ہے ڈی ایم سی کا قیام ہوچکا ہے ،ایس ایس پی شرقی سید پیر محمد شاہ کے مطابق حکومت نے کورنگی ضلع کے بعد ریونیو کی تقسیم کردی لیکن تاحال تھانوں کی حدبندی نہیں کی گئی ۔
اس ضمن میں نہ کوئی نوٹیفکیشن موصول ہوا اور نہ ہی کوئی ہدایت جاری کی گئی ہے، انکا کہنا تھا کہ یہ حقیقت ہے کہ جتنا جھوٹا ضلع ہوگا اتنی ہی کارگردگی بہتر اور اجاگر ہوگی ،ضلع کورنگی میں لانڈھی ، شاہ فیصل کالونی ، قیوم آباد ، کورنگی کراسنگ ، مہران ٹاؤن ،ماڈل کالونی ، کورنگی ایک اور دو کے علاقے شامل ہیں ،موجودہ صورت حال کے مطابق تھانہ زمان ٹاؤن ، کورنگی ، عوامی کالونی ، کے آئی اے ، لانڈھی ، شاہ فیصل کالونی ، شارع فیصل ، ماڈل کالونی و دیگرتھانے ہیں۔
پولیس تاحال ضلع شرقی کے تحت کام کررہے ہیں ، ایڈووکیٹ جنرل سندھ ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ بہتر ہوتا کہ حکومت ضلع کے قیام سے قبل ہی ڈسٹرکٹ کورٹس بناتی اور ضلع کے اعلان کے ساتھ ہی عدالتی امور پر کام کا آغاز ہوجاتا جگہ فراہم کرنا حکومت کی ہی ذمے داری ہے اس کے بعد عدالت عالیہ جوڈیشل افسران و سیشن ججز کی تعیناتی کرتی ہے ، ایڈووکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ کورٹس آبادی کے تناسب سے بنا ئے جاتے ہیں نئے ضلع کیلیے بہتر ہوگا کہ جلد ڈسٹرکٹ کورٹس بنائے جائیں ۔
سابق پراسیکیوٹر جنرل سندھ شہادت اعوان نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت کو ایکٹ 9 کے تحت جب تک نئے کورٹس نہ بن سکیں، کیس پرانے ضلع میں چلائے جاسکتے ہیں مگر انصاف کی جلد فراہمی تب ہی ممکن ہوگی جب اس ڈسٹرکٹ کیلیے نئے کورٹس ہوں گے اور حکومت کو عوام کو درپیش مسائل کے فوری حل کیلیے نئے اضلاع بنانے کا اختیار ہے، ضابطہ فوجداری کی ایکٹ 7 کے تحت کرمنل و دیگر مقدمات کے ردو بدل اور نئے اضلاع کے قیام کے بعد جوڈیشل ڈسٹرکٹ کے قیام کا اختیار ہے، حکومت نے سائلین کو فوری اور سستا انصاف انکی دہلیز تک فراہم کرنے کیلیے ملیر جوڈیشل ڈسٹرکٹ کورٹس بنائے تھے،اس ہی طرح ضلع کورنگی اور سجاول کیلیے بھی جوڈیشل ڈسٹرکٹ کورٹس بنانے سے ضلع شرقی اور ٹھٹھہ کی عدالتوں میں زیر التوا مقدمات کو بوجھ بہت کم ہوجائے گا ، انھوں نے کہا کہ اس سے قبل سندھ میں 27اضلاع تھے جبکہ ڈسٹرکٹ جوڈیشل کورٹس صرف 24تھے لیکن حکومت سندھ نے کشمور ، کنڈکوٹ ، ٹنڈو محمد خان میں الگ ڈسٹرکٹ کورٹس بنادیے جس سے عوام کو فائدہ پہنچا ہے۔