ایران کا امریکی پابندیوں کے خلاف ترکی کی حمایت کا اعلان
امریکا کو دوسرے ممالک پر پابندیاں لگانے اور بین الاقوامی قوانین کی پامالی کی لت پڑ گئی ہے، جواد ظریف
ترکی پر امریکا کی عائد کردہ پابندیوں کے خلاف ایران نے مکمل حمایت کا اعلان کیا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے ترکی پر روس سے ایس 400 میزائل شکن نظام خریدنے کو بنیاد بنا کر امریکا کی جانب سے لگائی گئی پابندیوں کی مذمت کی ہے۔
اپنے ٹوئٹ میں جواد ظریف نے کہا کہ امریکا کو دوسرے ممالک پر پابندیاں لگانے اور بین الاقوامی قوانین کی پامالی کی لت لگ چکی ہے۔ ہم امریکا کی جانب سے ترکی پر لگائی جانے والی پابندیوں کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ ہم ترکی کے عوام اور حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں۔
واضح رہے کہ امریکا نے روسی میزائل شکن سسٹم خریدنے پر گزشتہ روز ترکی وزارت دفاع کے متعلقہ شعبے کے حکام پر اقتصادی اور سفری پابندیاں عائد کی ہیں۔ مبصرین ان پابندیوں کو آرمینیا اور آذر بائیجان کی جنگ میں ترکی کے کردار اور عرب ممالک کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ ہونے والے معاہدات پر مخالفانہ رویے کا نتیجہ بھی قرار دے رہے ہیں۔
یہ خبر بھی پڑھیے: امریکا نے ترکی پراقتصادی اور سفری پابندیاں عائد کردیں
دل چسپ امر یہ ہے کہ ترک صدر طیب اردوان کے آذر بائیجان میں فتح کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایک نظم پڑھنے پر ایران کی جانب سے تند و تیز تبصرے کیے گئے تھے۔
اس نظم میں آذری قوم کی آزادی اور خود مختاری کا حوالہ تھا، ایران کی جانب سے تاثر دیا گیا کہ اردوان نے اس کی آذری اقلیت کو اکسانے کے لیے اس نظم کا انتخاب کیا۔ اس کے بعد ایران میں طیب اردوان پر شدید تنقید کی گئی اور نامناسب زبان بھی استعمال کی گئی جس پر ترکی کی جانب سے باقاعدہ احتجاج ریکارڈ کروایا گیا۔ علاوہ ازیں شام سے متعلق پالیسی میں بھی دونوں ممالک میں کشیدگی پائی جاتی ہے۔ تاہم امریکی پابندیوں کے بعد ایران کی جانب سے ترکی کو خیر سگالی کا پیغام دیا جارہا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے ترکی پر روس سے ایس 400 میزائل شکن نظام خریدنے کو بنیاد بنا کر امریکا کی جانب سے لگائی گئی پابندیوں کی مذمت کی ہے۔
اپنے ٹوئٹ میں جواد ظریف نے کہا کہ امریکا کو دوسرے ممالک پر پابندیاں لگانے اور بین الاقوامی قوانین کی پامالی کی لت لگ چکی ہے۔ ہم امریکا کی جانب سے ترکی پر لگائی جانے والی پابندیوں کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ ہم ترکی کے عوام اور حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں۔
واضح رہے کہ امریکا نے روسی میزائل شکن سسٹم خریدنے پر گزشتہ روز ترکی وزارت دفاع کے متعلقہ شعبے کے حکام پر اقتصادی اور سفری پابندیاں عائد کی ہیں۔ مبصرین ان پابندیوں کو آرمینیا اور آذر بائیجان کی جنگ میں ترکی کے کردار اور عرب ممالک کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ ہونے والے معاہدات پر مخالفانہ رویے کا نتیجہ بھی قرار دے رہے ہیں۔
یہ خبر بھی پڑھیے: امریکا نے ترکی پراقتصادی اور سفری پابندیاں عائد کردیں
دل چسپ امر یہ ہے کہ ترک صدر طیب اردوان کے آذر بائیجان میں فتح کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایک نظم پڑھنے پر ایران کی جانب سے تند و تیز تبصرے کیے گئے تھے۔
اس نظم میں آذری قوم کی آزادی اور خود مختاری کا حوالہ تھا، ایران کی جانب سے تاثر دیا گیا کہ اردوان نے اس کی آذری اقلیت کو اکسانے کے لیے اس نظم کا انتخاب کیا۔ اس کے بعد ایران میں طیب اردوان پر شدید تنقید کی گئی اور نامناسب زبان بھی استعمال کی گئی جس پر ترکی کی جانب سے باقاعدہ احتجاج ریکارڈ کروایا گیا۔ علاوہ ازیں شام سے متعلق پالیسی میں بھی دونوں ممالک میں کشیدگی پائی جاتی ہے۔ تاہم امریکی پابندیوں کے بعد ایران کی جانب سے ترکی کو خیر سگالی کا پیغام دیا جارہا ہے۔