مسابقتی کمیشن سیمنٹ سیکٹر میں کارٹل بے نقاب

 آل پاکستان سیمنٹ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کارٹل کے طور پر کام کررہی ہے

غیرقانونی طور پر قیمت بڑھا کر صارفین کی جیبوں سے ایک سال میں 40ارب نکلوا لیے فوٹو: فائل

مسابقتی کمیشن آف پاکستان ( سی سی پی ) نے کہا ہے کہ آل پاکستان سیمنٹ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن ( اے پی سی ایم اے ) ایک کارٹل کے طور پر کام کررہی ہے۔

سی سی پی کے مطابق اسے اس امر کے ٹھوس شواہد دستیاب ہوگئے ہیں کہ اے پی سی ایم اے ایک کارٹل کے طور پر کام کررہی ہے اور اس کے غیرقانونی طریقے سے سیمنٹ کی قیمتیں مقرر کرنے کے فیصلے سے سیمنٹ ساز کمپنیوں کا نفع 100 سے 800 فیصد تک بڑھ گیا۔


سی سی پی کے اراکین نے ذرائع ابلاغ کے سامنے مئی میں شروع کی گئی ایک انکوائری کے نتائج کا اعلان کرتے ہوئے یہ انکشاف کیا۔ مسابقتی کمیشن کی انکوائری کے مطابق سیمنٹ سازوں نے مشترکہ طور پر فی بوری کی قیمت میں 45 سے 50 روپے کا اضافہ کیا جس سے ایک سال کے طور صارفین کی جیب سے 40 ارب روپے اضافی نکلوالیے گئے۔

سیمنٹ کی قیمت میں اضافہ ایسے وقت میں کیا گیا جب پیداواری لاگت میں نمایاں کمی آچکی تھی، دوسری جانب سیمنٹ سازکمپنیوں نے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں 25 فیصد کمی کا پورا فائدہ بھی صارفین کو منتقل نہیں کیا۔ یہ دوسرا موقع ہے جب مسابقتی کمیشن نے کارٹل کو بے نقاب کیا ہے۔ قبل ازیں سی سی پی نے شوگر سیکٹر میں کارٹل کو بے نقاب کیا تھا۔

سی سی پی کے سینئر اراکین نے کہا کہ اے پی سی ایم اے اور اس کے اراکین کے کارٹلائزیشن میں ملوث ہونے کے ناقابل تردید شواہد ملے ہیں۔ انکوائری کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق مسابقتی کمیشن مفاد عامہ میں ایکٹ کے سیکشن 30 کے تحت اے پی سی ایم اے اور اس کے اراکین کے خلاف کارروائی کا آغاز کرسکتا ہے۔ اس سیکشن کے تحت سی سی پی کو قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کو اظہار وجوہ کے نوٹس جاری کرنے اور 75 ملین روپے یا ٹرن اوور کا 10 فیصد جرمانہ کرنے کا اختیار حاصل ہے۔
Load Next Story