پہلے دن اے پی ایس جانے والی شہید خولہ کے والد بچوں کو مفت تعلیم دینے لگے
پہلے دن اسکول جانیوالی ننھی خولہ کی اے پی ایس آمد زندگی کا آخری دن ثابت ہوا
KARACHI:
16 دسمبر 2014 کے حملے میں زندگی میں پہلی بار اسکول جانے والی شہید ننھی خولہ کے والد الطاف حسین بیٹی کے مشن کو آگے بڑھانے کی خاطر بچوں کو مفت تعلیم دینے لگے۔
آرمی پبلک اسکول میں 16 دسمبر 2014ء کو دہشت گردوں نے معصوم بچوں پر جو قیامت ڈھائی، اس نے ہر آنکھ کو اشکبار کیا، اندوہناک واقعے میں جہاں 150 کے قریب بچوں، ٹیچرز اور اسکول کے دیگر اسٹاف نے شہادت پائی، وہیں پہلے دن اسکول جانیوالی ننھی خولہ کی اے پی ایس آمد زندگی کا آخری دن ثابت ہوا۔
اسکول حملے میں جسم پر تین گولیاں کھانے والے اور غازیوں کی صف میں نام لکھوانے والے آرمی پبلک اسکول کے بہادر استاد الطاف حسین نے اپنی شہید بچی کے تعلیمی مشن کو جاری رکھنے کے بچوں کو مفت تعلیم دینے کا اعلان کیا ہے۔
گذشتہ 6 سال سے اے پی ایس پشاور میں بطور انگلش ٹیچر خدمات سر انجام دینے والے 47 سالہ الطاف حسین نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ میری بچی دوسری بچیوں سے کافی مختلف تھی، کتاب اس کی پسندیدہ چیز اور قلم اس کی طاقت تھی، گھر میں جتنے بچے پڑھنے آتے پر کسی کو اپنی کتابیں دیتی، اگر کسی بچے کے پاس کاپی نہ ہوتی تو اپنے کاپی اسے دے دیتی ۔
الطاف حسین نے کہا کہ عام طور اسکول میں بچے ان استاتذہ سے بہت متاثر ہوتے ہیں جو سب کے فیورٹ ہوتے ہیں لیکن میری خولہ اس ٹیچر کے بہت قریب ہوتی جس سے بہت کم لوگ ملتے، بالا کوٹ میں جب کے جی، پریپ میں تھی تو اس دوران اسکول میں معذور استانی اس کی فیورٹ تھی یقین نہیں آرہا کہ علم کی متوالی اتنی جلدی چلی جائے گی ، اس کے تعلیمی مشن کو ہمیشہ جاری رکھا جائے گا۔
الطاف حسین کا مزید کہنا تھا کہ ہر ہفتہ اتوار میں نے ان بچوں کے لئے رکھا ہوا ہے جن کے پاس ٹیوشن ، یا لکھنے پڑھنے کے لئے پیسے نہیں ، ان بچوں کو میں ہفتے میں دو روز مفت تعلیم دیتا ہوں جب کہ شہدا کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گیں ، سانحہ اے پی ایس کے بعد نیشنل ایکشن پلان کے زریعے ہی ملک میں امن آیا اور دہشت گردوں کو شکست دی گئی۔
16 دسمبر 2014 کے حملے میں زندگی میں پہلی بار اسکول جانے والی شہید ننھی خولہ کے والد الطاف حسین بیٹی کے مشن کو آگے بڑھانے کی خاطر بچوں کو مفت تعلیم دینے لگے۔
آرمی پبلک اسکول میں 16 دسمبر 2014ء کو دہشت گردوں نے معصوم بچوں پر جو قیامت ڈھائی، اس نے ہر آنکھ کو اشکبار کیا، اندوہناک واقعے میں جہاں 150 کے قریب بچوں، ٹیچرز اور اسکول کے دیگر اسٹاف نے شہادت پائی، وہیں پہلے دن اسکول جانیوالی ننھی خولہ کی اے پی ایس آمد زندگی کا آخری دن ثابت ہوا۔
اسکول حملے میں جسم پر تین گولیاں کھانے والے اور غازیوں کی صف میں نام لکھوانے والے آرمی پبلک اسکول کے بہادر استاد الطاف حسین نے اپنی شہید بچی کے تعلیمی مشن کو جاری رکھنے کے بچوں کو مفت تعلیم دینے کا اعلان کیا ہے۔
گذشتہ 6 سال سے اے پی ایس پشاور میں بطور انگلش ٹیچر خدمات سر انجام دینے والے 47 سالہ الطاف حسین نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ میری بچی دوسری بچیوں سے کافی مختلف تھی، کتاب اس کی پسندیدہ چیز اور قلم اس کی طاقت تھی، گھر میں جتنے بچے پڑھنے آتے پر کسی کو اپنی کتابیں دیتی، اگر کسی بچے کے پاس کاپی نہ ہوتی تو اپنے کاپی اسے دے دیتی ۔
الطاف حسین نے کہا کہ عام طور اسکول میں بچے ان استاتذہ سے بہت متاثر ہوتے ہیں جو سب کے فیورٹ ہوتے ہیں لیکن میری خولہ اس ٹیچر کے بہت قریب ہوتی جس سے بہت کم لوگ ملتے، بالا کوٹ میں جب کے جی، پریپ میں تھی تو اس دوران اسکول میں معذور استانی اس کی فیورٹ تھی یقین نہیں آرہا کہ علم کی متوالی اتنی جلدی چلی جائے گی ، اس کے تعلیمی مشن کو ہمیشہ جاری رکھا جائے گا۔
الطاف حسین کا مزید کہنا تھا کہ ہر ہفتہ اتوار میں نے ان بچوں کے لئے رکھا ہوا ہے جن کے پاس ٹیوشن ، یا لکھنے پڑھنے کے لئے پیسے نہیں ، ان بچوں کو میں ہفتے میں دو روز مفت تعلیم دیتا ہوں جب کہ شہدا کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گیں ، سانحہ اے پی ایس کے بعد نیشنل ایکشن پلان کے زریعے ہی ملک میں امن آیا اور دہشت گردوں کو شکست دی گئی۔