ایک ڈاکو لندن میں شاپنگ کررہا ہے اور یہاں عوام کو سڑکوں پر لارہا ہے وزیراعظم

اپوزیشن سے کوئی خطرہ اور دباؤ نہیں، لاہور جلسے کے دن میں کیا کررہا تھا سب نے دیکھ لیا، عمران خان

اپوزیشن سے کوئی خطرہ اور دباؤ نہیں، لاہور جلسے کے دن میں کیا کررہا تھا سب نے دیکھ لیا، عمران خان

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اسپتالوں میں اصلاحات کا مقصد نجکاری نہیں بلکہ غریبوں کو سہولیات دینا ہے جبکہ حکومت کے پاس اتنے پیسے نہیں کہ پورے ملک میں اسپتال بنائے۔

پشاور میں وزیراعظم عمران خان نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں نے پہلے دن کہا تھا یہ سارے چور ڈاکو اکھٹے ہو جائیں گے، آج پی ڈی ایم کے نام پر یہ سارے ایک ہو چکے ہیں، یہ کہتے ہیں ہم نے کب این آر او مانگا، انہوں نے نیب ترامیم کے معاملے پر لکھ کر 34 صفحات کا این آر او مانگا، انہوں نے جو ترامیم دیں اسکا مطلب نیب کو دفن کرنے کے مترادف تھا۔

وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کو اپوزیشن سے کوئی خطرہ نہیں اور مجھ پر کسی قسم کا کوئی دباؤ نہیں، جب یہ لاہور جلسہ کررہے تھے تو پوری قوم نے دیکھا میں کیا کررہا تھا، ڈائیلاگ کا بہترین فورم تو پارلیمنٹ ہے، اپوزیشن بڑے جلسے کررہی ہے، میں چاہوں تو اب بھی ان سے بڑا جلسہ کر سکتا ہوں، لیکن مجھے عوام کو کورونا سے بچانے کی فکر ہے۔

عمران خان نے کہا کہ سینیٹ الیکشن وقت سے پہلے کروائیں گے، ہارس ٹریڈنگ کے خاتمے کے لیے شو آف ہینڈز کے ذریعے الیکشن کروانے کا فیصلہ کیا ہے، شو آف ہینڈز کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کررہے ہیں، ماضی میں سینیٹ کے انتخابات پر پیسہ چلتا تھا، ہم نے اپنے 20 ایم پی ایز کو ہارس ٹریڈنگ پر پارٹی سے نکالا، ہم حکومت میں ہیں، ہم چاہیں تو خفیہ رائے شماری کا فائدہ لے سکتے ہیں، لیکن بے شک ہمیں فائدہ نہ ہو، سینیٹ انتخابات شفاف طریقے سے ہونے چاہئیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ ایک ڈاکو لندن جاکر بیٹھ گیا، وہاں شاپنگ کر رہا اور کھانے کھا رہا ہے ، یہاں ملک میں لوگوں کو کہتا ہے میری چوری بچانے لیے باہر نکلو، کیا عوام بے وقوف ہے؟، جو عوام کو بیوقوف سمجھتا ہے اس سے بڑا کوئی بے وقوف نہیں، لکھ کر دیتا ہوں کہ عوام کبھی بھی چوروں کے لیے باہر نہیں نکلے گی۔

قبل ازیں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ سانحہ آرمی پبلک اسکول افسوسناک تھا لیکن سانحہ اے پی ایس نے قوم کومتحد کیا، قوم نے اتحاد سے دہشت گردی کو شکست دی اورفیصلہ کیا کہ مل کردہشت گردی کا مقابلہ کریں گے۔


وزیراعظم نے پشاورانسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے افتتاح پرخیبرپختونخوا حکومت کومبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ پشاورانسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی علاقے کیلئے بہت بڑی نعمت ہے، عوام کوامراض قلب کے علاج کی سہولت کیلئے یہ ایک اہم منصوبہ ہے، افغانستان سے بھی یہاں مریض علاج کرانے آئیں گے، لوگ بار بار پوچھتے ہیں کہ مدینہ کی ریاست کہاں ہے، پشاورانسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی مدینہ کی ریاست کی طرف ایک قدم ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پمز اسپتال میں ایم ٹی آئی آرڈیننس کے خلاف احتجاج 17 روز سے جاری

وزیراعظم نے کہا کہ پشاورکارڈیک انسٹی ٹیوٹ مکمل کرنے پرخیبرپختونخوا حکومت کوخراج تحسین پیش کرتا ہوں، بدقسمتی سے اشرافیہ، وزیراعظم، وزرا علاج کے لیے باہر جاتے ہیں، عام آدمی کا نہیں سوچتے کہ وہ کیا کرے گا، جب غریب گھرانے میں کوئی بیمارہوتا ہے توپورا بجٹ خراب ہوجاتا ہے، ہم نے کورونا کے دوران فنڈ ڈھونڈے اوراسپتال مکمل کیا، دنیا کی پہلی فلاحی ریاست حضرت محمد ﷺ نے بنائی تھی، جس میں کمزور طبقے کی ذمہ داری لی گئی تھی۔



عمران خان نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے تمام شہریوں کوہیلتھ کارڈ دیئے جائیں گے، حکومت کے پاس اتنے پیسے اور وسائل نہیں ہیں کہ پورے ملک میں اسپتال بنائیں، جتنا بھی ٹیکس اکٹھا ہوتا ہے اس کا آدھا تو قرضوں کی مد میں چلا جاتا ہے، ہیلتھ کارڈ سے پرائیویٹ یا گورنمنٹ اسپتال میں علاج کرایا جاسکے گا، پنجاب اورخیبر پختونخوامیں سستے داموں پرائیویٹ اسپتالوں کیلئے زمین دی جائیگی۔

وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کا سب سے اہم کام لوگوں کی صحت کا خیال رکھنا ہے، پمز میں اسپتال اصلاحات کے خلاف احتجاج کیا جا رہا ہے، پیغام دینا چاہتا ہوں اصلاحات کا مقصد نجکاری نہیں بلکہ غریبوں کو پرائیویٹ اسپتال جیسی سہولیات دینا اور نظام ٹھیک کرنا ہے، پرائیویٹ اسپتالوں میں سزا و جزا کا نظام ہوتا ہے، اس طرح سرکاری اسپتالوں کو بھی اصلاحات کے ذریعے بہتر بنایا جائے گا، ہم چاہتے ہیں کہ صحت کے شعبے میں سرکاری ہسپتال نجی ہسپتالوں کا مقابلہ کریں۔
Load Next Story