خود کو بریک دیجیے

خود کو وقتاً فوقتاً باور کرواتے رہیے کہ آپ جیتے جاگتے انسان ہیں مشین یا روبوٹ نہیں

ایک کامیاب اور متوازن زندگی گزارنے کےلیے ضروری ہے کہ آپ کا ذہن پرسکون ہو۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

ISLAMABAD:

زندگی بہت تیزی کے ساتھ بھاگ رہی ہے۔ ابھی کل کی بات لگتی ہے جب ہم لاہور کی سردیاں اور سردیوں کی دھوپ سے لطف اندوز ہوا کرتے تھے۔ پردیس کی زندگی، مستقبل کے خواب اور فکرِ معاش میں پانچ سال کا عرصہ کس طرح پلک جھپکتے گزر گیا پتا ہی نہیں چلا۔ ہم میں سے بہت سے لوگ آج زمانے کی بے حسی، معاشرتی رویوں اور عدم برداشت کا شکوہ کرتے نظر آئیں گے۔ لیکن ہم خود کہاں کھڑے ہیں، کیا ہم نے کبھی سوچا ہے؟


یہ سچ ہے کہ مہنگائی، بےروزگاری اور غیر مستحکم معاشی اور سیاسی صورتحال نے ہمیں بہت حد تک چڑچڑا کردیا ہے۔ جس طرح ریس میں دوڑنے والے گھوڑے کی آنکھوں کے گرد خول نما کور لگا ہوتا ہے تاکہ وہ اردگرد سے بے نیاز ہوکر سارا فوکس سامنے دوڑ پر ہی لگا سکے، اسی طرح ہماری آنکھوں کے گرد بھی آٹے دال کا بھاؤ، بجلی، گیس کے بِل، بچوں کی فیسیں اور گھر کے کرایوں کا خول چڑھا دیا گیا ہے تاکہ ہم ان سب کے علاوہ کچھ دیکھ ہی نہ سکیں۔ یہی وجہ ہے کہ تیزی سے بھاگتی ہوئی زندگی اور وقت کے چابک سے ہم بھی تیز دوڑنے پر مجبور ہیں اور جب تک منزل نزدیک آئے گی ہمارے پاس وقت ختم ہوچکا ہوگا۔


یاد رکھیے! ہم گھڑی تو خرید سکیں گے، لیکن وقت نہیں۔ آرام دہ بستر تو خریدا جاسکتا ہے، نیند نہیں اور اچھی غذا تو ہوگی لیکن صحت نہیں! ٹھہریئے... تھوڑا سستا لیجئے، تازہ دم ہولیجئے۔ اپنے دماغ کی تنی ہوئی رگوں کو ذرا ڈھیلا چھوڑیے، تھوڑا ریلیکس ہوں۔ آپ انسان ہیں، مشین یا روبوٹ نہیں۔ تھوڑا وقت اپنے اور اپنے پیاروں کےلیے نکالیے۔ اپنی نعمتوں کو لسٹ ڈاؤن کیجئے۔ اردگرد موجود پرخلوص رشتوں کا حق ادا کرنے کی کوشش کیجئے۔ اپنے حالات و واقعات کا طائرانہ جائزہ لیجئے اور دیکھیے کم سے کم موجودہ وسائل میں آپ کیا کیا کام کرسکتے ہیں؟ 2023 ختم ہونے والا ہے۔ دیکھیے کس کس سے معافی مانگنی ہے؟ اپنی کون کون سی غلطی کا اعتراف کرنا ہے یا کس کس کو کھلے دل سے معاف کرنا ہے؟ کس کس اچھے کام کو سراہنا ہے اور کون کون سی وہ غلطیاں ہیں جن کو نہیں دہرانا؟


ایک کامیاب اور متوازن زندگی گزارنے کےلیے ضروری ہے کہ آپ کا ذہن پرسکون ہو۔ پھر آپ کے پاس آئندہ کا لائحہ عمل، روڈمیپ یا وے فارورڈ موجود ہو۔ مکمل پلاننگ موجود ہو۔ اپنا وژن سیٹ کیجئے۔ شارٹ ٹرم (دو سے تین ماہ) مِڈ ٹرم (آٹھ سے بارہ ماہ) اور لانگ ٹرم (دو سے تین سال) پلاننگ کیجئے۔ اہداف سیٹ کیجئے۔ خود سے بات کیجئے، نوٹ بک اٹھائیے، خود کو ڈیڈ لائنز دیجئے۔ دیکھیے کہ آپ نے دو سے تین ماہ میں کیا کیا کام نمٹانے ہیں۔ اگلے چھ سے بارہ ماہ میں آپ نے کیا کیا کرنا ہے اور پھر دو سے تین سال میں خود کو کہاں دیکھتے ہیں۔ کوشش کیجئے کہ منفی لوگوں اور منفی سوچوں سے خود کو بچائیں۔ مایوس اور حوصلہ شکنی کرنے والے لوگوں سے بھی اجتناب کیجئے۔ آپ کو خدا نے اپنا نائب بنایا ہے۔ بڑے بڑے جانور جس جنگل کے شیر سے ڈرتے ہیں، ہم انسان اسے بھی پنجرے میں قید کرلیتے ہیں۔


زندگی واقعی بہت مختصر ہے، اسے پلان کیجئے۔ اپنے ایک ایک دن، ہفتے، مہینے اور سال کا حساب کتاب رکھیے۔ یاد رکھیے! اگر آپ نے یہ زندگی باقاعدہ پلان کرکے متوازن طریقے سے گزار لی تو یقین کیجئے آپ کی ابدی زندگی بھی اچھی ہوگی۔ اس کے ساتھ ساتھ خود کو وقتاً فوقتاً باور کرواتے رہیے کہ آپ جیتے جاگتے انسان ہیں مشین یا روبوٹ نہیں۔ ہنسیے، مسکرائیے، اپنے احساسات کا اظہار کیجئے۔ کبھی تھک جائیں تو تھوڑا رو بھی لیں، اس میں کوئی برائی نہیں۔ خود سے نرمی سے پیش آئیے بلکہ کچھ معاملات میں خود سے بارگین بھی کیجئے۔



خوشیاں حاصل کرنے کےلیے ضروری نہیں کہ آپ کروڑ پتی، ارب پتی ہوں۔ راہ سے رکاوٹ دور کیجئے۔ کسی کے پاس ضرورت سے زیادہ بوجھ دیکھیں تو دو قدم بڑھ کر اس کا بوجھ بانٹ لیں۔ دور سے کسی کو آتا دیکھیں تو لفٹ کا دروازہ روک لیں۔ آپ گاڑی یا موٹر سائیکل پر ہیں تو نرمی سے پہلے پیدل چلنے والوں کو گزر جانے دیجئے۔ مارکیٹ، دفتر یا سڑک پر کوئی اداس، پریشان یا شکستہ حال نظر آئے تو دو منٹ رک کر اس کا حال احوال دریافت کرلیجئے اور جاتے جاتے اسے تسلی دیجئے کہ ''پریشان مت ہوں، سب ٹھیک ہوجائے گا''۔ اگر آپ گھر جارہے ہیں اور آپ کے پاس کھانے کےلیے کچھ خاص ہے تو شرمائیے نہیں، روڈ پر کام کرتے کسی مزدور، تنہا کھڑے سیکیورٹی گارڈ، بوڑھے اخبار فروش یا گاڑی کا شیشہ صاف کرنے والے کمسن بچے کو بھی اس کا تھوڑا سا حصہ دے دیجئے۔


یقین کیجئے یہ وہ چھوٹی چھوٹی خوشیاں ہیں جن کےلیے کسی بڑے سرمائے یا قربانی کی ضرورت نہیں ہوتی۔ یہاں پردیس میں تو ہم میں سے اکثر لوگ ایسا ہی کرکے خوش ہولیتے ہیں۔ پھر آپ کب سے یہ شروع کررہے ہیں؟


نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔




اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔


Load Next Story