الم ناک ٹریفک حادثہ 9 خواتین جاں بحق
احتیاطی تدابیر کو نظر انداز کرنے کے باعث اچانک سامنے آنے والے موڑ اور دو طرفہ ٹریفک ڈرائیونگ حاد ثات کا سبب بنتے ہیں۔
ISLAMABAD:
ایبٹ آباد میں گلیات تھانہ کی حدود میں جیب کھائی میں گرنے سے 9 خواتین جاں بحق جب کہ دس شدید زخمی ہوگئیں، جیپ میں بیس خواتین اور ڈرائیور موجود تھا ،یہ خواتین ایک جنازہ میں شرکت کے بعد واپس اپنے گاؤں جارہی تھیں،یہ افسوسناک سانحہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ پرپیج پہاڑی راستوں میں گاڑی چلانے کے عمل میں ذرا سی غفلت بہت سی انسانی جانوں کے ضیاع کا سبب بن جاتی ہے۔
مشاہدے میں آیا ہے کہ دوران ڈرائیونگ احتیاطی تدابیر کو نظر انداز کرنے کے باعث اچانک سامنے آنے والے موڑ اور دو طرفہ ٹریفک ڈرائیونگ حاد ثات کا سبب بنتے ہیں۔عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان میں سالانہ 35 ہزار لوگ ٹریفک حادثات میں جاں بحق ہوجاتے ہیں، جب کہ 50 ہزار سے زائد افراد زخمی اور عمر بھر کی معذوری سے دوچار ہوتے ہیں۔ حکومتی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ہر پانچ منٹ کے بعد ٹریفک حادثہ پیش آتا ہے، جس میں کوئی نہ کوئی شخص زخمی یا جاں بحق ہوجاتا ہے۔
حادثات میں اتنے بڑے پیمانے میں ہلاکتیں معمولی امر نہیں جس سے بآسانی صرف نظر کیا جا سکے،اعداد و شمار سے یہ عیاں ہوتا ہے کہ اتنے زیادہ افراد جنگوں اور دہشت گردی میں ہلاک نہیں ہوتے جتنے ٹریفک حادثات میں ہوتے ہیں۔افسوسناک امر یہ ہے کہ بارہا توجہ دلانے کے باوجود ہمارے ارباب اختیار نے کبھی اسے درخور اعتنا نہیں سمجھا اور نہ کبھی اس مسئلے کو ترجیح دی ہے،ان کی اسی لاپروائی اور بے حسی کا ماحصل ہے کہ ملک میں ٹریفک حادثات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
ٹرانسپورٹ کمپنیاں بھی زیادہ سے زیادہ پیسہ کمانے کے چکر میں ٹریفک اصولوں کی پاسداری نہیں کرتیں اور جب کبھی قانون حرکت میں آتا ہے تو یہ اپنا اثر و رسوخ استعمال کر کے کسی بھی قانونی کارروائی سے بچ جاتی ہیں۔دیکھا گیا ہے کہ ٹریفک حادثات کی وجوہات میں ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اوورلوڈنگ زیادہ ہونے کی وجہ سے اکثر اوقات ٹائر پنکچر ہوجاتے یا ٹائر میں گرمائش زیادہ ہونے کے باعث وہ پھٹ جاتے ہیں جس سے بڑی گاڑیوں کو قابو کرنا انتہائی مشکل ہوتا ہے۔ بڑی گاڑیوں کا سامان الٹ کر ساتھ چلنے والی گاڑیوں کو بری طریقے سے متاثر کرتا ہے، یا پھر گاڑیاں الٹ کر خطرناک حادثات کا شکار ہوجاتی ہیں۔
پاکستان میں کونسی ایسی جگہ ہے جہاں ٹریفک حادثات نہ ہوتے ہوں، اصل بات ہے کہ ٹریفک قوانین پر عمل کرنے کی ،جیسے کسی بھی گاڑی میں بیٹھنے سے پہلے اطمینان کر لیں کہ یہ گاڑی ہر لحاظ سے سفر کے لیے موزوں ہے۔ پرانی، کھٹارا اور ٹوٹی پھوٹی گاڑیوں پر سفر سے اجتناب کیا جائے کیونکہ یہ اکثر اوقات حادثات کا سبب بنتی ہیں۔
ٹریفک سے متعلق شعور کی بیداری کے لیے نصاب میں ٹریفک قوانین سے متعلقہ مضامین شامل کرنا چاہیے تاکہ نئی نسل کو مستقبل میںٹریفک حادثات سے بچایا جاسکے۔عوام کو بھی اپنی ذمے داری کا احساس کرتے ہوئے ٹریفک قوانین کی پاسداری اور سڑکوں کو حادثات سے محفوظ بنانے میں اپنا مثبت کردار ادا کرنا چاہیے۔ گو پاکستان میں روڈ سیفٹی کے چندقوانین موجود ہیں ، لیکن ان پر قطعاً عمل نہیں ہوتا ہے،ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کے مرتکب افراد کو قرار واقعی سزادینے سے ٹریفک حادثات کی شرح میں کمی ممکن ہوسکتی ہے۔
روڈ سیفٹی سے آگاہی کے لیے ہرجگہ خصوصی مہم چلائی جائے تاکہ عوام کے تحفظ کو یقینی بنایا جاسکے۔
ایبٹ آباد میں گلیات تھانہ کی حدود میں جیب کھائی میں گرنے سے 9 خواتین جاں بحق جب کہ دس شدید زخمی ہوگئیں، جیپ میں بیس خواتین اور ڈرائیور موجود تھا ،یہ خواتین ایک جنازہ میں شرکت کے بعد واپس اپنے گاؤں جارہی تھیں،یہ افسوسناک سانحہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ پرپیج پہاڑی راستوں میں گاڑی چلانے کے عمل میں ذرا سی غفلت بہت سی انسانی جانوں کے ضیاع کا سبب بن جاتی ہے۔
مشاہدے میں آیا ہے کہ دوران ڈرائیونگ احتیاطی تدابیر کو نظر انداز کرنے کے باعث اچانک سامنے آنے والے موڑ اور دو طرفہ ٹریفک ڈرائیونگ حاد ثات کا سبب بنتے ہیں۔عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان میں سالانہ 35 ہزار لوگ ٹریفک حادثات میں جاں بحق ہوجاتے ہیں، جب کہ 50 ہزار سے زائد افراد زخمی اور عمر بھر کی معذوری سے دوچار ہوتے ہیں۔ حکومتی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ہر پانچ منٹ کے بعد ٹریفک حادثہ پیش آتا ہے، جس میں کوئی نہ کوئی شخص زخمی یا جاں بحق ہوجاتا ہے۔
حادثات میں اتنے بڑے پیمانے میں ہلاکتیں معمولی امر نہیں جس سے بآسانی صرف نظر کیا جا سکے،اعداد و شمار سے یہ عیاں ہوتا ہے کہ اتنے زیادہ افراد جنگوں اور دہشت گردی میں ہلاک نہیں ہوتے جتنے ٹریفک حادثات میں ہوتے ہیں۔افسوسناک امر یہ ہے کہ بارہا توجہ دلانے کے باوجود ہمارے ارباب اختیار نے کبھی اسے درخور اعتنا نہیں سمجھا اور نہ کبھی اس مسئلے کو ترجیح دی ہے،ان کی اسی لاپروائی اور بے حسی کا ماحصل ہے کہ ملک میں ٹریفک حادثات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
ٹرانسپورٹ کمپنیاں بھی زیادہ سے زیادہ پیسہ کمانے کے چکر میں ٹریفک اصولوں کی پاسداری نہیں کرتیں اور جب کبھی قانون حرکت میں آتا ہے تو یہ اپنا اثر و رسوخ استعمال کر کے کسی بھی قانونی کارروائی سے بچ جاتی ہیں۔دیکھا گیا ہے کہ ٹریفک حادثات کی وجوہات میں ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اوورلوڈنگ زیادہ ہونے کی وجہ سے اکثر اوقات ٹائر پنکچر ہوجاتے یا ٹائر میں گرمائش زیادہ ہونے کے باعث وہ پھٹ جاتے ہیں جس سے بڑی گاڑیوں کو قابو کرنا انتہائی مشکل ہوتا ہے۔ بڑی گاڑیوں کا سامان الٹ کر ساتھ چلنے والی گاڑیوں کو بری طریقے سے متاثر کرتا ہے، یا پھر گاڑیاں الٹ کر خطرناک حادثات کا شکار ہوجاتی ہیں۔
پاکستان میں کونسی ایسی جگہ ہے جہاں ٹریفک حادثات نہ ہوتے ہوں، اصل بات ہے کہ ٹریفک قوانین پر عمل کرنے کی ،جیسے کسی بھی گاڑی میں بیٹھنے سے پہلے اطمینان کر لیں کہ یہ گاڑی ہر لحاظ سے سفر کے لیے موزوں ہے۔ پرانی، کھٹارا اور ٹوٹی پھوٹی گاڑیوں پر سفر سے اجتناب کیا جائے کیونکہ یہ اکثر اوقات حادثات کا سبب بنتی ہیں۔
ٹریفک سے متعلق شعور کی بیداری کے لیے نصاب میں ٹریفک قوانین سے متعلقہ مضامین شامل کرنا چاہیے تاکہ نئی نسل کو مستقبل میںٹریفک حادثات سے بچایا جاسکے۔عوام کو بھی اپنی ذمے داری کا احساس کرتے ہوئے ٹریفک قوانین کی پاسداری اور سڑکوں کو حادثات سے محفوظ بنانے میں اپنا مثبت کردار ادا کرنا چاہیے۔ گو پاکستان میں روڈ سیفٹی کے چندقوانین موجود ہیں ، لیکن ان پر قطعاً عمل نہیں ہوتا ہے،ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کے مرتکب افراد کو قرار واقعی سزادینے سے ٹریفک حادثات کی شرح میں کمی ممکن ہوسکتی ہے۔
روڈ سیفٹی سے آگاہی کے لیے ہرجگہ خصوصی مہم چلائی جائے تاکہ عوام کے تحفظ کو یقینی بنایا جاسکے۔