ارطغرل آیا اور پیسے لے کر چلا گیا اس کیلئے پاکستان بس یہی ہے فہد مصطفیٰ
’’نند‘‘اور’’جلن‘‘میرے ڈرامے ہیں اور مجھے اپنے ان دونوں پراجیکٹس پر بہت فخر ہے، فہد مصطفیٰ
فہد مصطفیٰ نے حال ہی میں دئیے گئے انٹرویو کے دوران ترک اداکار اینگن التان المعروف ارطغرل غازی کی پاکستان آمد سے متعلق کہا ہے کہ ارطغرل آیا اور پیسے لے کر چلا گیا لیکن ہم ہمیشہ یہیں رہیں گے۔
فہد مصطفیٰ کی پروڈکشن میں بننے والے ڈرامے ''نند''اور ''جلن'' جہاں رواں سال پاکستان میں سب سے زیادہ دیکھے جانے والے ڈرامے ہیں وہیں ان دونوں ڈراموں پر بے حد تنقید بھی ہوئی۔ ڈراما سیریل''جلن'' کی کہانی، اس میں دکھائے جانے والے بولڈ سینز اور ڈائیلاگز کے باعث پیمرا نے اس ڈرامے پر پابندی بھی لگادی تھی۔
حال ہی میں ایک انٹرویو کے دوران فہد مصطفیٰ نے اپنے ڈراموں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ڈرامے ''جلن''کی ابتدا میں ہی اس پر تنقید ہونا شروع ہوگئی تھی۔ لوگوں کو کیسے پتہ کہ ڈرامے کی کہانی کیا ہے ابھی ڈرامے کو آگے تو بڑھنے دو اختتام تو آنے دو ۔
انہوں نے کہا ''جلن'' کی کہانی پر ان لوگوں نے اعتراض کیا جن کے دل میں چور تھا باقی کسی نے اعتراض نہیں کیا۔ رکشے والے سے چوکیدار تک سب نے ''جلن'' اور ''نند'' ڈراما دیکھا اور پسند کیا۔
فہد مصطفیٰ نے ترک ڈرامے ''عشق ممنوع''کی مثال دیتے ہوئے کہا جب پاکستان میں ''عشق ممنوع'' چلتا تھا اس کی کہانی کیا تھی۔ چچی اور بھتیجے کے درمیان عشق کی کہانی دکھائی گئی تھی۔ لیکن اسے دیکھنے کے لیے سڑکیں خالی ہوجاتی تھیں ۔ اور جب میں اس طرح کی کہانی پر ڈراما بناؤں گا تو اس کانام ''جلن''ہی ہوگا نا پھر اتنی تنقید کیوں؟ہمارے یہاں صرف 10 سے 15 فیصد لوگ ہوں گے جنہیں ڈراموں پر اعتراض ہے باقی تو سب لوگ بہت شوق سے دیکھتے ہیں۔
فہد مصطفیٰ نے کہا ہماری شوبز انڈسٹری اس وقت بحران کا شکار ہے اور یہاں جو کام ہورہا ہے اس میں لوگوں کا خون پسینہ شامل ہے۔ یہاں کام کرنے والے لوگوں میں فنکار سمیت پورا عملہ شامل ہے اور سب کا اس بات پر زور ہے کہ کسی طرح اس انڈسٹری کو چلانا ہے آگے بڑھانا ہے ۔ اسلیے جو چیز چل رہی ہے اسے چلنے دینا چاہیئے کیونکہ ہم ترکی نہیں ہیں، بھارتی نہیں ہیں آخر میں ہم پاکستانی ہیں۔ ارطغرل بھی آیا شیر کے ساتھ بیٹھا اورپیسے لے کر چلاگیا ان کے لیے آپ یہی تھے۔ پاکستانیوں کے لیے اصل فنکار ہمایوں سعید ہے اور میں ہوں۔
فہد مصطفیٰ نے کہا میرے ڈرامے اداکار کرنا بھی چاہتے ہیں ، لوگ دیکھنا بھی چاہتے ہیں اور چینل چلانا بھی چاہتے ہیں تو میں کیا غلط کررہاہوں ۔''نند''اور''جلن''میرے ڈرامے ہیں اور مجھے اپنے ان دونوں پراجیکٹس پر بہت فخر ہے۔
فہد مصطفیٰ کی پروڈکشن میں بننے والے ڈرامے ''نند''اور ''جلن'' جہاں رواں سال پاکستان میں سب سے زیادہ دیکھے جانے والے ڈرامے ہیں وہیں ان دونوں ڈراموں پر بے حد تنقید بھی ہوئی۔ ڈراما سیریل''جلن'' کی کہانی، اس میں دکھائے جانے والے بولڈ سینز اور ڈائیلاگز کے باعث پیمرا نے اس ڈرامے پر پابندی بھی لگادی تھی۔
حال ہی میں ایک انٹرویو کے دوران فہد مصطفیٰ نے اپنے ڈراموں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ڈرامے ''جلن''کی ابتدا میں ہی اس پر تنقید ہونا شروع ہوگئی تھی۔ لوگوں کو کیسے پتہ کہ ڈرامے کی کہانی کیا ہے ابھی ڈرامے کو آگے تو بڑھنے دو اختتام تو آنے دو ۔
انہوں نے کہا ''جلن'' کی کہانی پر ان لوگوں نے اعتراض کیا جن کے دل میں چور تھا باقی کسی نے اعتراض نہیں کیا۔ رکشے والے سے چوکیدار تک سب نے ''جلن'' اور ''نند'' ڈراما دیکھا اور پسند کیا۔
فہد مصطفیٰ نے ترک ڈرامے ''عشق ممنوع''کی مثال دیتے ہوئے کہا جب پاکستان میں ''عشق ممنوع'' چلتا تھا اس کی کہانی کیا تھی۔ چچی اور بھتیجے کے درمیان عشق کی کہانی دکھائی گئی تھی۔ لیکن اسے دیکھنے کے لیے سڑکیں خالی ہوجاتی تھیں ۔ اور جب میں اس طرح کی کہانی پر ڈراما بناؤں گا تو اس کانام ''جلن''ہی ہوگا نا پھر اتنی تنقید کیوں؟ہمارے یہاں صرف 10 سے 15 فیصد لوگ ہوں گے جنہیں ڈراموں پر اعتراض ہے باقی تو سب لوگ بہت شوق سے دیکھتے ہیں۔
فہد مصطفیٰ نے کہا ہماری شوبز انڈسٹری اس وقت بحران کا شکار ہے اور یہاں جو کام ہورہا ہے اس میں لوگوں کا خون پسینہ شامل ہے۔ یہاں کام کرنے والے لوگوں میں فنکار سمیت پورا عملہ شامل ہے اور سب کا اس بات پر زور ہے کہ کسی طرح اس انڈسٹری کو چلانا ہے آگے بڑھانا ہے ۔ اسلیے جو چیز چل رہی ہے اسے چلنے دینا چاہیئے کیونکہ ہم ترکی نہیں ہیں، بھارتی نہیں ہیں آخر میں ہم پاکستانی ہیں۔ ارطغرل بھی آیا شیر کے ساتھ بیٹھا اورپیسے لے کر چلاگیا ان کے لیے آپ یہی تھے۔ پاکستانیوں کے لیے اصل فنکار ہمایوں سعید ہے اور میں ہوں۔
فہد مصطفیٰ نے کہا میرے ڈرامے اداکار کرنا بھی چاہتے ہیں ، لوگ دیکھنا بھی چاہتے ہیں اور چینل چلانا بھی چاہتے ہیں تو میں کیا غلط کررہاہوں ۔''نند''اور''جلن''میرے ڈرامے ہیں اور مجھے اپنے ان دونوں پراجیکٹس پر بہت فخر ہے۔